کالم

عبداللہ خان سنبل کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

riaz chu

سابق وفاقی سیکرٹری داخلہ عبداللہ خان سنبل مرحوم و مغفور بہت اچھے،خوبصورت اور نہایت ذہین آفیسر تھے جنہوں نے اپنے فرائض منصبی نہایت عمدہ طریقے سے ادا کئے اور وہ جہاں بھی رہے خوش اسلوبی کے ساتھ لوگوں کی خدمت کی۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹریز، صوبائی سیکرٹریز اور اعلیٰ افسروں نے عبداللہ خان سنبل کی خدمات کے اعتراف کےلئے چیف سیکرٹری پنجاب جناب زاہد اختر زمان کی زیر صدارت منعقدہ تعزیتی ریفرنس میں کیا۔ اس تعزیتی ریفرنس سے میاں شکیل احمد، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، محترم احمد رضاسرور ایڈیشنل چیف سیکرٹری،محترم علی جان خان سیکرٹری ہیلتھ، محترم احمد قاضی صاحب سیکرٹری ٹرانسپورٹ و دیگر کئی افسران نے عبداللہ خان سنبل کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے بطور ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری خزانہ،سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، سیکرٹری اطلاعات، کمشنر لاہور اور ساہیوال ڈویژن کام کیا۔ آج کل وہ وفاقی سیکرٹری داخلہ کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔ تعزیتی ریفرنس کے شرکاءنے کہا کہ عبداللہ خان سنبل نے اپنے ماتحتوں کی ہمیشہ صحیح طریقے سے رہنمائی کی اور کسی کو بھی ہدایات دیتے ہوئے اس کی عزت نفس کا بطور خاص خیال رکھا۔ عبداللہ خان سنبل عاجزی و انکساری ، بڑی محبت اور پیار سے سمجھاتے اور اچھے طریقے سے کام کرنے کی ہدایت دیتے تھے۔ عبداللہ خان سنبل کا یہ طرہ امتیاز تھا کہ انہوں نے لوگوں اور افسروں کے ساتھ ہمیشہ خوش اخلاقی کا برتاو¿ کیا اور مسائل کے حل کےلئے اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کو بروئے کار لائے۔
محترم عبداللہ خان سنبل کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے 23ویں کامن سے تھا اور وہ فنانس اور ایڈمنسٹریشن کے شعبوں کا وسیع تجربہ رکھتے تھے۔ انہوں نے مختلف محکموں میں اہم عہدوں پر خدمات سر انجام دیے ۔ جناب عبداللہ خان سنبل نہایت قابل آفیسر اور اچھی شہرت رکھنے والے بیوروکریٹ تھے۔ان کا تعلق میانوالی سے تھا ۔ وہ انتہائی قابل اور تعلیم یافتہ اور ذہین خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والد حیات اللہ خان سنبل بھی چیف سیکرٹری رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے چچا اقبال خا ن سنبل آئی جی پنجاب کے عہدے پر تعینات تھے۔عبداللہ خان سنبل بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ تھا۔ انہوں نے سی ایس ایس میں ٹاپ کیا تھا۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔ کالج کے لٹریری جنرل (راوی)کے ایڈیٹر بھی رہے۔ علم و ادب سے خصوصی دلچسپی رکھتے تھے۔ بہت بڑے سکالر بھی تھے۔سنبل صاحب بہت معروف خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے بڑے بھائی بھی 22 ویں بیج سے تعلق رکھتے تھے اور وہ اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔
سنبل ، میانوالی و دیگر جگہوں پر آباد ایک قبیلہ ہے جودراصل نیازی پٹھانوں کی ایک شاخ ہے مگر جداگانہ شناخت رکھتا ہے۔سنبل قبیلہ کا تعلق جمال شاخ سے ہے۔ انھوں نے اپنے قبیلہ کا نام روشن کیا جس میں برگیڈیر عطاءاللہ خان سنبل، آئی جی اقبال خان سنبل، سابق چیف سیکرٹری پنجاب حیات اللہ خان سنبل، ڈی آئی جی کوئٹہ فیاض سنبل شہید، سابقہ کمشنر لاہور و حال چیف سیکرٹری پنجاب عبداللہ خان سنبل، کیپٹن حمید اللہ خان سنبل، باچا خان کا ساتھی روغتے ماما بنوں بھی سنبل قبیلہ کے نامور شخصیات ہیں۔
عوامی عہدوں پر تعینات ہونے کی وجہ سے وہ عوام کی مشکلات سے بخوبی آگاہ تھے۔نہایت صاف ستھری اور سادہ طبیعت کے مالک تھے۔ عوام کے سارے مسائل سمجھتے اور ان کے بارے میں آگہی بھی رکھتے تھے۔ جہاں بھی ان کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع ملا توانہوں نے متعلقہ محکمہ کی حالت بدل دی کیوں کہ ایسے افسران میرٹ سے ہٹ کر کام کو اپنے اصولوں کے خلاف سمجھتے ہیں۔عبداللہ خان سنبل صاحب نے کمشنر لاہور ڈویژن کے طورپر امن و امان کی بہتری اور عوامی خدمت کے بہت احسن اقدامات کئے۔ انہوں نے امن کمیٹی کے اجلاسوں میں تمام مکتبہ ہائے فکر کے جید علماءکرام اور آئمہ عظام نے انتظامیہ کو متفقہ طور پر یقین دلایا کہ ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے تمام دینی و مذہبی حلقے حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگ ہیں اور سرزمین پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کے خلاف حکومت و انتظامیہ کے ساتھ متحد ہیں۔اس دور میں وطن عزیز میں دہشت گردی بہت زیادہ ہو رہی تھی اور وطن دشمن قوتیں ملکی سالمیت سے کھیل رہی تھیں۔
عبداللہ خان سنبل مرحوم نہایت دانشمند، صاحب فہم و فراست اور دیانتدار افسر تھے۔ ان کی رحلت سے وطن عزیز کے لاکھوں اور پنجاب کے بے شمار عوام کو یقینا دکھ پہنچا ہوگا۔ ان کا شمار بلاشبہ فعال، دیانتدار اور اعلی منتظم افسروں میں ہوتا تھا۔ عبداللہ خاں سنبل قومی اثاثہ تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کوجنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
         سبزہ نور ستہ اس گھر کی نگہبانی کرےسابق وفاقی سیکرٹری داخلہ عبداللہ خان سنبل مرحوم و مغفور بہت اچھے،خوبصورت اور نہایت ذہین آفیسر تھے جنہوں نے اپنے فرائض منصبی نہایت عمدہ طریقے سے ادا کئے اور وہ جہاں بھی رہے خوش اسلوبی کے ساتھ لوگوں کی خدمت کی۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹریز، صوبائی سیکرٹریز اور اعلیٰ افسروں نے عبداللہ خان سنبل کی خدمات کے اعتراف کےلئے چیف سیکرٹری پنجاب جناب زاہد اختر زمان کی زیر صدارت منعقدہ تعزیتی ریفرنس میں کیا۔ اس تعزیتی ریفرنس سے میاں شکیل احمد، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، محترم احمد رضاسرور ایڈیشنل چیف سیکرٹری،محترم علی جان خان سیکرٹری ہیلتھ، محترم احمد قاضی صاحب سیکرٹری ٹرانسپورٹ و دیگر کئی افسران نے عبداللہ خان سنبل کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے بطور ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری خزانہ،سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، سیکرٹری اطلاعات، کمشنر لاہور اور ساہیوال ڈویژن کام کیا۔ آج کل وہ وفاقی سیکرٹری داخلہ کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔ تعزیتی ریفرنس کے شرکاءنے کہا کہ عبداللہ خان سنبل نے اپنے ماتحتوں کی ہمیشہ صحیح طریقے سے رہنمائی کی اور کسی کو بھی ہدایات دیتے ہوئے اس کی عزت نفس کا بطور خاص خیال رکھا۔ عبداللہ خان سنبل عاجزی و انکساری ، بڑی محبت اور پیار سے سمجھاتے اور اچھے طریقے سے کام کرنے کی ہدایت دیتے تھے۔ عبداللہ خان سنبل کا یہ طرہ امتیاز تھا کہ انہوں نے لوگوں اور افسروں کے ساتھ ہمیشہ خوش اخلاقی کا برتاو¿ کیا اور مسائل کے حل کےلئے اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کو بروئے کار لائے۔
محترم عبداللہ خان سنبل کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے 23ویں کامن سے تھا اور وہ فنانس اور ایڈمنسٹریشن کے شعبوں کا وسیع تجربہ رکھتے تھے۔ انہوں نے مختلف محکموں میں اہم عہدوں پر خدمات سر انجام دیے ۔ جناب عبداللہ خان سنبل نہایت قابل آفیسر اور اچھی شہرت رکھنے والے بیوروکریٹ تھے۔ان کا تعلق میانوالی سے تھا ۔ وہ انتہائی قابل اور تعلیم یافتہ اور ذہین خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والد حیات اللہ خان سنبل بھی چیف سیکرٹری رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے چچا اقبال خا ن سنبل آئی جی پنجاب کے عہدے پر تعینات تھے۔عبداللہ خان سنبل بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ تھا۔ انہوں نے سی ایس ایس میں ٹاپ کیا تھا۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔ کالج کے لٹریری جنرل (راوی)کے ایڈیٹر بھی رہے۔ علم و ادب سے خصوصی دلچسپی رکھتے تھے۔ بہت بڑے سکالر بھی تھے۔سنبل صاحب بہت معروف خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے بڑے بھائی بھی 22 ویں بیج سے تعلق رکھتے تھے اور وہ اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔
سنبل ، میانوالی و دیگر جگہوں پر آباد ایک قبیلہ ہے جودراصل نیازی پٹھانوں کی ایک شاخ ہے مگر جداگانہ شناخت رکھتا ہے۔سنبل قبیلہ کا تعلق جمال شاخ سے ہے۔ انھوں نے اپنے قبیلہ کا نام روشن کیا جس میں برگیڈیر عطاءاللہ خان سنبل، آئی جی اقبال خان سنبل، سابق چیف سیکرٹری پنجاب حیات اللہ خان سنبل، ڈی آئی جی کوئٹہ فیاض سنبل شہید، سابقہ کمشنر لاہور و حال چیف سیکرٹری پنجاب عبداللہ خان سنبل، کیپٹن حمید اللہ خان سنبل، باچا خان کا ساتھی روغتے ماما بنوں بھی سنبل قبیلہ کے نامور شخصیات ہیں۔
عوامی عہدوں پر تعینات ہونے کی وجہ سے وہ عوام کی مشکلات سے بخوبی آگاہ تھے۔نہایت صاف ستھری اور سادہ طبیعت کے مالک تھے۔ عوام کے سارے مسائل سمجھتے اور ان کے بارے میں آگہی بھی رکھتے تھے۔ جہاں بھی ان کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع ملا توانہوں نے متعلقہ محکمہ کی حالت بدل دی کیوں کہ ایسے افسران میرٹ سے ہٹ کر کام کو اپنے اصولوں کے خلاف سمجھتے ہیں۔عبداللہ خان سنبل صاحب نے کمشنر لاہور ڈویژن کے طورپر امن و امان کی بہتری اور عوامی خدمت کے بہت احسن اقدامات کئے۔ انہوں نے امن کمیٹی کے اجلاسوں میں تمام مکتبہ ہائے فکر کے جید علماءکرام اور آئمہ عظام نے انتظامیہ کو متفقہ طور پر یقین دلایا کہ ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے تمام دینی و مذہبی حلقے حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگ ہیں اور سرزمین پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کے خلاف حکومت و انتظامیہ کے ساتھ متحد ہیں۔اس دور میں وطن عزیز میں دہشت گردی بہت زیادہ ہو رہی تھی اور وطن دشمن قوتیں ملکی سالمیت سے کھیل رہی تھیں۔
عبداللہ خان سنبل مرحوم نہایت دانشمند، صاحب فہم و فراست اور دیانتدار افسر تھے۔ ان کی رحلت سے وطن عزیز کے لاکھوں اور پنجاب کے بے شمار عوام کو یقینا دکھ پہنچا ہوگا۔ ان کا شمار بلاشبہ فعال، دیانتدار اور اعلی منتظم افسروں میں ہوتا تھا۔ عبداللہ خاں سنبل قومی اثاثہ تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کوجنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
         سبزہ نور ستہ اس گھر کی نگہبانی کرے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے