اداریہ کالم

سپہ سالار کا لائن آف کنٹرول کا پہلا دورہ

idaria

دفا ع وطن افواج پاکستان کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے جس پر وہ گزشتہ 75سال سے عمل پیر اچلی آرہی ہے اور ان گزشتہ 75برسوں میں اس نے نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بے پناہ کامیاں حاصل کی ہیں ، افواج پاکستان کی بہتر کارکردگی کا یہ ثبوت ہے کہ یہ اقوام متحدہ کی امن فوج کا مستقل حصہ سمجھی جاتی ہے اور دنیا میں جہاں کہیں شورش بپا ہو یا امن و امان کا مسئلہ درپیش ہو وہاں پر افواج پاکستان کو ترجیحی بنیادوں پر بجھوایا جاتا ہے جہاں مضبوط اور مربوط انتظام اور اپنے بہترین حسن اخلاق کے باعث پاکستانی افواج درپیش مسائل پر قابو پالیتی ہے ، چیف آف آرمی سٹاف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جنرل سید عاصم منیر نے اپنا پہلا باضابطہ دورہ ہی لائن آف کنٹرول کا کیا اور کشمیر کے دونوں اطراف میں واقع موجود پاک بھارتی افواج کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے معاملے پر بھارتی قیادت کے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیانات دیکھے ہیں۔ دشمن نے جنگ مسلط کی تو بھرپور جواب دیں گے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر )کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی)کے رکھ چکری سیکٹر میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا۔ کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل شاہد امتیاز نے استقبال کیا۔بیان کے مطابق سپہ سالار کو لائن آف کنٹرول کی تازہ ترین صورتحال اور فارمیشن کی آپریشنل تیاریوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔اس دوران جنرل عاصم منیر نے افسران اور سپاہیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مشکل حالات میں اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جوانوں کے بلند حوصلے، پیشہ ورانہ قابلیت اور جنگی تیاریوں کو سراہا۔سپہ سالار نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے متعلق بھارتی قیادت کے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیانات دیکھے ہیں۔ واضح طور پر بتا دوں ملکی مسلح افواج مادر وطن کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔ اگر دشمن نے ہم پر جنگ مسلط کی تو بھی جواب دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔جنرل عاصم منیر شاہ نے مزید کہا کہ پاک فوج عوامی حمایت سے کسی بھی مہم جوئی کا جواب بھرپور طاقت سے دے گی، بھارتی ریاست اپنے مذموم عزائم کو کبھی حاصل نہیں کر سکے گی۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی دنیا کو انصاف یقینی بنانا چاہیے اور کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیئے جانے کا وعدہ پورا کیا جائے، مسئلہ کشمیر گزشتہ75سالوں سے پاکستان اور بھارت کے مابین حل طلب چلا آرہا ہے ۔ 1947کے آخر میں جب ڈوگرا حکمرانوں نے مسلم ریاست کا الحاق بھارت کے ساتھ کرنا چاہا تو ریاست کی مسلم آباد ی اس فیصلے کیخلاف اٹھ کھڑی ہوئی اور اس نے اپنی مدد آپ کے تحت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کا ایک حصہ آزاد کروالیا ، جب بھارت نے اپنی فوجیں کشمیر میں داخل کرنا کا سلسلہ شروع کیا تو تحریک آزادی کشمیر کے مجاہدین کی درخواست پر پاکستانی افواج نے بھی پیش قدمی کی اور آزاد کروائے علاقوں کی حفاظت کا فریضہ سنبھالیا ، مجاہدین کے تیور اور پاکستانی افواج کی پیش قدمی سے بھارتی حکمران بوکھلا اٹھے اور اقوام متحدہ سے جنگ رکوانے کی درخواست کی اور وعدہ کیا کہ وہ کشمیر کا مسئلہ کشمیری عوام کی مرضی اور رائے شماری سے کرینگے مگر بعد میں بھارت اپنی کہی ہوئی بات سے مکر گیا اور اس وقت سے لیکر آج تک اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں رائے شماری کرانے کے وعدے پر عملدرآمد نہیں کررہا ،پاکستان نے ہمیشہ اپنی کشمیری بھائیوں کی اخلاقی اور سفارتی امداد کا سلسلہ جاری رکھا ، افواج پاکستان کے سپہ سالار کا اپنا دورہ ہی لائن آف کنٹرول کا کرنے سے یہ بات واضح اور ثابت ہوگئی ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستانی افواج کیلئے کس قدر اہمیت کاحامل ہے ۔ سپہ سالار نے لائن آف کنٹرول پر کھڑے ہوکر بھارت پر واضح کیا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا ، ان کے اس بیان نے نہ صرف کشمیری قوم بلکہ پاکستان کے 22کروڑ عوام کے حوصلے بھی بلند اور تروتازہ کردیئے اور قوم کو یہ یقین ہوگیا کہ ان کے محافظ دفاع وطن کیلئے جاگ رہے ہیں۔
کے پی کے میں پولیس پر دہشتگردوں کا حملہ
محفوظ پناہگاہوں میں چھپے دہشتگرد گاہے بہ گاہے پاکستان کی سیکورٹی فورسز پر حملہ آور ہوتے رہتے ہیں جس کا منہ توڑ جواب بھی دیا جاتا ہے مگر کبھی دفاع وطن کیلئے دھرتی کے بیٹے اپنی جانوں کا نذرانہ بھی پیش کردیتے ہیں ، گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں ملک دشمن عناصر کے حملے میں تین پولیس اہلکار شہید ہوگئے،حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نوشہرہ عمر خان کے مطابق نوشہرہ کے علاقے اکوڑہ خٹک کے قریب جی ٹی روڈ پر شدت پسندوں نے حملہ کیا جس کے باعث 3 اہلکار شہید ہوگئے، شہید ہونیوالے پولیس اہلکاروں میں ہیڈ کانسٹیبل منظور، کانسٹیبل امان اللہ اور ڈرائیور ایاز خان شامل ہیں۔خیبر پختونخوا پولیس ان دہشتگردوں کے ٹارگٹ پر ہے مگر ہم ان سطور کے ذریعے قوم کے ان بہادر بیٹیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ جو اپنے سینے پر گولیاں کھاکر اور شہادت کا جام نوش کرکے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے ہر لمحہ سربکف رہتے ہیں۔
پرویزالٰہی کا عمران خان کا بھرپور ساتھ دینے کافیصلہ
پنجاب کے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے سیاسی حلیف عمران خان کا بھرپور طریقے سے ساتھ دینے کا جو فیصلہ کیا تھا اس پر ڈٹے ہوئے ہیں ، چوہدری پرویز الٰہی کی سیاسی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ وہ جس سے دوستی کا ہاتھ ملالے اس کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہوجاتے ہیں اور آخری لمحے تک اس کا ساتھ نبھاتے ہیں ، یہ خوبی بہت کم سیاستدانوں میں دیکھنے میں آئی ہے ، چوہدری پرویز الٰہی نے تحریک عدم اعتماد کے دنوں میں پی ڈی ایم کی جماعتوں کی جانب سے وزارت اعلیٰ کی پیشکش کو ٹھکراکر اور عمران خان کے ساتھ کھڑے رہنے کا فیصلہ کرکے ایک نئی سیاسی تاریخ رقم کی ہے ، حالانکہ اس وقت پوری پی ڈی ایم چل کر ان کے گھر گئی تھی کہ وہ وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھال لے مگر انہوں نے اس کڑے لمحے اپنے عزم کو متزلزل نہیں ہونے دیا اور عمران خان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ، گزشہ روزوزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہی سے سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی ملاقات ہوئی ہے جس میں سیاسی صورتحال پرتفصیلی مشاورت کی گئی۔ رپورٹس کے مطابق ملاقات میں پنجاب اسمبلی کے قواعد و ضوابط اور دیگر قانونی امور پر تبادلہ خیال، آئینی صورتحال کے ٹیکنیکل پہلوں پر بھی غور کیا گیا۔ دونوں رہنماﺅں نے اپوزیشن کے غیر آئینی ہتھکنڈوں کا بھرپور مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔اس موقع پر وزیراعلی پنجاب پرویز الہی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ جس کا ساتھ دیتے ہیں اس کا ساتھ نبھاتے ہیں۔ پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کیلئے عمران خان کے اشارے کے منتظر ہیں۔ عمران خان قوم کے حقیقی لیڈر ہیں، ان جیسا رہنما مدتوں میں ملتا ہے۔وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویز الہی کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن والوں کے نمبر کم ہیں اور باتیں زیادہ کرتے ہیں۔ تحریک عدم اعتماد اور گورنر راج کی باتیں گیدڑ بھبھکیاں ثابت ہوں گی۔27 کلومیٹر کے وزیراعظم کے پاں تلے سے زمین سرک رہی ہے۔اس موقع پر مونس الہی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غلط فہمیاں پیدا کرنے والے ہمیشہ کی طرح ناکام ہوں گے۔ پنجاب اسمبلی اوروزارت اعلی عمران خان کی امانت ہے۔سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں متحد اور متفق ہیں۔ عمران خان لیڈر ہے اور رہے گا۔سیاست میں اقتدار آنے جانی شئے ہے ، آج کی حکومت کل کی حزب اختلاف ثابت ہوسکتی ہے مگر سیاسی میدان میں کئے جانے والے فیصلے ہمیشہ زندہ رہتے ہے ، اس لحاظ سے چوہدری پرویز الٰہی نے اپنی باکردار ہونے کا عملی ثبوت فراہم کردیا ہے جسے پنجاب کے عوام اور قوم سراہتی ہے ،دیگر سیاستدانوں کو بھی ان کی پیروی کرتے ہوئے اپنے اپنے فلسفے پر ڈٹ کر کھڑا ہونا چاہیے ، تحریک عدم اعتماد کے دنوں میں جب عمران خان کے قریبی ساتھی انہیں ایک ایک کرکے چھوڑ رہے تھے تو اس لمحے چوہدری پرویز الٰہی نے ان کے ساتھ کھڑے ہونے کا جو فیصلہ کیا وہ سیاسی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri