کالم

سپہ سالار کی للکار اگلے مورچوں پر

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے لائن آف کنٹرول پر اگلے مورچوں کا دورہ کیا‘ آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف نے افسران اور جوانوں کے بلند حوصلوں اور زبردست آپریشنل تیاریوں کو سراہا اور کہا کہ پاک فوج ملکی سلامتی کو درپیش ہر خطرے سے نمٹنے کیلئے تیار ہے‘ انھوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ جمو ں و کشمیر کا حل چاہتے ہیں، کشمیریوں کے منصفانہ کاز کی حمایت کیلئے پُر عزم ہیں‘ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ مادرِ وطن کی سرحدوں ‘ سلامتی ‘ ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت اور دفاع کیلئے پاک فوج پُر عزم ہے۔ “ بلاشبہ پاک فوج نے ہر محاذپر دھرتی دیس کے دفاع کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں‘ ہماری بہادر فوج کے افسر و جوان پاک وطن کی سرحدوں‘ سلامتی اور دفاع کیلئے پُر عزم ہیں اور پاک فوج کا شمار دُنیا کی بہترین افواج میں کیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں میرا اپنا ہی ایک شعر ہے کہ :
ایک مسلم سا کسی کا اُوج نہیں ہے
پاک فوج جیسی کوئی فوج نہیں ہے
پاک فوج پاک وطن کی آن بان شان ہے اور پوری پاکستانی قوم کی جان ہے ‘آج جو لوگ عدلیہ اور فوج کو سیاست میں گھسیٹ کر متنازعہ بنانے کے درپے ہیں اُن کی خدمت میں بصد تکریم و احترام عرض ہے کہ اہلِ سیاست عسکریت نہیں بلکہ ملکی و عالمی حالات‘ سیاست و اخلاقیات اور معیشت و معاشرت پے ہی بات کریں تو جچتے اور سجتے ہیں۔ گذشتہ دنوںایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میں نے کہا تھا کہ پاک فوج قوم کا فخر و وقار ہے اور ملکی سلامتی اور بقا کا ایک متحرک و منظم ادارہ ہے‘ خدارا یہ سیاست دان اپنے داغدار کپڑے فوجی صابن سے نہ دھوئیں اور اپنے اپنے مفادات کی خاطر ‘ ذاتی اختلافات کی خاطر اداروں کو سیاست میں نہ لائیںاور اداروں سے ٹکراﺅ کی پالیسی بھی ترک کر دیں۔ صدر تحریکِ انصاف چوہدری پرویز الہٰی فرماتے ہیں کہ ”پی ڈی ایم پاکستان کی سا لمیت کو داﺅ پر نہ لگائے “۔ موصوف کی خدمت میں بصد ادب عرض ہے کہ آپ پہلے اپنے کپتان کو تو سمجھائیں جو ہر تقریب ہر تقریر میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پے اُنگلی اُٹھاتے ہیں اور اسے کہتے ہیں مکافاتِ عمل کہ عمران خان پر اُنگلی اُٹھائی ہے اُس مدبرا ور معتبر بی بی نے جو سیاست اور اہلِ سیاست پہ بات ہی نہیں کرتی ہیں ‘ سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی محترمہ فاطمہ بھٹو نے کہا ہے کہ میں نے زندگی میں اس وحشیانہ سیاست کے حق میں ایک لفظ بھی نہیں کہا اور نہ کہوں گی لیکن عمران خان ضیاءالحق کے سیاسی نظریے کے وارث ہیں اور ضیاءالحق کے بیٹے کے سیاسی ساتھی ہیں۔گزشتہ ایک ہفتے میں ستائیس اشیاءکی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ‘ چینی کی فی کلو قیمت 14 روپے بڑھی ہے اور 20 کلو کا آٹے کا تھیلا 81 روپے اور کچھ پیسے مزید مہنگا ہو گیاہے۔ الغرض مہنگائی کی مجموعی شرح 44.49 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ گیلپ سروے کے مطابق 90 فیصد کاروباری اداروں نے ملکی سمت کو ہی غلط قرار دے دیا ہے ۔ جبکہ 66 فیصد نے کاروباری حالات خراب ہونے کا شکوہ کیا ہے۔ گیلپ سروے کے نتائج کے مطابق 61 فیصد تاجر مستقبل میں بھی معاشی حالات میں بہتری سے مایوس نظر آئے ہیں اور ان حالات میں بھی ہمارے سیاسی پردھان آپس میں سینگ پھنسائے کھڑے ہیں‘ معیشت کی کوئی فکر ہے نہ ملک و قوم کی۔ سوچنا یہ ہے کہ ہمارا مستقبل کیا ہو گا؟۔ عہدِ موجود کے تمام تر چیلنجز سے نمٹنے کےلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز ملک و قوم کے مفاد میں خود بخود ہی ایک بیج پر جمع ہو جائیں ۔ سب سیاستی جماعتیں مذاکرات کی میز پر مل بیٹھیں اور اس ملک کے غریب عوام کےلئے ایک ہو کر ملک و قوم کو مسائل سے نکالیں اور ان مشکل ترین حالات ومعاملات میں سب ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑےں اور پھر ہاتھ نہ چھوڑیں ‘ ساتھ نہ چھوڑیں۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے صد فیصد درست فرمایا ہے کہ ” فوج اور عدلیہ سے لڑائی بند کی جائے ‘ حکومت مودی کو مذاکرات کی دعوت دے سکتی ہے‘ دہشت گردوں سے مذاکرات کر سکتی ہے تو پی ٹی آئی سے بات چیت کیوں نہیں ہو سکتی‘ حکومت خود پی ٹی آئی سے مذاکرات شروع کرے ۔ “ میرے اپنے ہی شعر کی صورت میںان بحرانوں میں اور ان امتحانوں میں عدل کے اعلیٰ ایوانوں سے ‘ افواج کے سپہ سالاروں سے اور سیاست کے سب سرداروں سے میرا مطالبہ ہے کہ :
بے کسوں کے سنگ ہو جا کِبر سے دُور کنارہ کر
بن تُو آس بے آسروں کی بے چاروں کا چارہ کر
٭٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے