پاکستان کا خطہ بلتستان، خاص طور پر شگر، قدرتی حسن، ثقافتی ورثے اور انسانی عظمت کی ایک ایسی مکمل داستان ہے، جسے اگر تحریر کیا جائے تو الفاظ کم پڑ جائیں اور اگر تصویر کیا جائے تو کینوس چھوٹا ہو جائے۔ سرفرنگہ صحرا، جو سطح سمندر سے تقریبا 7500فٹ بلند ہے، دنیا کے بلند ترین صحراں میں شمار ہوتا ہے۔ اس صحرا میں جب انسان اپنے جسم و جان کو دوڑکیلئے آمادہ کرتا ہے، تو وہ صرف ایک جسمانی ورزش نہیں ہوتی بلکہ ایک روحانی تجربہ بن جاتی ہے۔اسی صحرا میں 17 اگست 2025 کو، جب پاکستان اپنی آزادی کی 78 ویں سالگرہ منا رہا ہوگا، "سرفرنگہ شگر جشنِ آزادی میراتھن 2025” کا انعقاد ہوگا۔ یہ محض ایک میراتھن نہیں بلکہ ایک قومی عزم، ثقافتی تجدید اور عالمی سطح پر پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنے کی ایک علامت ہے۔یہ میراتھن پہلی بار 2017میں متعارف کرائی گئی تھی اور آج یہ ایک قومی سطح کا سالانہ ایونٹ بن چکی ہے۔ اس کے پیچھے سکردو اور شگر کے مقامی لوگوں کا جذبہ، گلگت بلتستان کی حکومت کی سرپرستی اور پاک فوج کی مدد شامل ہے۔ ہر سال سینکڑوں مقامی و غیر ملکی رنرز اس میں حصہ لیتے ہیں جن میں مرد و خواتین، نوجوان، بزرگ اور خصوصی افراد بھی شامل ہوتے ہیں۔سن 2025 کی یہ میراتھن اس لحاظ سے خاص ہے کہ اس کا انعقاد جشنِ آزادی کی مناسبت سے کیا جا رہا ہے جس کا مقصد محض کھیل کا فروغ نہیں بلکہ حب الوطنی، امن، بین الاقوامی سیاحت اور قومی اتحاد کا پیغام دینا ہے ۔سرفرنگہ کا صحرا جو برف پوش پہاڑوں کے درمیان سینڈ ڈیووں (ریت کے ٹیلوں)پر مشتمل ہے، دنیا کا ایک نایاب جغرافیائی منظرنامہ پیش کرتا ہے۔ یہاں کی راتیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں اور دن سورج کی کرنوں سے ریت کو چمکاتا ہے جیسے سونا۔ یہ صحرا نہ صرف ایک میراتھن کا میزبان ہے بلکہ ایک مکمل ماحولیاتی مطالعے، سیاحتی تحقیق اور ثقافتی مشاہدے کا مرکز بھی ہے ۔ میراتھن کے دوران، جب دوڑنے والے یہاں سے گزرتے ہیں، تو ان کے قدم نہ صرف دھرتی کو چھوتے ہیں بلکہ دلوں کو بھی جھنجھوڑتے ہیں۔یومِ آزادی کا دن ہر پاکستانی کیلئے ایک جذبہ، ایک عہداور ایک شکرگزاری کا لمحہ ہوتا ہے۔ جب یہ دن پاکستان کے سب سے خوبصورت اور منفرد صحرائی مقام پر ایک بین الاقوامی میراتھن کی شکل میں منایا جائے تو وہ محض تقریب نہیں رہتی بلکہ ایک تاریخ بن جاتی ہے۔یہ میراتھن ایک ایسا پل ہے جہاں جذبہ حب الوطنی، کھیل، ثقافت اور سیاحت آپس میں ملتے ہیں ۔ ہر قدم، ہر سانس، ہر پسینہ، ایک پیغام بن کر دنیا کو بتاتا ہے کہ ہم زندہ قوم ہیں، پائندہ قوم ہیں، اور ترقی کی طرف رواں دواں ہیں۔شرکا میں پاکستان بھر سے نوجوان، پاک فوج کے سپاہی، غیر ملکی سیاح اور بلتستان کے دلیر نوجوان و نوجوانیاں شامل ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ مقامی تعلیمی ادارے، سیاحتی تنظیمیں اور میڈیا بھی پورے جوش و خروش سے حصہ لے رہے ہیں۔سرفرنگہ میراتھن صرف کھیل کا مقابلہ نہیں بلکہ ایک مکمل سیاحتی ایونٹ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ شگر کی وادی، خپلو کا قلعہ، سکردو کی جھیلیں، شنگریلا، دیوسائی اور منی مرگ جیسے مقامات سیاحوں کیلئے جنت بن جاتے ہیں۔گلگت بلتستان کی حکومت نے اس ایونٹ کے موقع پر سیاحوں کے لیے خصوصی پیکجز، رہائش، گائیڈ اور حفاظتی انتظامات کا اہتمام کیا ہے۔ اس کے ذریعے پاکستان کو سیاحتی لحاظ سے عالمی سطح پر ایک نئے مقام پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس ایونٹ کے دوران بلتی روایتی موسیقی، رقص، روایتی کھانے، دستکاری اور ثقافتی نمائش کا بھی اہتمام ہوگا۔ مقامی لباس میں ملبوس بچے، خواتین اور بزرگ اپنی ثقافت کو دنیا کے سامنے پیش کریں گے۔بلتی زبان میں گائے گئے قومی ترانے، ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے نوجوان اور ہاتھ سے بنائے گئے کپڑوں اور زیورات کی نمائش، میراتھن کو ایک ثقافتی میلے میں بدل دے گی۔بلتستان کی خواتین، جو کبھی صرف گھریلو دائرے تک محدود سمجھی جاتی تھیں، اب ہر میدان میں آگے آ رہی ہیں۔ سرفرنگہ میراتھن میں ان کی بھرپور شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ جسمانی، ذہنی اور سماجی ہر میدان میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔ میراتھن 2025میں خواتین شریک ہونگی جن میں طالبات، اساتذہ، پولیس اہلکاراور گھریلو خواتین بھی شامل ہوں گی۔اس سال میراتھن کا ایک اہم پہلو ماحولیاتی شعور کی بیداری ہے۔ "Run for Nature” کے تھیم کے تحت پلاسٹک فری زون، شجرکاری مہم، ری سائیکلنگ ورکشاپس اور موسمیاتی تبدیلیوں پر سیمینارز کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔یہ میراتھن صرف انسانوں کی دوڑ نہیں، ماحول کے تحفظ کی دوڑ بھی ہے۔مقامی اور قومی میڈیا اس ایونٹ کو خصوصی کوریج دے رہا ہے۔ ٹی وی چینلز، یوٹیوب ولاگرز، سوشل میڈیا انفلوئنسرز، اخبارات اور ریڈیو سٹیشنز اس میراتھن کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹنگ کریں گے۔یہ ایک ایسا موقع ہے جسے عالمی میڈیا بھی نظرانداز نہیں کرے گا کیونکہ صحرا میں دوڑتی یہ روشنی پاکستان کا نیا اور خوبصورت چہرہ دکھاتی ہے۔پاک فوج، گلگت بلتستان پولیس، ریسکیو ٹیمیں، ایمبولینس سروسز اور والنٹیئرز کی ایک بڑی تعداد اس میراتھن کو محفوظ بنانے کیلئے دن رات کام کر رہے ہیں۔ہر رنر کیلئے میڈیکل چیک اپ، ٹریک پر واٹر سٹیشنز، ریسٹ پوائنٹس اور ایمرجنسی سروسز موجود ہوں گی۔شگر اور سکردو کے ہوٹلز، گیسٹ ہاسز، دکاندار، ڈرائیورز، گائیڈز اور ہنر مند افراد کیلئے یہ میراتھن ایک نعمت سے کم نہیں۔ سینکڑوں سیاحوں کی آمد سے مقامی معیشت کو تقویت ملتی ہے۔خواتین کے ہنر مثلا روایتی کشیدہ کاری، ٹوپیاں، واسکٹ اور زیورات کی مانگ میں اضافہ ہوتا ہے۔ماضی کی میراتھنز میں چند نوجوان ایسے بھی تھے جو صحرا کے سورج، تھکن اور اونچی نیچی زمین کو چیر کر فائنل لائن پر پہنچے۔ سرفرنگہ شگر جشنِ آزادی میراتھن ایک خواب ہے، ایک پیغام ہے اور ایک تجربہ ہے۔ یہ اس بلندی کی نمائندگی کرتا ہے جہاں صرف انسان نہیں بلکہ قومیں بھی اڑان بھرتی ہیں۔یہ ایونٹ ہمیں بتاتا ہے کہ ایک علاقہ جسے ہم صرف "دور افتادہ” کہتے تھے، آج قومی و عالمی سطح پر روشنی کا مینار بن رہا ہے۔ یہ دوڑ ہمیں ہماری جڑوں سے جوڑتی ہے، ہماری ثقافت کا پرچم بلند کرتی ہے اور دنیا کو بتاتی ہے کہ پاکستان صرف لاہور، کراچی یا اسلام آباد نہیں بلکہ سرفرنگہ بھی ہے، شگر بھی ہیاور بلتستان بھی ہے۔