سپریم کورٹ آف پاکستان نے آٹھ فروری کو الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے لاہور ہائیکورٹ کے جاری کردہ فیصلے کو معطل کرتے ہوئے تاریخی فیصلہ صادر کیاہے اور الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ وہ فوری طورپر انتخابی شیڈول کااعلان کرے ۔عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے بعد پاکستانی قوم میں پائی جانے والی بے یقینی کی کیفیت ختم ہوگئی ہے اور اس بات کایقین ہوگیا کہ الیکشن اپنی مقررہ تاریخ کو ہی منعقدہوں گے ۔یقینا اس لحاظ سے یہ فیصلہ تاریخی ہے کہ پوری قوم گومگوکا شکار تھی اور ابہام پایاجارہاتھا کہ شاید نگران حکومت اورمقتدرقوتیں موجودہ سیٹ اپ کو طول دیناچاہتی ہیں اور الیکشن شاید شاید اپنے مقررہ وقت پرنہ ہوں ۔کسی بھی قوم کے لئے عام انتخابات نہایت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کیونکہ وہ چناﺅ کے ذریعے اپنی من پسند حکومت لاتے ہیں اورپھراس کے ذریعے قوم اپنے مستقبل کافیصلہ کرتی ہے ۔گزشتہ دوسالوں سے پاکستان میں کوئی پتہ نہیں چل رہاتھا کہ حکومت کس کی ہے ۔انتخابات ہوں گے صحیح یانہیں۔کبھی تین سال کے لئے ٹیکنوکریٹس حکومت کے آنے کی بازگشت سنائی دیتی تھی تو کبھی اورکوئی افواہ گردش کرتی تھی مگر اب یہ تمام افواہیں دم توڑ چکی ہیں اور ان شاءاللہ آٹھ فروری کو قوم آزادانہ ،غیرجانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے اپنے مستقبل کافیصلہ کرے گی اوراس کاکریڈٹ سپریم کورٹ آف پاکستان اورموجودہ نگران حکومت کو جاتاہے ۔ خبرکے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کے بارے میں لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو الیکشن شیڈول جاری کرنے کا حکم دے دیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ضلعی انتظامیہ کو ڈی آر اوز اور آر اوز تعینات کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جس پر چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ 13 دسمبر کے حکم نامے کے خلاف الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، لاہور ہائی کورٹ نے سیکشن 50 کے سب سیکشن 1 بی اور 51 کی سب سیکشن 1 کو غیر آئینی قرار دیا، الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ کی یہ دونوں شقیں گزشتہ انتخابات میں بھی تھیں لیکن کبھی کسی نے چیلنج نہیں کیا۔تحریری حکم نامے کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد کے لیے پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، سپریم کورٹ میں کیس کے ذریعے انتخابات 8 فروری کو طے ہوئے، تمام صوبائی حکومتوں کی سپریم کورٹ میں نمائندگی تھی، ہم نے اپنے فیصلے میں لکھا کوئی بھی جمہوریت کو ڈی ریل نہ کرے۔سپریم کورٹ نے حکم نامے میں لکھا کہ وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا ابھی انتخابات کے انعقاد بارے اقدام لے رہے ہیں، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا اگر ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رہا تو 8 فروری کو الیکشن نہیں ہوسکیں گے، الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا انتخابی شیڈول جاری ہونا تھا۔تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بتایا گیا اگر ہائی کورٹ کا حکم نامہ برقرار رہا تو الیکشن پروگرام جاری نہیں ہو سکے گا، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم نامے میں تضاد ہے۔سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کو مزید کسی کارروائی سے روک دیا، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عدالت حکم دیتی ہے لاہورہائی کورٹ اس درخواست پر مزید کارروائی نہ کرے۔اس سے قبل الیکشن کمیشن کی درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت شروع ہوئی، الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے الیکشن کمیشن کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی، الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ سپریم کورٹ 8 فروری کو انتخابات کرانے کے فیصلے پر عملدرآمد کرائے۔چیف جسٹس پاکستان نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا جلدی تھی کہ اس وقت آنا پڑا؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن شیڈول جاری کرنے میں وقت بہت کم ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے تو 8 فروری کو الیکشن کرانے ہیں، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ کوشش ہے کہ الیکشن کروا دیں، جس پر جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ کوشش کیوں؟ آپ نے کرانے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر میں فلائٹ پر نکل جاتا تو کیا ہوتا؟ خیر، آئینی ذمے داری ہے، پوری کرنی ہے، چیف جسٹس نے پوچھا ابھی تک آپ نے الیکشن شیڈول نہیں دیا، ٹریننگ روک دی آپ کا شیڈول کدھرہے؟ شیڈول دکھائیں، وکیل نے کہا کہ ٹریننگ کے بعد الیکشن شیڈول دیں گے، جسٹس سردار طارق نے ریمارکس دیئے کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ ٹریینگ کے بعد شیڈول جاری ہوگا، ٹریننگ کو جاری رہنے دیتے کوئی فرق نہیں پڑنا تھا۔
آرمی چیف کی امریکہ میں سرگرمیاں
پاک فوج کے سپہ سالارجوان دنوں امریکہ کے دورے پر ہیں اور اپنے ملک کے مستقبل اور ملکی دفاع کومضبوط بنانے کے لئے وہاں کے حکام سے سرگرمی سے ملاقاتیں کررہے ہیں تاکہ وطن عزیز کی حالت کو جلدازجلدبہتربنایاجائے اورمعاشی سرگرمیوں کاپہیہ جلدازجلدرواں ہوسکے۔ اس حوالے سے انہوں نے گزشتہ روز امریکا میں اہم حکومتی عہدیداروں اور عسکری حکام سے ملاقاتیں کیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے سیکرٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن، سیکرٹری دفاع جنرل لائیڈ جے آسٹن کے علاوہ نائب امریکی وزیر خارجہ وکٹوریہ نولینڈ اور نائب قومی سلامتی مشیر جوناتھن فائنر سے بھی ملاقاتیں کیں۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل چارلس کیو بران سے بھی ملاقات ہوئی۔ملاقاتوں میں دوطرفہ دلچسپی اور عالمی و علاقائی سلامتی کے باہمی امور پر گفتگو ہوئی، اس کے علاوہ ملاقاتوں میں جاری بین الاقوامی تنازعات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔آرمی چیف نے جنوبی ایشیا میں علاقائی سلامتی متاثر کرنے والے پہلوو¿ں پر ایک دوسرے کا نکتہ نظر سمجھنے کی اہمیت پر زور دیا اور مسئلہ کشمیر بین الاقوامی قانون، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ آرمی چیف کی پاکستانی سفارتخانے کے زیر اہتمام استقبالیہ میں بھی شرکت کی اور بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ارکان سے بات چیت کی۔ آرمی چیف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ملکی ترقی کیلئے مثبت کردار اور کوششوں کو سراہا اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی کامیابیوں کا ذکر بھی کیا۔آرمی چیف نے بیرون ملک پاکستانیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا امریکا پاکستان کیلئے سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے جو ہماری کل برآمدات کا 21.5 فیصد ہے۔جنرل عاصم منیر نے نسٹ یونیورسٹی کیلئے 9 ملین ڈالر عطیہ کرنےوالے تنویر احمد سے بھی ملاقات کی اور کہا کہ پاکستان کو ان جیسے ہیروز پر فخر ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کاخوش آئندفیصلہ
حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرنے کااعلان کیاہے جوخوش آئند ہے مگر اصل خوشی تو اس وقت ہوگی جب پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں کو بھی کم کیاجائے گا تاکہ اس کمی کے اثرات ایک عام آدمی تک پہنچ سکیں کیونکہ دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ذرا سابھی اضافہ ہوتو ٹرانسپورٹرز کرایوں میں من مانااضافہ کردیاکرتے ہیں مگر پٹرولیم کی قیمتوں کمی کے باوجود وہ کرایہ وہی برقراررکھتے ہیں جس کے باعث عوام تکلیف کاشکار رہتے ہیں ۔انتظامیہ کو اس پر سختی سے عملدرآمدکراناچاہیے تاکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں کمی کافائدہ عوام کو پہنچے، یاد رہے کہ پندرہ روزقبل بھی ڈیزل کی قیمتوں میں سات روپے کمی کی گئی تھی مگر ٹرانسپورٹرز حضرات نے کرایوں میں کوئی کمی نہیں کی جس سے عوام میں کافی تشویش پائی جاتی ہے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کاریلیف انہیں نہیں ملتا۔ اطلاعات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔پٹرول 14 روپے فی لیٹر سستا جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 13 روپے 50 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے مٹی کے تیل کی قیمت میں بھی 10 روپے 14 پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 11 روپے 29 پیسے کمی کی گئی ہے۔مٹی کے تیل کی نئی قیمت 191 روپے 2 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 164 روپے 64 پیسے مقرر ہوئی ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اطلاق گزشتہ رات 12 بجے سے ہو گیا۔
اداریہ
کالم
عام انتخابات کے شیڈول کااعلان
- by web desk
- دسمبر 17, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 832 Views
- 2 سال ago