صدر آصف علی زرداری نے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج سے نئے باب کا آغاز کرنے کا وقت ہے ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنا ہوگا۔ا نہوں نے کہا کہ مسائل پیچیدہ ضرور ہیں مگر ان کا حل ممکن ہے ۔ پولرائزیشن سے ہٹ کر عصر حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا ملکی ضرورت ہے۔ ہمارے یہاں پولیرائزیشن بہت بڑھ گئی ہے ۔ مختلف سیاسی لیڈروں کے متضاد بیانات آتے ہیں۔ اداروں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ صدر مملکت کے خطاب کے دوران اپوزیشن نے بڑا شور شرابہ کیا اور سپیکر ڈائس کا گھیرا کیا۔ صدر صاحب کی تقریر بمشکل سمجھ آ رہی تھی کہ ایوان مچھلی منڈی بن گیا تھا۔ ہماری بڑی جگ ہنسائی ہوئی۔
آصف زرداری کو مفاہمت کا بادشاہ کہا جاتا ہے اور وہ جمہوریت کے تسلسل کے حامی ہیں انہیں آگے بڑھ کر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کروانے کے لئے پل کا کردار ادا کرنا چاہئے۔ ویسے میاں شہباز شریف بھی کافی حد تک مفاہمت کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔ وہ پی ٹی آئی کی حکومت میں بطور اپوزیشن لیڈر میثاق معیشت کی پیشکش کرتے رہے جو نہیں مانی گئی۔ اب میاں صاحب میثاق معیشت کے ساتھ مفاہمت کی بات بھی کرتے ہیں اس لئے گزشتہ دنوں انہوں نے کے پی کے، کے وزیر اعلیٰ امین گنڈا پور سے خوشگوار ماحول میں ملاقات کی۔ ان کی پوری بات سنی اور ان کے مطالبات بھی کسی حد تک مانے۔ سیاسی استحکام لانے کے لئے ملک میں یہ شدت پسندی ختم کرنا ہو گی۔ اس کے بغیر ملک میں معاشی بہتری نہیں آئے گی۔ اندرونی و بیرونی سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔
صدر زرداری نے کہا ہے کہ معیشت کی بحالی کے لئے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔ ملک میں سرمایہ کاری لانا ہمارا بنیادی مقصد ہونا چاہئے۔ حکومت کاروباری ماحول سازگار بنانے کے لئے جامع اصلاحات کے عمل کو تیز کرے۔ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے پیچیدہ قوانین آسان بنانا ہوں گے۔ا نہوں نے دوست ممالک بشمول چین اور سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا جو پاکستان میں سرمایہ کاری کرتے رہتے ہیں۔ حال ہی میں سعودی عرب نے یہاں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح مشرق وسطی کے دوسرے دوست ممالک بھی یہاں سرمایہ کاری کریں گے۔ جب سیاسی استحکام ہوگا اور لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ نہیں ہوگا۔صدر صاحب نے کہا کہ مشترکہ مقاصد کے لئے متحد ہو کر کام کرنا ہوگا ۔ یہ اس لئے بھی کہ قومی اتحاد و یکجہتی کی اہمیت دوچند ہو گئی ہے۔ وطن عزیز میں دہشت گردی نے پھر زور پکڑ لیا ہے۔ افغانستان میں ان دہشت گردوں کے اڈے ہیں جہاں کچھ غیر ملکی قوتیں ان کی فنڈنگ بھی کر رہی ہیں اور ان کی تربیت بھی، اسلحہ کے ساتھ ان کی ٹریننگ کی جاتی ہے اسی لئے ان کے خلاف جنگ میں ہمارے سینکڑوں فوجی افسر اور ہزاروں فوجیوں نے جام شہادت نوش کیا ہے۔ یہ دہشت گرد اتنے تربیت یافتہ اور منہ زور ہیں کہ اگر ہماری سیکیورٹی فورسز اور افواج پاکستان ان کا راستہ نہ روکتی اور ان کے دانت کھٹے نہ کرتی تو خدانخواستہ ہمارے دارالحکومت تک پہنچ سکتے تھے۔ حکومت پاکستان کو ایران اور سعودی عرب کو اپنے اعتماد میں لینا چاہئے۔ ویسے بھی دونوں اسلامی ملک پاکستان کے دوست ہیں۔ یہ دونوں ممالک کی مدد سے پاکستان میں دہشت گردی میں کمی کی جا سکتی ہے۔
صدر زرداری نے یہ بھی بڑی اہم بات کی ہے کہ آئیے خوشحال پاکستان کے لئے تعاون اور اتفاق رائے کے سیاسی اصولوں کا عملی مظاہرہ کریں۔ ایک نجی ٹی وی کی خبر کے مطابق مسلم لیگ نون کے رہنما رانا ثنائاللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات ہو سکتے ہیں اور عمران خان کی ر ہائی کوئی بڑی بات نہیں ہے اور یہ کہ مذاکرات سے سب کچھ ممکن ہے رانا صاحب مفاہمت کا اشارہ کر رہے ہیں اور وہ مسلم لیگ نون کے ایک اہم رہنما ہیں۔ قومی ایشوز پر حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات ہونے چاہئیں اور یہ وقت کا تقاضا ہے۔
کالم
صدر زرداری اور مفاہمت!
- by web desk
- مئی 3, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 678 Views
- 11 مہینے ago