کالم

عالمی برادری تنازعہ کشمیر کیلئے کردار ادا کرے

کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کا محسن اور سفیر ہے جو بھارتی تسلط سے آزادی کے لئے جدوجہد میں ہرحال میں کشمیریوں کے ساتھ ایک مضبوط چٹان کی طرح کھڑا رہاہے۔ ایک مضبوط پاکستان بہادر کشمیریوں کے لیے طاقت اور حوصلہ افزائی کا باعث ہے جو ثابت قدمی سے پورے جوش وجذبے اور عزم کے ساتھ بھارتی مظالم کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ حریت کانفرنس کے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا، چاہے کتنی ہی مشکلات کا سامنا ہو۔ کشمیری پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دعاگو ہیں کیونکہ ایک مستحکم پاکستان ہی کشمیریوں کی تحریک آزادی کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ کشمیری اور پاکستانی پائیدار مذہبی، ثقافتی اور جغرافیائی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں اور پاکستان کشمیریوں کو کبھی ہندوتوا انتہا پسندوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گا جو انہیں نکال باہر کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے بین الاقوامی سطح پر کشمیر کاز کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے سخت سفارتی کوششوں پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پاکستان کو کشمیریوں کی واحد امید قراردیا اور یقین ظاہرکیا کہ پاکستان ان کی حمایت جاری رکھے گا۔ حریت ترجمان نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل میں سہولت کاری کے لیے اپنافعال کردار ادا کرے۔ پاکستان میں شمولیت کشمیریوں کا دیرینہ خواب ہے جو ایک دن ضرور پورا ہو گا۔ برصغیر کے مسلمان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی ولولہ انگیزقیادت میں اپنا مقصد پانے اور پاکستان کے حصول میں کامیاب ہوئے۔مقبوضہ کشمیر میں جاری جدوجہد تحریک پاکستان کا تسلسل ہے اور پاکستان جموں و کشمیر کے بغیر نامکمل ہے۔ پاکستان تمام دنیا کے مسلمانوں کیلئے اللہ تعالیٰ کاایک عظیم تحفہ ہے اور کشمیری اور پاکستانی مذہب، تاریخ اور ثقافت کے مضبوط رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ پاکستان اور کشمیری عوام کے لیے مسئلہ کشمیر ایک بنیادی مسئلہ ہے۔ یہ کور ایشو ہے۔ اسے حل کرنے کےلئے ٹھوس مذاکرات کے بغیر امن دوستانہ تعلقات کی ضمانت دی جاسکتی ہے اور نہ ہی اعتماد پیدا کرنے والے اقدامات نتیجہ خیز ثابت ہو سکتے ہیں۔بھارت کا م¶قف ہٹ دھرمی، عیاری اور مکاری کا شاہکار ہے۔ بھارت کو مسئلہ کشمیر کے حل میں کوئی جغرافیائی تبدیلی قبول نہیں اور نہ ہی وہ کشمیری عوام کو مذہبی بنیادوں پر کوئی رعایت دینے کےلئے تیار ہے۔ بھارت کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنے کی رٹ بھی جاری رکھنا چاہتا ہے تو پھر مسئلہ کشمیر پر کیا بات ہو سکتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے درمیان کوئی بین الاقوامی بارڈر یا سرحد نہیں ہے۔ یہ اقوام متحدہ کی مبصرین کی نگرانی میں لائن آف کنٹرول ہے۔ جو متنازعہ علاقوں میں قائم کی جاتی ہے اور یہ لائن بھارت کی اقوامی متحدہ کی سلامتی کونسل میں تحریری درخواست پر ہی قائم کی گئی تھی اور بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت نہرو نے اس معاہدہ پر دستخط کیے تھے کہ کشمیر میں استصواب رائے کرا کر کشمیری عوام کی مرضی سے فیصلہ کیا جائے گا۔بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر جس طرح مظالم کر رہی ہے اور روزانہ درجن بھر کشمیری شہید کر دیتی ہے۔ یہ بلاشبہ ریاستی دہشت گردی ہے۔ بھارتی فوج اور پولیس مسلمان نوجوانوں کو ان کے گھروں، گلی محلوں اور بازاروں سے بلاجواز گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر دیتی ہے اور پھر انہیں جعلی پولیس مقابلوں میں قتل کر دیا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کی بھارتی تنظیمیں اس سلسلہ میں اپنی کئی رپورٹیں اخبارات میں پیش کر چکی ہیں۔ بھارتی قیادت مقبوضہ کشمیر میں عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کا داخلہ بھی بند کر چکی ہے اور آل پارٹیز حریت کانفرنس کے لیڈروں سے بھی بات چیت کےلئے تیار نہیں۔ بھارتی حکومت ریاست جموں و کشمیر کے جن علاقوں کو غیر مسلم اکثریت کے علاقے قرار دیتی ہے یہ سب مسلم اکثریت کے علاقے تھے۔ بھارتی فوج پولیس اور سرکاری سرپرستی میں ریاستی غنڈوں نے یہاں سے بھاری اکثریت عینی مسلمانوں کو تشدد، خوں ریزی اور انسانیت سوز مظالم کر کے پاکستان دھکیل دیا اور ان علاقوں کو ہندو اکثریت کے علاقے قرار دے دیا۔ اسی طرح ریاست کشمیر کے جو علاقے اس وقت بھارت کے قبضہ میں ہیں وہاں بھی مسلمانوں کی نسل کشی کے ذریعہ اکثریت کو ختم کر کے اقلیت کو اکثریت بنانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ پاکستان نے بجا طور پر ان بھارتی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے بھارت کو وحشیانہ مظالم بند کرنے کےلئے کہا ہے ۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ملک کے اندر سیاسی استحکام پیدا کریں۔ اندرونی معاملات کو بہتر بنایا جائے۔ کشمیری عوام کو مکمل اخلاقی اور سفارتی حمایت فراہم کی جائے۔ مظلوم کشمیری عوام پر ہونے والے بھارتی مظالم اور ریاستی دہشت گردی ساری دنیا کو دکھائی جائے۔ تاکہ دنیا بھر کے لوگوں کو پتہ چل سکے کہ بظاہر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت میں مظلوم اور نہتے عوام کس طرح ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ بھارت کی عیار اور مکار لیڈر شپ نے ڈیڑھ کروڑ بےگناہ اور نہتے عوام اور پورے خطے کے امن و امان کو خوفناک آزمائش میں ڈال رکھا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے