الیکشن کی گہما گہمی عروج پر ہے سیاسی جماعتوں کے امیدوران اپنے اپنے ووٹرز کو قائل کرنے کیلئے طرح طرح کے حربے آزما رہے ہیں ہر ایک کی کوشش ہے کہ وہ کچھ اپنے ووٹرز کو ایسے سہانے خواب دکھائے کہ وہ خوش ھوکر اسے ووٹ ڈالیں اور کامیاب کرا کے اسمبلی بھیج دیں آج راقم کا گزر اسلام آباد کے حلقہ این اے 47 سے ھوا جگہ جگہ مختلف پارٹیوں کے الیکشن کیمپ اور ٹینٹ لگے ھوئے تھے آگے ایک رہائشی کالونی سے گزر ھوا تو وہاں بھی ٹینٹ لگا تھا اور ایک پارک میں دریاں بچھی تھی جس پہ کافی لوگ موجود تھے دوسری طرف چاولوں کی دیگیں تیار ھورہی تھیں ظاہر ہے یہ اکٹھ جس سیاستدان کیلئے تھا چاولوں کے انتظامات بھی اسی کی جانب سے تھے سب چاولوں کی خوشبو میں مدہوش تھے میں نے پھر اس کالونی میں بسنے والوں کے رہن سہن اور حالات پر نظر دوڑائی یہ کالونی انتہائی پسماندہ ہے یہاں سہولیات کا فقدان ہے تعلیم نام کی کوئی چیز یہاں پر موجود نہیں ہے لوگ سارا سارا دن فٹ پاتھوں پر بیٹھ کر تاش کھیلتے ہیں اور اس کالونی کے زیادہ تر نوجوان آوارہ گردی,شراب اور منشیات فروشی میں ملوث ہیں مجھے اسلام آباد میں کم از کم 12 سے 14 سال ھوگئے ہیں میں نے اس کالونی کے حالات ایسے ہی دیکھے ہیں اس میں کس کا قصور ہے یہ اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں ہے کیونکہ ان بریانی کی دیگوں نے ایسی کئی کالونیاں اور شہر برباد کیے ہیں کہیں بریانیاں تو کہیں وڈیرا ازم نے اپنے رنگ دکھائے ہیں۔خیر ہم اپنے اصل ٹاپک پر آتے ہیں کہ الیکشن کیمپئین کیلئے آخری آٹھ دس دن رہ گئے ہیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنے اپنے منشور کا اعلان کردیا گیا ہے اس وقت بظاہر مقابلہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان ہے جبکہ تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس لینے کے بعد وہ آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے منشور کا اعلان کردیا ہے ماضی قریب میں ایکدوسرے کے اتحادی آج الیکشن میں ایکدوسرے کیخلاف میدان میں اتر رہے ہیں اور دونوں طرف سے لفظی گولہ باری جاری ہے الیکشن سے پہلے ہی فضا بن چکی ہے اور بظاہر مسلم لیگ ن حکومت بنانے کی پوزیشن میں لگ رہی ہے جس کیلئے وہ اپنے مختلف جلسوں میں دبے الفاظ میں اشارے بھی دے چکے ہیں مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کو چوتھی بار وزیراعظم بنانے جارہی ہے جبکہ دوسری طرف سیاسی چالوں کے بادشاہ آصف علی زرداری نے بھی اپنی الیکشن مہم زور و شور سے جاری رکھی ھوئی ہے اور وہ اپنے بیٹے کو وزیراعظم بنانے کیلئے بھرپور فارم میں ہیں کون بنے گا وزیراعظم اس کا فیصلہ 8 فروری کو ھوجائے گاہم اس الیکشن میں ان دو بڑی سیاسی جماعتوں کے منشور پر بات کریں گے کہ ان دونوں نے پارٹی منشور کیا دیا ہے۔مسلم لیگ ن کی جانب سے اپنے پارٹی منشور میں ملک کو معاشی اعتبار سے مضبوط بنانے کا عزم کیا گیا ہے کم آمدنی والے افراد کو آسان شرائط پر سولر بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا,ملک میں سستی بجلی پیدا کی جائے گی اور عوام کو سستی بجلی اور گیس مہیا کیجائے گی اور ملک سے مہنگائی کا خاتمہ ہوگا,مسلم لیگ ن کے منشور کے مطابق ملک کے پانچ بڑے شہروں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی پارکس کے قیام کی منظوری دی جائے گی,خواتین کو معاشی لحاظ سے مضبوط کیا جائے گا ان کیلئے جابز پیدا کی جائیں گی,ہر ضلع میں پاسپورٹ آفس اور نادرا آفس بنایا جائے گا,نوجوانوں کیلئے آئی ٹی کے شعبے میں انقلاب لایا جائے گا,اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ایک نیا شہر تعمیر کیا جائے گا اور انہیں خصوصی مراعات دی جائیں گی,موسمی خطرات سے پاکستان کو محفوظ بنایا جائے گا,پاکستان کو دفاعی لحاظ سے مضبوط اور مستحکم بنایا جائے گا,تعلیمی نصاب کو روزگار کے مواقع سے ہم آہنگ بنایا جائے گا تاکہ کوئی پڑھا لکھا نوجوان بیروزگار نہ ھو,خود مختار خارجہ پالیسی سے تنازعات کا حل اور پرامن دوستی سے معاشی ترقی کو فروغ دیا جائے گا,آبادی اور وسائل میں توازن پیدا کرکے خاندانی منصوبہ بندی پر عمل کیا جائے گا,ترقی اور خوشحالی کیلئے جدید انفراسٹرکچر کے قیام کی منظوری دی جائے گی ملک سے غربت,مہنگائی اور بیروزگاری کا خاتمہ کرکے ملک کو معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے گا پانچ سالوں میں ایک کروڑ نوکری اور لاکھوں گھر تعمیر کرکے بے گھر افراد کو دیے جائیں گے یہ منشور مسلم لیگ ن کی طرف سے پیش کیا گیا اب ذرا دوسری بڑی سیاسی جماعت پیپلزپارٹی کے منشور پر نظر دوڑاتے ہیں ۔ پیپلزپارٹی نے پچھلی 16 ماہ کی PDM حکومت میں بطور شراکت دار جو اقدامات اٹھائے ان کو پارٹی منشور میں شامل کیا ان اقدامات میں سے چند درج ذیل ہیں ۔ پاکستان کو FATFکی گرے لسٹ سے نکالا , بیس لاکھ سے زائد سیلاب متاثرین کیلئے گھر تعمیر کیے,بلاول بھٹو زرداری نے بطور وزیرخارجہ پاکستان کو برطانیہ کی ہائی رسک تھرڈ ورلڈ ممالک کی لسٹ سے نکالا,عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کی وکالت کی ,COP-27معاہدہ جس کے تحت موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے دو چار ممالک کے نقصانات کی تلافی کیلئے لاس اینڈ ڈیمنج فنڈ کے قیام کیلئے جدوجہد کی , اس کے علاوہ روٹی کپرا اور مکان سمیت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فروغ کو بھی پارٹی منشور میں شامل کیا گیا اور ساتھ ساتھ بلاول بھٹو کی جانب سے یہ بھی اعلان کیا گیا کہ اگر ان کی حکومت بن گئی تو وہ سارے سیاسی قیدیوں کو رہا کردیں گے اور ان کی حکومت میں کوئی خاتون سیاسی قیدی نہیں بنائی جائے گی۔یہ دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے منشور کے چیدہ چیدہ نکات تھے یہ دونوں جماعتیں اپنے پارٹی منشور پر کتنا عمل کرتی ہیں اس کیلئے ماضی کی مثالیں کافی ہیں سیاستدان اور سیاسی جماعتیں وعدے تو کرلیتی ہیں لیکن بعد میں طوطے کی طرح آنکھیں پھیر لیتے عوام کے مسائل جوں کے توں ہیں بجلی اور گیس کے نرخ آسمانوں سے باتیں کررہے ہیں مہنگائی بام عروج پہ پہنچ چکی ہے پچھلی 16ماہ کی حکومت میں ان سیاستدانوں نے عوام کو دن میں تارے دکھا دیے آخری پانچ سالوں میں مہنگائی اور بیروزگاری میں ہوشربا اضافہ ہوا اسمبلیوں میں بیٹھے ان سیاستدانوں کو عوام پاگل لگنے لگتی ہے اور وہ اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار بھی اس قوم کو ٹھہراتے ہیں ان کے دروازے عوام پر بند کردیے جاتے ہیں یہ منشور اور واعدے وعید محض ڈھونگ ہیں عوام سے یہ لوگ مخلص نہیں ہیں پچھلے بجٹ میں عام آدمی کی تنخواہ تیس ہزار سے زیادہ رکھی گئی مگر کیا اس پر عملدرآمد بھی کروایا گیا یا نہیں؟عمران حکومت کی 16 فیصد مہنگائی کیخلاف مہنگائی مارچ کرنیوالی PDMحکومت کے اپنے سولہ ماہ میں مہنگائی کی شرح 47 فیصد تک پہنچ گئی تھی اسمبلیوں میں پی ڈی ایم حکومت کے آخری ہفتے 70 سے زائد بل منظور کروائے گئے لیکن ان میں کوئی ایک بل بھی عوامی بہتری کیلئے نہیں تھا آپ اس بات سے ان کی عوام سے محبت کا اندازہ لگا لیجیئے اور ھماری عوام کی سوچ بھی ماشاللہ نالیوں,سولنگ اور سڑکوں تک محدود ہے یہ آج بھی بریانی اور روٹی پر ووٹ دے دیتی ہے,دنیا چاند اور مریخ کے بعد سورج کو تسخیر کرنے کا سوچ رہی ہے اور ھم لوگ کشکول لیے کبھی ایک ملک تو کبھی دوسرے ملک در در پھر رہے ہیں ھمارے خیر خواہوں نے بھی اب ھم سے ہاتھ کھینچنا شروع کردیا ہے ھمارے حکمرانوں کو ھوش کے ناخن لینے ھوں گے اور ملک کو اس معاشی گرداب کے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہوگا جس کی بھی حکومت بنے اسے ملک میں جزا و سزا کے عمل کو شروع کرناہوگا اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال ہے اور ایسا کرنیوالوں کو الٹا لٹکا کر نشان عبرت بنانا ہوگا اگر ایسا کریں گے تو یہ ملک خودبخود ترقی کی راہ پر گامزن ھوجائے گا۔پاک پروردگار میرے اس عظیم ملک کو اپنی حفظ و امان میں رکھنا اور اسے دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا کرنا۔آمین