کالم

طوفان اقصیٰ اورمسلمان حکمرانوں کی خاموشی

اسرائیل پون صدی سے فلسطینیوں پر ظلم ستم ڈھا کر انہیں ان کے وطن فلسطین سے بے وطن کر رہا ہے۔ سطح زمین پر اسرائیل نے فلسطینیوں کی زندگی اجیرن کر دی۔تنگ آکر اللہ اور رسول کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے، خالص اسلامی جہادی فلسفے پر عمل کرتے ہوئے فلسطینیوںنے زیر زمین سرنگوں کا جال پیچھا دیا۔ اس کے اندر اسلحہ خانے اور میزائیل بنانے کے کارخانے قائم کئے۔ اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرتے ہوئے، ۷ اکتوبر 2023ءکو اسرائیل کی کنکریٹ سے بنی دیوار کو توڑ کر،سمندر سے تیر کر، اڑن تشتریوں سے اُڑ کر، اِس صدی کی عجیب وغریب جنگی چال چل کر اسرائیل کا ناقابل تسخیر ہونے کے نظریہ کو سمندر میں غرق کر دیا۔ اس کی خفیہ سیکرٹ سروس، اس کے ایئر ڈوم سیکورٹی اور دیگر سیکورٹی نظام کوناکارا کرتے ہوئے اسرائیل کے میلوں اندر داخل ہوئے۔ اس کے بارہ سو شہریوں، جن میں فوجی بھی شامل ہیں جہنم واصل کر دیا۔ 250 کو قیدی بناکر سرنگوں پہنچا دیا۔ اسرائیل آج تک اپنے قیدی نہیں چھڑا سکا۔ آج374 دن ہو گئے ہیں، اسرائیل نے اپنے اُوپر حملہ کرنے والے حماس مجاہدین سے بدلہ لینے کے بجائے غزہ کے نہتے شہریوں، جن میں بچے عورتیں بوڑھے شامل ہیں، فرعونیت کو مات کرتے ہوئے پچاس ہزار کو شہید اور ایک لاکھ کے قریب کو زخمی کر دیا۔ سیکڑوں ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ سیکڑوں کو قیدی بنا کر ان پر ظلم کر رہا ہے۔ آج تک روزانہ کی بنیاد پر رات کے وقت خیموں پر بمباری کررہا ہے۔ فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 90 ٹن بارود غزہ پر گرا چکا ہے۔ یہ دو ایٹم بمبوں کے برابر ہے۔ پورے غزہ کی عمارتوں کو ملیا میٹ کر دیا ہے۔ ہر طرف ملبہ ہی ملبہ ہے۔ اقوام متحدہ کے سروے کے مطابق اس ملبے کواُٹھانے کےلئے 20 سال لگیں گے۔ 100 ٹرک اوراربوں ڈالر خرچ ہو گا۔ یہ بھی اس صدی کا کرشمہ ہے کہ آج تک امریکا اور مغربی ملکوں کے مدد کے باوجود اپنے قیدی نہیں چھڑا سکا۔نہ ہی حماس کو شکست دے سکا ہے۔ آج بھی روزانہ کی بنیاد پر حماس مجاہدین پچاس ساٹھ اسرائیل فوجیوں کو غزہ کے سرنگوں سے نکل کر جہنم واصل کر رہے ہیں ۔حماس کی رپورٹ کے مطابق آج تک غزہ ، لبنان،یمن ، عراق، شام اور ایران جنگ میں 3150 یہودیءفوجی ہلاک 3565 ٹینک، نمل گاڑیں اور بلڈوزر، ہزاروں ڈرون سیکڑوں اور درجنوں ہیلی کا پٹرز تباہ ہوئے ہیں ۔اسرائیل کے چار قسم کے سیکورٹی نظام ناکارہ کر دیے گئے۔ اب امریکہ سے تھاٹ سیکورٹی نظام لایا گیا ہے۔ فوجیوں کی کمی، بزدلی یا فوجوں کے جنگ سے انکار پر اب ربوٹ میدان میں لا رہا ہے۔ اسرائیل جنگ ہار گیا ہے۔ اسرائیل طوفان اقصیٰ کے سامنے نہیں ٹہر سکا۔ دنیا کو ان اسرائیل کے جنگ ہارنے کے اعلان کا انتظار ہے۔ اسرائیل جنگی چال چلتے ہوئے اپنے جنگی نقصانات کا دس فی صد بھی نہیں ظاہر کرتا۔ اب تو حزب اللہ کے مطابق، اس نے اسرائیل کے آرمی چیف ہرزی حلیفی کو بھی جہنم واصل کر دیا ہے۔ فلسطینی اللہ کے احکامات کے مطابق جہا د فی سبیل اللہ کے تحت جنگ لڑ رہے ہیں۔ اللہ کا اعلان ہے جو بھی جہاد فی سبیل اللہ کے تحت جنگ لڑے گا وہ فتح یاب ہو گا۔ اسرائیل طاغوت کی جنگ کڑ رہا ہے۔ قرآن کے مطابق اس کی شکست لازمی ہے جو اُسے ہو چکی ہے۔ اسرائیل مظالم کی وجہ سے دنیا کے سارے ملکوں کے عوام نے فلسطین کے حق میں مظاہرے کئے۔ عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو جنگی مجرم قرار دیکر نیتن ہاہو اور اس کے وزیر دفاع کے ورانٹ گرفتاری بھی جاری کئے ہیں۔کئی ملکوں نے اسرائیل کے سفارتخانے بند کر دیے۔ دنیا کے درجنوں ملکوں نے فلسطین کی آزاد ر ریاست کو تسلیم بھی کر لیا ہے۔اسرائیل دنیا میں اپنی حیثیت کھو چکا ہے ۔ صرف امریکا اور مغربی ملکوں کے اسلحہ کی مدد کی وجہ سے اسرائیل بچا ہوا ہے۔ ورنہ حقیقت میں اسرائیل جنگ بھی ہار چکا ہے۔ چار سیکورٹی نظام ناکارا ہونا۔ تھاٹ سیکورٹی کا اسرائیل میں آنااس کا ثبوت ہے۔ اب اس جنگ کے محرکات پر بات کرتے ہیں ۔ اسرائیل کا موق¿ف ہے کہ فلسطین اللہ نے اُنہیں دی ہے۔ یہ ان کی مذہبی کتاب میں لکھا ہوا ہے۔ ڈھائی ہزار سال سے اسرائیل ہر ہفتہ اپنے لوگوں کو یہ قصہ سناتا رہا ہے۔ اسرائیل کے بچے بچے کو یہ کہانی ازبر ہے۔ اس وقت حالت یہ ہے کہ اس کی پوری آبادی فوجی ٹرنینگ سے آراستہ ہے۔ نیٹ پر ویڈیو جاری کرتا رہتا ہے جس میں اسرائیل کے مرد و خواتین فوجی وریاں پہنے اسلحہ لٹکائے دیوار گریا سے متھے ٹیکتے نظر آتے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کو مسمار کر اس جگہ ہیکل سلیمانی بنانا ہے۔ آج کے مضمون میں ہم اسرائیل کے تین جھوٹوں کا پوسٹ مارٹم کرینگے۔ پہلا جھوٹ کہ فلسطین ان کا وطن ہے ۔یہ بات بھی ہم سب کو معلوم ہونی چاہیے کہ فلسطین یہودیوں کا آبائی وطن نہیں ہے ۔ تاریخی طور پر ثابت ہے کہ تیرہ سو برس قبل مسیح میں بنی اسرائیل فلسطین میں داخل ہوئے تھے ۔اس وقت فلسطین کے اصل باشندے دوسرے لوگ یعنی عرب تھے، جن کا ذکر خود بائبل میں تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔بائبل سے معلوم ہوتا ہے کہ یہودیوں نے فلسطین کے اصل باشندوں عربوں کو قتل کےا اوراس سر زمین پر قبضہ کیا تھا۔اسرائیلیوں کا یہ دعویٰ تھا کہ خدا نے یہ ملک ان کو میراث میں دیا ہے ۔) یہ اسی طرح ہے جیسے فرنگیوں نے سرخ ہندیوں کو فنا کر کے امریکہ پر قبضہ کیا تھا(۔آٹھویں صدی قبل مسیح اسیریا نے شمالی فلسطین پرقبضہ کر کے اسرائیلیوں کاقلع قمع کیا تھا اور فلسطین کے اصل باشندوں عربی النسل قوموں کو آباد کیا تھا۔ چھٹی صدی قبل مسیح میں بائبل کے بادشاہ بخت نصر نے جنوبی فلسطین پر قبضہ کر کے تمام یہودیوں کو جلاوطن کر دیا تھا۔طویل مدت کی جلاوطنی کے بعد ایرانیوں کے دور میں یہودیوں کو پھر جنوبی فلسطین میں آباد ہونے کا موقع ملا۔70ءمیں یہودیوں نے رومی سلطنت کیخلاف بغاوت کی جس کی پاداش میں رومیوں نے ہیکل سلیمانی کو مسمار کر کے کھنڈرات میں تبدیل کردیا۔(جاری ہے)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے