اداریہ کالم

سنگین الزامات،جامع تحقیقات وقت کا تقاضہ

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں ہونےوالے حالیہ عام انتخابات کو جمہوریت کے فروغ کی جانب ایک قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی بے ضابطگیوں کے حوالے سے کسی قسم کے خدشات کے لیے دستیاب قانونی راستے اختیار کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں حال ہی میں ہونے والے عام انتخابات جمہوریت کے فروغ کی طرف ایک قدم ہے اور معاشرے کے تمام طبقات کی جانب سے نمایاں ٹرن آو¿ٹ کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔ انتخابات کے بعد یہ ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو یہ احساس ہو کہ جیت اور ہار جمہوری عمل کے بنیادی پہلو ہیں اور انتخابی بے ضابطگیوں کے حوالے سے کسی قسم کے خدشات کا اظہار کرنے والی جماعتوں اور افراد کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ دستیاب چینلز کے ذریعے قانونی راستے اختیار کریں۔ پاکستان کے قانون ساز، عدالتی اور انتظامی شعبے پر عزم ہیں اور سب کو غیر جانبدارانہ انصاف فراہم کرنے کےلئے تیار ہیںلیکن دوسری طرف راولپنڈی ڈویژن کے کمشنر کی طرف سے حالیہ انتخابات میں دھاندلی کروانے کے اعتراف کے بعد پاکستان میں جاری سیاسی بحران سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔ کمشنر لیاقت علی چٹھہ نے راولپنڈی میں پی ایس ایل کےلئے بلائی گئی پریس کانفرنس میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی پر انتخابی دھاندلی میں ملوث ہونے کے الزامات لگا کر جہاں ماحول دو آتشہ کر دیا ہے وہاں انتخابات کی ساکھ کو بھی شیدید دھچکا لگا ہے ۔کمشنر راولپنڈی نے عام انتخابات میں دھاندلی کا اعتراف کرتے ہوئے ہفتے کی صبح اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔یہ الزامات عمومی نوعیت کے نہیں بلکہ انتہائی سنگین ہیں۔جن کی غیر جانبدارانہ جامع تحقیقات وقت کا تقاضہ ہے۔اگرچہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انتخابی دھاندلی سے متعلق الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان الزامات میں ذرا سی بھی صداقت ہو تو اس کا ثبوت پیش کیا جائے،تاہم اس حوالے سے بڑی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ آپ کچھ بھی الزامات لگا سکتے ہیں، کل مجھ پر کوئی چوری کا الزام لگادیں، کوئی قتل کا الزام لگا ان کا مزید کہنا تھا، الزام لگانا لوگوں کا حق ہے لیکن ساتھ ساتھ ثبوت بھی دے دیں۔ کمشنر راولپنڈی کے الزامات پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے چیمبر میں ایک مشاورتی اجلاس بھی ہوا۔ اس اجلاس میں جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ نے شرکت کی۔ان الزامات کی تحقیقات ملک کی تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں،جبکہ پاکستان کی دو بڑی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نون نے تحقیقات کی حمایت کی ہے لیکن مسلم لیگ نون کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ تحقیقات کمشنر کے الزامات کی نہیں بلکہ ان کی اپنی ہونی چاہیے تاکہ پتہ چلے کہ وہ کن کےلئے کیا کام کر رہے ہیں۔انہوں یہاں تک کہہ دیا کہ لیاقت چٹھہ کے موبائل رابطوں، حالیہ ملاقاتوں اور ان کے بنک اکاونٹس کی بھی جانچ ہونی چاہیے۔ ن لیگ اور پی پی کے حامی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمشنر کا الیکشن کے عمل سے کوئی تعلق نہیں تھا اور یہ کہ ان کا ضمیر اتنے دن بعد کیوں جاگا۔ کیا وہ اپنی ریٹائرمنٹ سے چند دن پہلے انتخابی دھاندلی کا اعتراف کرکے اپنے مستقبل کے لیے کوئی کھیل کھیل رہے ہیں یا وہ دباو¿ کا شکار ہو کر کسی اور کےلئے کام کر رہے ہیں۔ دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت الیکشن نتائج کی مخالفت کرنے والی جماعتوں کا کہنا ہے کہ کمشنر کے بیان سے ان کے اس موقف کی تائید ہوئی ہے کہ پاکستان کے حالیہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔پاکستان تحریک انصاف نے اپنا چھینا گیا مینڈیٹ واپس مانگا ہے اور چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔اپوزیشن کی جماعتوں کا مطالبہ بہت بڑا ہے اس پر عمل ہوتا ہے یا نہیں تاہم اس بحران کو سنبھلنا ضروری ورنہ اگلی حکومت اول روز سے شدید مشکلات کا شکار ہو جائے گی۔راولپنڈی کے کمشنر لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے بلائی گئی پریس کانفرنس رالپنڈی میں پی ایس ایل کے میچوں کے انعقاد سے متعلق تھی لیکن پھر انھوں نے راولپنڈی ڈویژن میں مبینہ دھاندلی کے بارے میں حیرت انگیز انکشافات کر ڈالے یوں پاکستان میں نہ سنبھلنے والی سیاسی غیر یقینی مزید گہری ہو گئی ہے۔
سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی
صوبہ خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز نے دو الگ الگ آپریشنز میں 9 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا۔آئی ا یس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ضلع ٹانک میں سکیورٹی فورسز کا خفیہ اطلاع پر دو انتہائی مطلوب دہشت گرد ہلاک کر دیا ۔ٹانک میں مارے جانے والے دہشت گردوں میں رحمت اللہ اور بدر منصور اور امجد اور بابری شامل ہیں۔ جنوبی وزیرستان میں بھی سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں سات دہشت گرد مارے گئے، ہلاک ہونے والے دہشت گردوں سے بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کر لیا گیا ۔ مارے جانے والے دہشت گرد علاقے میں نہ صرف سیکیورٹی فورسز بلکہ عام شہریوں کے خلاف بھی کاروائیوں میں ملوث تھے۔ دہشتگرد شہریوں کے خلاف بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ آپریشن کے دوران دھرتی کے بہادر سپوت سپاہی شاہ زیب اسلم شہید ہوگیا۔سپاہی شاہزیب اسلم نے دہشت گردوں کے خلاف بے جگری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کےلئے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔بلاشبہ دہشتگردی کئی دہائیوں سے پاکستان کی سلامتی اوراستحکام کے لئے مستقل خطرہ رہی ہے اس لعنت کو ختم کرنے کے لئے پاک فوج کی کوششوں کے با وجود ملک میں دہشتگردانہ حملوں کی حالیہ لہرتشوشناک ہے اس سے پتہ چلتا ہے دہشتگرد مکمل طورپر ابھی ختم نہیں ہوئے اور ملک کے مختلف حصوں میں چھپے ہوئے ہیں اوراسے ہمیشہ کےلئے ختم کرنے کےلئے ایک مستقل اورجامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔درحقیقت خطے میں غیرملکی عناصر کی موجودگی نے پاکستان میں دہشتگردی میں کردارادا کیاہے ۔سوویت جنگ اوراس کے نتیجے میں افغانستان میں امریکی مداخلت افغان مہاجرین کی پاکستان میں آمدکاباعث بنی ان میں سے بہت سے مہاجرین کو غیرملکی طاقتوں نے سوویت یونین کے خلاف لڑنے کے لئے تربیت اورمسلح کیا اوران میں سے کچھ نے بعد میں دہشتگردی کارخ کیا۔اسلام ایک پرامن مذہب ہے اور وہ امن کا درس دیتا ہے اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو قرآن میں رحمت اللعالمین یعنی تمام جہانوں کے لیے رحمت قرار دیا گیا ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جتنے بھی غزوات اور جنگیں لڑیں وہ سب اپنے دفاع میں لڑیں یا ان لوگوں کے خلاف لڑائیاں لڑیں جو اسلام کے خلاف سازشیں کر رہے تھے اور جنگ کی تیاریاں کر رہے تھے اور حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے اور حملہ کے لیے پرتول رہے تھے۔ آپ ﷺنے اسلام کو پرامن طور پر تبلیغ کے ذریعے پھیلایا اور ہمیشہ امت کو امن کا درس دیا ۔ درحقیقت بہت سے ایسے عناصرجوغیرملکیوں کے ہاتھوں کھیل کرپاکستان میں امن وامان کی صورتحال خراب کرناچاہتے ہیں ایسے عناصر چھپ چھپ کر کارروائیاں کرتے ہیں ۔ہماری سیکورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے پُرعزم ہیں بہادر سپاہیوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید تقویت دیتی ہے جو قابل تعریف ہے دہشت گردی اور انتہاپسندی کیخلاف جنگ میں سیکورٹی فورسز نے لازوال قربانیاں دی ہیں جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ شہید سیکیورٹی اہلکار کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے