کالم

شہباز شریف کا احسن اقدام

خوشا خیر ہو کہ شہباز شریف جاگے ہیں اور کمال جاگے ہیں۔خبر ہے بلکہ خبر کیا خوشخبری ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے تمام وفاقی سرکاری عمارتیں اور دفاتر شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔دیر آئے درست آئے کے مصداق پاکستان کو بہت پہلے اپنے سرکاری دفاتر شمسی توانائی پر منتقل کر دینے چاہیے تھے۔مدت مدید اور عرصہ بعید سے بجلی کا گردشی قرضہ اب حکومتوں کےلئے اژدھا بن چکا اور سرکاری خزانہ نگل رہا ہے۔اسلام آباد میں سولرائزیشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ30 برسوں کے دوران تمام حکومتوں کو بجلی کے گردشی قرضے کا ذمہ دار گردانا گیا ،اب یہ قرضہ 2500ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ۔وقت آگیا ہے اب توانائی کی بچت کا منصوبہ بنایا جائے ۔چار ماہ کے دوران تمام وفاقی عمارتیں ،سرکاری دفاتر ،وزارتیں،محکمے اور اتھارٹیز کو شمسی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا۔وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ وفاق کا یہ اقدام صوبائی حکومتوں کے لیے مشعل راہ ہو گا۔عوام کو جاننا اور مانناچاہیے کہ 700 ارب روپے کا گردشی قرضہ پاکستان کے ترقیاتی فنڈ سے چار گنا بڑھ چکا ہے ۔ ہماری بدبختی اور سیاہ قسمتی کے یوں تو بے شمار اسباب ہیں لیکن ان میں اہم مہنگی بجلی اور نجی آئی پی پیز ہیں۔تمام حکومتیں یا تو آئی پی پیز سے مہنگے داموں بجلی خریدتی ہیں یا پھر باہر سے فرنس آئل درآمد کرتی ہے۔بیرون ممالک سے فرنس آئل منگوانے کےلئے مرکزی حکومتوں کو جب ڈالر دینے پڑھتے ہیں تو ان کی جان جاتی ہے۔ظاہر و باہر ہے کہ اس سے ملکی ذخائر متاثر ہوتے ہیں۔جب تیل عالمی منڈی سے مہنگا ملتا ہے تو حکومت بھی فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر غریب عوام کا تیل نکال لیتی ہے ۔مہنگی بجلی اور اس کے ہوشربا بل پاکی عوام کےلئے شدید اور گمبھیر مسئلہ ہے۔بجلی کے بل دیکھ کر ہی کئی غریب لوگ غش کھا جاتےہیں۔اکثر لوگوں کی تو آدھی کمائی بجلی کے بل میں نکل جاتی ہے اور پھر وہ سارا مہینہ فاقے کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔شہباز شریف کے اس اقدام سے کم ازکم مہنگی بجلی کو لگام لگانے کی ابتدا تو ہو جائے گی۔وزیر اعظم نے چاروں وزرائے اعلی پربھی زور دیا ہے کہ وہ بھی وفاق کی طرح صوبوں میں سرکاری عمارتوں کےلئے سولر سسٹم اپنائیں تاکہ بجلی کی بچت ہو اور لوڈشیڈنگ کم کی جا سکے۔سولر سسٹم سے ایک نہیں بیک وقت کئی فائدے ہونگے۔ایک تو فرنس آئل کی درآمد کم ہوگی اور اس سے زرمبادلہ کے ذخائر بچیں گے ۔ دوسرا سولر سسٹم سے بجلی لینے کے بعد قومی گریڈ میں بجلی ہو گی اور وہ عوام کو دی جائے گی ،اس سے لوڈ شیڈنگ پر قابو پایا جا سکے گا۔دوسرا یہ کہ اگر سرکاری پیسے بچیں گے تو ان پیسوں کو عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے گا۔پاکستان آگے ہی بے تحاشا مقروض ہے،اگر وہ ڈالر باہر نہ بھیجے تو اس سے پاکستانی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے۔ذرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوں گے توخود بخود ہماری کرنسی کی قدر بھی مضبوط ہو گی اور یوں ہمارے بیرونی قرضوں میں کمی آئے گی۔گو مسلم لیگ کی موجودہ حکومت تاحال عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکی لیکن شہباز شریف کی کئی پالیسیوں کے ثمرات جلد ظاہر ہونا شروع ہو جائیں گے۔سرکاری بجلی کی ہی بچت کر لی جائے تو ملکی خزانے پر بوجھ کم ہو جائے گا جس کی وجہ سے آنے والی حکومتیں عوام کو کچھ سہولت دے سکیں گی۔بجلی اتنی مہنگی ہو چکی ہے کہ غریب لوگ اس کا بل ادا کرنے سے قاصر ہیں۔بجلی بچے گی تو لامحالا فرنس آئل کی درآمد بھی کم ہو گی اور یوں بجلی کی لاگت میں کمی آئےگی۔اگر شہباز شریف براہ راست اس کا فائدہ عوام کو دیتے ہیں تو تاریخ انہیں اچھے لفظوں میں یاد رکھے گی۔آخری اطلاعات آنے تک حکومت نے سرکاری دفاتر میں بجلی کی کھپت 30 فیصد کم کرنے کےلئے ایک کمیٹی قائم کر دی ہے وزیر اعظم کا ایندھن کے درآمدی بل میں کمی لانے اور توانائی بچت کے پلان پر عملدرآمد کرانا ایک انتہائی احسن اقدام ہے۔اس کی جتنی بھی تعریف اور تحسین ہو کم ہے۔کہا جاتا ہے صوبائی حکومتوں،آزاد کشمیر کی حکومت اور گلگت و بلتستان کی حکومت کے ساتھ بھی جلد مشاورت کی جائے گی تاکہ بجلی کی بچت کے منصوبے کو آگے بڑھایا جائے ۔ یقینا اس کے بعد شہباز شریف کا اقدام بجلی کو سستا کرنے کا ہی ہو گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri