اداریہ کالم

عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان

idaria

بالآخر کفر ٹوٹا خداخدا کرکے کے مصداق الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر ہی دیا ہے اور یہ وہ اعلان ہے جس کے بارے میں مختلف حلقوں میں ابہامات پائے جارہے تھے اور مختلف قسم کی قیاس آرائیاں سامنے آرہی تھی لیکن ایک بات پر ہر عام و خاص متفق تھا کہ موجودہ نگران حکومت ایک طویل عرصے کے لئے بنائی جارہی ہے اور یہ اپنے تمام مقاصد پورے کرکے ہی عام انتخابات کے انعقا د کا اعلان کرے گی ، ایک یہ خیال بھی تھا کہ انتخابات سے پہلے تمام سیاسی جماعتوں کو کڑے احتساب سے بھی گزرنا ہوگا ، اب یہ محسوس ہورہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے احتساب کا فیصلہ شاید موخر کردیا گیا ہے اور صرف کرپٹ عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے گا اور انہیں جزا اور سزا کے عمل سے گزارا جائے گا ،یقینا ہر پاکستانی اس بات کی خواہش رکھتا ہے کہ جن افراد نے کرپشن کے ذریعے قومی خزانے کو لوٹا یا ملکی وسائل کو نقصان پہنچایا ان کا کڑا اور بے رحمانہ احتساب کیا جانا چاہیے تاکہ مستقبل میں کسی کو ایسا کرنے کی جرات نہ ہونی چاہیے ، اگر دیکھا جائے تو الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کا کام بروقت کرکے اس کی فہرست شائع کردینی چاہیے تھی اب جو بھی ہو تاریخ میں یہ بات ضرور لکھی جائے گی کہ الیکشن کے معاملے پر سابقہ حکومت نے سپریم کورٹ کی جانب سے نوے دن کے اندر انتخابات کرائے جانے کے حکم پر عملدرآمد نہیں کیا اور مختلف حیلے بہانے اختیار کرکے عام انتخابات موخر کرائے ، ماضی میں ایسی کوئی نظیر نہیں ملتی مگر دیر آئید درست آئید کے نظریہ کے تحت گزشتہ روزالیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کے کام کا جائز ہ لیا اور فیصلہ کیا کہ حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست بدھ 27 ستمبر 2023ءکو شائع کر دی جائے گی۔ ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات و تجاویز کی سماعت کے بعد حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست 30 نومبر کو شائع کی جائے گی اور اس کے بعد 54 دن کے الیکشن پروگرام کے بعد انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں کروا دیئے جائیں گے۔دریں اثناءنگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کا اعلان خوش آئند ہے‘ہم اپنی ریاست کی پوری طاقت الیکشن کمیشن کے پیچھے کھڑی کریں گے‘ ان لوگوں کو مایوسی ہوئی جو یہ افواہیں پھیلا رہے تھے کہ ہم لمبے عرصے کیلئے آئے ہیں۔الیکشن کمیشن کی جانب سے آئندہ سال جنوری کے آخر میں انتخابات کے اعلان پر سیاسی جماعتوں کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے ۔‘تحریک انصاف نے فیصلے کو غیرآئینی قراردیتے ہوئے اسے چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔ممبر کور کمیٹی اور رہنما پی ٹی آئی نیاز اللّٰہ نیازی نے کہا کہ آئین 90 دن میں انتخابات کا کہتا ہے، اس سے آگے جانا غیرآئینی ہے۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، الیکشن کمیشن جیسے کام کر رہا ہے یہ آئینی ادارہ نہیں لگتا۔ صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار ہے۔استحکام پاکستان پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کی تاریخ جاری کر کے ملک میں طبل جنگ بجا دیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل مولاناعبدالغفور حیدری نے الیکشن کمیشن کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے واضح کیاکہ اگر 2018 کی تاریخ دہرائی گئی تو سخت مزاحمت کا سامنا ہوگا۔ احسن اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں‘اس سے بے یقینی کی فضاکا خاتمہ ہوگا۔قمر زمان کائرہ نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے جنوری کے آخری ہفتے کا کہا ہے کوئی حتمی تاریخ نہیں دی ہے‘میں ذاتی طور پر صرف اتنا سمجھتا ہوں کہ اس سے جو ایک غیر یقینی کی کیفیت ہے اس میں بہتری آئے گی اور چیزیں بہتری کی جانب جانے کا امکان ہے۔آئین میں نئی ترامیم کے آنے کے باوجود پی ٹی آئی کے رہنماو¿ں کا اب بھی اصرار ہے کہ صدر مملکت آئینی طور پر اس بات کا حق رکھتے ہیں کہ عام انتخابات کے انعقاد کی تاریخ کا اعلان کرسکے ، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک فضول بحث ہے جب پارلیمنٹ نے یہ اختیارات خالصتاً الیکشن کمیشن آف پاکستان کو منتقل کردیئے ہیں تو پوری قوم کو اسی جانب دیکھنا چاہیے اور اسی ادارے سے اس حوالے سے سوال و جواب کا سلسلہ کیا جانا چاہیے نہ کہ کسی اور ادارے کو اس میں ملوث کرکے ایک نئی اور لمبی بحث چھیڑی جائے ۔
وزیراعظم پاکستان کا امریکا میں خطاب
پاکستان سمیت دنیا کے بعض دیگر ممالک میں طالبان اور داعش تنظیم کا وجود خطرے کی علامت ہے کیونکہ ان تنظیموں پر دہشتگردی کے لیبل لگے ہوئے ہیں اور یہ معاشی ابتری پھیلانے کے ذمہ دار ہے ، طالبان اور داعش بنانے والے آج خود ان کے وجود سے خوفزدہ ہے ، بدقسمتی سے پاکستان انہی تنظیموں کی دہشتگردی کا شکار چلا آرہا ہے ، بعض ممالک کو پاکستان کا معاشی استحکام اور امن و سکون چین نہیں دینے رہا اور وہ عالم اسلام کے پہلی ایٹمی قوت کو ہر حال میں معاشی و داخلی بحرانوں سے برسرپیکار ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں ، اسی حوالے سے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے امریکہ کے معروف تھنک ٹینک کونسل آف فارن ریلیشنز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی اور داعش کا دوبارہ سر اٹھانا پاکستان اور دنیا بھر کےلئے تشویش کا باعث ہے، پاکستانی عوام آئندہ چند ماہ میں نئی حکومت کا انتخاب کرلیں گے۔ مستحکم اور جمہوری پاکستان ہماری ترجیح ہے۔ وزیراعظم کاکہناتھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کیلئے پُرعزم ہیں، بیرونی سرمایہ کاری کیلئے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ امریکی سرمایہ کاروں کو اس سے استفادہ کرنا چاہیے، مشترکہ جمہوری اقدار، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی پاک،امریکہ دیرینہ تعلقات کی بنیاد ہیں، دونوں ممالک کا کئی علاقائی اور عالمی امور پر مشترکہ نقطہ نظر ہے۔ پاک،امریکہ تعلقات کو کسی دوسرے ملک کے ساتھ تعلقات کے تناظر میں نہیں دیکھتے۔ پاکستان خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے روابط کا خواہاں ہے، مقبوضہ کشمیر میں 2019ءمیں بھارتی یکطرفہ اقدامات سے خطے کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔ دنیا میں بڑھتے ہوئے سکیورٹی چیلنجز پیچیدگی کا شکار ہیں، ہمیں مشترکہ خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے، نئے چیلنجز کے تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی طور پر متفقہ شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور باہمی مفاد پر مبنی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری اور امریکہ سے مطالبہ ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
کے پی کے میں سیکورٹی فورسز کاکامیاب آپریشن
بہادر سیکیورٹی فورسز نے کے پی کے میں ایک کامیاب آپریشن کرتے ہوئے 8دہشتگردوں کو جہنم واصل کردیا ، ہماری بہادر سیکورٹی فورسز مسلسل دہشتگردوں کا پیچھا کرنے میں مصروف ہیں جس کے نتیجے میں سکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے 2 اضلاع میں خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا جس میں 8 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ آپریشن بنوں کے علاقے جانی خیل اور شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں کئے گئے۔ جانی خیل میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں میں فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا جس میں6 دہشت گرد ہلاک اور5 گرفتار کرلئے گئے۔ جانی خیل میں ہلاک دہشت گرد سکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی میں ملوث تھے، دہشت گرد جانی خیل میں فوجی قافلے پر موٹرسائیکل سوار خودکش حملے کے سہولت کار تھے،31 اگست 2023 کو ہوئے خودکش حملے میں9فوجی جوان شہید ہوئے تھے۔
جسٹن ٹروڈو کا بھارت سے مطالبہ
کنیڈا میں قتل ہونے والے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے معاملے کو عالمی سطح پر پذیرائی مل رہی ہے اور اس حوالے سے نیویارک میں میڈیا سے گفتگو میں جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ کا قتل ایک سنگین معاملہ ہے، سکھ رہنما کے قتل کے معاملے کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے اور ہم یہی کر رہے ہیں، انصاف کی کارروائی کو آگے بڑھایا جائےگا، بھارت سے مطالبہ ہے کہ وہ ہمارے ساتھ مل کر معاملے کی سچائی کو بے نقاب کرنے اور انصاف اور جواب دہی کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے