شنگھائی تعاون تنظیم نہ صرف علاقائی مسائل،تنازعات کے حل اور باہمی تعاون کو بڑھانے میں کردار ادا کررہی ہے بلکہ خطے میں باہر کی طاقتوں کا عمل دخل ختم کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گی تنظیم کے متبادل ترقیاتی فنڈنگ میکنزم کے قیام کی تجویز عالمی مالیاتی نظام کو بدل دے گی سٹریٹیجک اعتبار سے پاکستان کا جغرافیائی محلِ وقوع شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو مثالی تجارتی ٹرانزٹ مرکز فراہم کر رھا ہے شنگھائی تعاون تنظیم جنوبی, وسطی ایشیا میں پھیلی سیاسی اقتصادی اور عسکری تعاون کی تنظیم ہے رکن ممالک میں چین روس پاکستان ، بھارت ، قازقستان،کرغیرستان ،تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں۔شنگھائی تعاون تنظیم کا وزارتی اجلاس اگلے ماہ کے دوسرے ہفتہ اسلام آباد میں ہوگا رکن ممالک کے وزرائے تجارت اور ماہرین معاشی امور شرکت کریں گے۔ اجلاس میں رکن ممالک کے درمیان تجارت و معاشی تعاون کے فروغ کے لیے کچھ خصوصی تجاویز کو حتمی شکل دی جائیگی رکن ممالک کے درمیان تجارت کے حجم کو بڑھانے کیلئے بات چیت ہوگی اجلاس میں ٹرانسپورٹ ،روابط، غربت کا خاتمہ اور عملی تعاون میں اضافہ پر بھی مزاکرات ہونگے اجلاس کا بنیادی مقصد رکن ممالک کے درمیان باہمی تجارت بڑھانے کے امور پر غور کرنا ہے اجلاس میں اکتوبر کے دوسرے ہفتہ اسلام آباد میں ہونےوالے تنظیم کے سربراہی اجلاس کا ایجنڈا بھی زیر غور ائے گا۔ گزشتہ ماہ شنگھائی تعاون تنظیم کے آستانہ میں ہونےوالے اجلاس کے دوران موجودہ عالمی نظام کو چیلنج کرنے کےلئے آواز اٹھائی گئی تھی تو پاکستان نے واضح کیا تھاکہ وہ کسی بلاک کی سیاست کا حصہ نہیں بنے گا پاکستان کواپنے اس فیصلے پر کاربند رہتے ہوئے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھنے چاہئیں اور اس امر کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایک سے دوستی دوسرے کی قیمت پر نہ ہواور تمام ممالک کے ساتھ باہمی احترام و اعتماد اور ایک دوسرے کے ملکی معاملات میں عدم مداخلت کی بنیاد پر اچھے تعلقات ہوں توقع ہے کہ یہ تنظیم دنیا کی سلامتی امن اور ترقی پر گہرے اور دور رس اثرات مرتب کرےگی پاکستان 2017سے شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن ہے یہ ایک کثیر رخی تنظیم ہے جو علاقائی امن اور روابط کو فروغ دینے اور سلامتی اور رابطے جیسے مسائل کا مشترکہ حل تلاش کرنے پر گامزن ہے رکن ملکوں کے رہنما تنظیم کے اندر کثیر رخی تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں دنیا کے اندر موجودہ نظام کے متبادل کے حوالے سے بھی یہی تنظیم کوئی اہم پیشرفت کر سکتی ہے شنگھائی تعاون تنظیم خطے کی عوام کی سماجی و معاشی ترقی کےلئے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم نے افغانستان سے انتہا پسندی کے خاتمہ سمیت خطے میں امن کی بحالی اور تنازعات کے حل کےلئے ہمیشہ مذاکرات اور مشترکہ اقدامات کی حمایت کی ہے مسئلہ کشمیر بھی تنظیم کے ایجنڈے پر ہے بھارت اور پاکستان دونوں کو مسائل اور تنازعات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا گیا ہے ۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس 16,15 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہو رھا ہے جس میں رکن ممالک کے تمام سربراھان حکومت کی نمائندگی ہوگی اجلاس میں رکن ممالک کے درمیان اقتصادی سماجی ثقافتی اور انسانی تعاون پر توجہ دی جائے گی پاکستان کےلئے یہ اجلاس انتہائی اہم اور اہمیت کا حامل ہے کہ وہ افغانستان اور مسئلہ کشمیر کے حل کےلئے رکن ممالک کو مشترکہ لائحہ عمل پر قائل کرے اجلاس میں افغانستان پر زور دیا جائے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات اٹھائے اور اس امر کو یقینی بنائے کہ افغانستان کی سر زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو اس حوالے سے افغان عبوری حکومت سے بامعنی بات چیت کی جائے بھارت بھی اگر تنظیم کے مقاصد کے حصول میں مخلص ہے تو اسے بھی پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنا ہوگا اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا تاکہ رکن ممالک کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کےلئے اقدامات کیے جا سکی ۔ پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوتِ دی ہے تاہم بھارتی حکومت کا پاکستان کے دعوت نامے پر ابھی کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا بظاہر امکان ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے اور بھارتی وزیر خارجہ کو اجلاس میں شرکت کے لیے بھیج دیں اگر کوئی بھی بھارتی نمائندہ اجلاس میں شرکت کےلئے اتا ہے تو یہ کسی بھارتی رہنما کا طویل عرصے بعد پاکستان کا دورہ ہوگااور یہ ایک بڑی سفارتی پیش رفت ہو گی ۔آخری بار 2015میں بھارت کی وزیر خارجہ سشماسوراج نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کےلئے پاکستان کا دورہ کیا تھا تنظیم کے بھارت میں ہونے والے اجلاس میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شرکت کی تھی جو اس حوالے سے اہم تھا کہ اس میں 12سال بعد کسی پاکستانی وزیرخارجہ نے شرکت کی تھی ۔