جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق صاحب نے کہا ہے کہ سود معاشی تفاوت کی بنیاد اور عظیم گناہ ہے ۔ اللہ نے ہر ذی روح کا رزق اس کے پیدا ہونے سے پہلے پیدا کیا ہے ۔ قدرت کی طرف سے وسائل کی کمی نہیں ہے انسانوں کی طرف مس مینیمنجٹ ہے ۔ آئین و قانون اور اسلامی نظریاتی کونسل سمیت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے باوجود سودی نظام قائم ہے۔اس حکومت نے سود کانظام نافذ کرکے اللہ سے جنگ کا اعلان کیا ہم بھی انکے خلاف جنگ کا اعلان کرتے ہیں۔پی ڈی ایم نے سودی نظام ختم کرنے کے بجائے شرح سود میں مزید اضافہ کردیا۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سود کےخلاف جماعت اسلامی مصروف جہاد ہے ۔سودی نظام جارح انگریزوں کا دیا ہوا نظریہ ہے ۔ بینکوں کا سودی نظام چالاک یہودیوں کا نظام ہے ۔سود کے خلاف قانونی جنگ میں ہمیں کامیابی ملی ہے ۔ ایم ایم اے کے دور میں ہم نے سودی نظام ختم کرکے اسلامی نظام قائم کیا۔اس وقت ہمارے پیسوں کی کمی نہیں تھی اور آج صوبہ قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے ۔پارلیمنٹ اور عدالتوں میں جدوجہد سے ہم نے جنگ جیت لی۔سابقہ حکومتوں اور موجودہ حکومت نے سودی نظام کو تحفظ دیا۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مذہبی شخصیت، ان کے ہوتے ہوئے پاکستان میں شرح سود جنوبی ایشیا کے تمام ممالک سے زیادہ ہے۔ حکومت 12اگست تک اپنی مدت کے اختتام سے قبل سود کے خاتمے کے لیے قانون سازی کرے۔جب تک ملک اسلامی حکومت نہیں بنتی یہ ملک خوشحال نہیں بن سکتا۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی کی اتحادی حکومت نے 15مہینوں میں پی ٹی آئی کی لگائی مہنگائی، بے روزگاری کی آگ کو مزید بھڑکایا۔ انفرادی۔ صنعتی اور زرعی قرضوں پر سود کے بغیر اصل زر واپس لینے کا اعلان کیا جائے۔ ایسا نہ ہوا تو عوامی احتساب کےلئے تیار ہو جائے۔ حکمران جماعتیں استعماری ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی معاشی، خارجہ اور داخلہ پالیسیوں میں یکسانیت ہے۔ حکمرانوں نے مل کر توشہ خانہ لوٹا۔ کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ کشمیر کا سودا کیا اور ٹرانس جینڈر ایکٹ منظور کیا۔ ان کا ڈاکٹر عافیہ کو امریکی جیل سے واپس نہ لانے پر اتفاق ہے۔ پی ٹی آئی کے دور میں خیبرپختونخوا تباہ ہوا۔ موجودہ حکومت نے صوبہ میں کرپشن کی مثالیں قائم کیں۔ حکومت کی مدت چند ہفتے رہ گئی۔ سود 22فیصد ہے۔ 14ہزار ارب کے بجٹ میں سے 7303ارب سودی قرضوں کی ادائیگی کےلئے رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے ایٹمی اسلامی پاکستان کا تماشا، قوم کو بھکاری بنایا۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر سب سے پہلے سودی معیشت کو دفن کرے گی۔اس وقت ملک میں افراد اور خاندانوں کی حکمرانی ہے اور چند لوگوں کی من مانی کے فیصلے ہو رہے ہیں۔ جماعت اسلامی یہ سمجھتی ہے کہ پاکستان اسی وقت ترقی کر سکتا ہے جب پاکستان میں حقیقی جمہوریت قائم ہو، لوگوں کے بشری حقوق محفوظ ہوں، وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو۔ ہم ایک قوم بنیں گے تو ناقابل تسخیر رہیں گے، ایک روشن اور خوشحال مستقبل کے لیے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ ترقی صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ ہم اپنے پاﺅں پرکھڑے ہوں۔ اپنے وسائل کا صحیح استعمال کریں۔ ملک میں کرپشن کا خاتمہ کریں۔ قانون کی بالادستی قائم کریں۔ وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کریں۔ ملک میں ان لوگوں کا احتساب کریںجنھوں نے پاکستان کو لوٹ کر پیسہ بیرون ملکوں میں چھپا کے رکھا ہے۔ دوفیصد لوگوں نے سارے وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ 7کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ 3کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کارخانے اور صنعتیں بند ہیں۔ ان مشکلات سے نجات کا ایک ہی راستہ ہے یہاں عدل و انصاف کا نظام ہو۔ موجودہ اور سابقہ حکمرانوں کا بنیادی نظریہ قرضہ اور کرپشن تک محدود ہے۔کرپشن میں کمی آئی نہ مہنگائی کا زور ٹوٹا۔ ڈالر کی اڑان جاری ہے۔ زمانہ بدل گیا، دنیا ترقی کر رہی ہے اور پاکستان میں حکمرانوں کی نااہلی، بدانتظامی اور ذاتی مفادات کی لڑائی کی وجہ سے ریورس گیئر لگا ہوا ہے۔ ایک طرف مسلح دہشت گردی اور دوسری جانب سیاسی انتہا پسندی ہے۔ کرپشن اور چوری بازاری میں ہر آئے روز اضافہ ہورہا ہے۔ سرکاری خزانے میں خوردبرد کی نت نئی شکلیں سامنے آ رہی ہیں۔ صاحب اختیارات وسیع پیمانے پر بدعنوانیوں میں ملوث ہیں۔ اس تمام صورت حال میں سب سے خوف ناک امر یہ ہے کہ عدالتوں پر بھی قوم کا اعتماد ختم ہو چکا۔ قانون کی حکمرانی کا لفظ ڈکشنری تک ہی رہ گیا۔ احتساب کے ادارے خود احتساب کے قابل ہیں۔