اداریہ کالم

عدالت عظمیٰ کاتاریخی فیصلہ

سال بعد تاریخ کی درستگی کیلئے پاکستان کی عدلیہ نے ایک بڑا سنہری ،یادگار اور تاریخی فیصلہ دیا ہے جس کے مطابق 44سال قبل نواب محمد احمد خان کے قتل کے سازش میں ملوث سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت کا حکم دیا گیا تھا اور اس پر عمل درآمد بھی کردیا گیا تھا ، فیصلہ آنے کے کئی سالوں بعد اس بینچ میںشریک کچھ ججوں نے اس فیصلے پر دبے الفاظ میں اعتراضات کرنا شروع کئے تھے ، بعد میں عدالتی امور کے ماہرین اور نامور وکلا نے اسے عدالتی قتل کے مترادف قراردیا تھا ،بالاخر موجودہ سپریم کورٹ نے اس تاریخی غلطی کو درست کرتے ہوئے ان کی سزا کالعدم قراردیکر ثابت کردیا ہے کہ اب عدالتیں جاگ رہی ہیں اور عوام کے آئینی ، قانون حقوق کے تحفظ کیلئے کمربستہ ہیں ، اخباری اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس پر رائے دی کہ ذوالفقار علی بھٹو کو شفاف ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا،تمام ججز کی متفقہ رائے ہے، ججز بلاتفریق فیصلہ کرتے ہیں، عدلیہ میں خود احتسابی ہونی چاہیے، عدلیہ ماضی کی غلطی کو تسلیم کیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی، تاریخ میں کچھ کیسز ہیں جنہوں نے تاثر قائم کیا عدلیہ نے ڈر اور خوف میں فیصلہ دیا ۔ چیف جسٹس قاضی فائزعیسی کی سربراہی میں 9رکنی بینچ نے صدارتی ریفرنس پر کورٹ روم نمبر ون میں رائے دی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا لاہور ہائی کورٹ میں ٹرائل فوجی آمر ضیا الحق کے دور میں ہوا، کسی حکومت نے پیپلزپارٹی کی حکومت کا بھیجا گیا ریفرنس واپس نہیں لیا، صدر نے ریفرنس دائر کرکے بھٹو فیصلے کو دیکھنا کا موقع دیا، ریفرنس میں 5سوالات اٹھائے گئے تھے، پہلا سوال یہ تھا کہ کیا ٹرائل آئین کے بنیادی انسانی حقوق کے مطابق تھا؟ رائے یہ ہے کہ ذوالفقار بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں ملا، نہ ہی ٹرائل آئین اور قانون کے مطابق ہوا، ان کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں ٹرائل اور سپریم کورٹ میں اپیل میں بنیادی حقوق کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کا ٹرائل شفاف نہیں تھا، ان کی سزا آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کے مطابق نہیں تھی۔ چیف جسٹس قاضی فائر عیسی نے مزید ریمارکس دیے کہ دوسرا سوال یہ تھا کہ کیا فیصلہ عدالتی نظیر ہوسکتا ہے؟ رائے یہ ہے کہ پوچھے گیا دوسرا سوال واضح نہیں اس لیے رائے نہیں دے سکتے، دوسرے سوال میں قانونی سوال نہیں اٹھایا گیا۔ تیسرا سوال یہ تھا کہ کیا فیصلہ جانبدارانہ نہیں تھا؟ رائے یہ ہے کہ آئینی تقاضے پوری کیے بغیر ذوالفقار بھٹو کو سزا دی گئی۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کا فیصلہ تبدیل کرنے کا کوئی قانونی طریقہ کار موجود نہیں ہے، آئین اور قانون ایسا مکینزم نہیں فراہم کرتا کہ بھٹو کیس کا فیصلہ اب کالعدم قراردیا جائے، ذوالفقار علی بھٹو کیس میں نظرثانی درخواست خارج ہو چکی، فیصلہ حتمی ہو چکا، ہماری رائے یہی ہے کہ بھٹو کو فئیر ٹرائل کا بنیادی حق نہیں ملا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ چوتھا سوال سزا کا اسلامی اصولوں کے مطابق جائزہ لینے کا تھا، اسلامی اصولوں پر کسی فریق نے معاونت نہیں کی، اسلامی اصولوں کے مطابق فیصلہ ہونے یا نہ ہونے پر رائے نہیں دے سکتے۔ پانچواں سوال یہ تھاکہ کیا شواہد سزا سنانے کے لیے کافی تھے؟ رائے یہ ہے کہ ذوالفقارعلی بھٹوکی سزا آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کے مطابق نہیں تھی، ریفرنس میں مقدمہ کے شواہد کا جائزہ نہیں لے سکتے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے، تفصیلی رائے بعد میں دی جائے گی۔دوسری جانب سپریم کورٹ کی جانب سے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے صدارتی ریفرنس پر رائے سنائے جانے کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے انتظار میں ہیں، تفصیلی فیصلے پر وکلا سے بات کر کے تفصیلی بات کروں گا۔ عدالت نے تسلیم کیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو فیئر ٹرائل کا موقع نہیں ملا، صدر زرداری نے بھٹو کا ریفرنس بھیجا تھا، عدالت نے کہا ہے ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کے لیے فیصلہ سنا رہے ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تاریخی اقدام اٹھایا گیا ہے، 44 سال بعد تاریخ درست ہونے جا رہی ہے، فیصلے سے پاکستان آگے جائے گا، فیصلے سے عدالتی اور جمہوری نظام ترقی کرے گا۔ عدالت پر اس داغ کی وجہ سے عوام سمجھتے تھے کہ انصاف ملنا مشکل ہو گا، تمام ججز کا شکر گزار ہوں، وکلا کا بھی شکر گزار ہوں، فیصلے کے بعد امید ہے کہ نظام صحیح سمت چلنا شروع ہو جائے گا۔
حکومت کوسخت محنت کی ضرورت
ملک چونکہ معاشی گرداب میں پھنسا چلا آرہا ہے ، اس لئے اسے نکالنے ،عوام کو غربت کی لکیر سے نیچے سے اوپر لانا اور مہنگائی کے دلدل کے خاتمے کیلئے موجودہ حکومت کو دن رات کام کرنا ہوگا تاکہ یہ بنیادی اور ضروری مسائل کے حل پر توجہ دی جاسکے ، اسی حوالے سے جناب وزیر اعظم نے کہا ہمارے پاس ضائع کرنے کیلئے مزید ایک لمحہ بھی نہیں ہے۔اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن (پی آئی اے)کی نجکاری اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی ری اسٹرکچرنگ سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر نے تمام موخر سیلز ٹیکس ریفنڈ کلیمز کا 30 دن کے اندر فیصلہ کرنے کا حکم جاری کردیا۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ اہداف کا تعین حقیقت پسندانہ اور عمل درآمد کی رفتار کے لحاظ سے خطے میں تیز ترین ہو۔ اپنے ریونیو اور ٹیکس نظام کو جدید بنانے کےلیے سرمایہ کاری کرنا ہوگی، مراعات پر مبنی ٹیکس نظام لانا چاہتے ہیں۔ ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کی پوری خواہش ہے۔ اصلاحات پر عمل درآمد سے 6 سے 7 فیصد قومی شرح ترقی کا حصول ممکن ہوسکتا ہے، ترقی اور سماجی خدمت میں کاروباری برادری کو بھی اپنا کردار ادا کر کے مدد کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں تھرڈ پارٹی آڈٹ کا موثر نظام یقینی بنانا ہوگا، تمام ٹیکسوں پر دیے جانے والے استثنی کی مکمل جانچ پڑتال ہونی چاہیے۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے خیبر پختونخوا میں تمام اداروں کو مل کر طوفانی بارشوں و برفباری کے متاثرین کے ریسکیو و بحالی کے اقدامات میں حصہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرین کی مدد و بحالی میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے، این ڈی ایم اے صوبائی انتظامیہ سے مل کر متاثرین کے ریسکیو و بحالی کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھائیں،شہباز شریف نے کہا کہ متاثرہ گھروں کے مکینوں کو آئندہ پانچ روز میں امدادی رقوم کی فراہمی یقینی بنائی جائے، مصیبت کی اس گھڑی میں وفاقی حکومت متاثرین کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرے گی۔ وزیراعظم نے جاں بحق افراد کے ورثا کو بیس لاکھ اور زخمیوں کو 5لاکھ روپے دینے کا اعلان بھی کیا ۔
پاک فوج آزمائشوں پر پورا اترنے کیلئے ہمہ وقت کوشاں
مادر وطن کی دفاع کیلئے افواج پاکستان ہر وقت اپنی پیشہ ورانہ مہ داریوں میں مصروف رہتی ہے ، زمانہ امن ہو یا زمانہ جنگ دونوں حالات میںافواج پاکستان اپنے آپ کو بہترین آزمائشوں پر پورا اترنے کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہیں ،ہیوی میکینکل انڈسٹری ٹیکسلا میں اسی حوالے سے دشمن کے دانت کھٹے کرنے کیلئے ہر وقت تیاریوں کا سلسلہ جاری ہے ، اس ادارے میں پاکستانی ساختہ حیدر نامی ٹینک کی تیاری اس کی ایک اعلیٰ مثال ہے جس کا افتتاح کرنے کیلئے گزشتہ روز پاک فوج کے سپہ سالار خود ٹیکسلا تشریف لئے گئے ، اس موقع پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ایچ آئی ٹی میں حیدر ٹینک کی تقریب رونمائی میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔آئی ایس پی آر کے مطابق تقریب میں عوامی جمہوریہ چین کے سفیر اور چینی سرکاری کمپنی نورینکو کے اہم حکام بھی شریک ہوئے۔ حیدر ٹینک چینی کمپنی نورینکو اور پاکستان کی مختلف صنعتوں کے اشتراک سے مقامی طور پر تیار کیا گیا ہے۔ حیدر ٹینک جدید ترین ٹیکنالوجی، فائر پاور، تحفظ اور تدبیر کی خصوصیات کا حامل ہے، آرمی چیف کو حیدر ٹینک کی تکنیکی صلاحیتوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے تکنیکی سنگ میل کی کامیابی پر افسران اور افرادی قوت کے عزم کو سراہا۔اس سے قبل ہیوی انڈسٹریل کمپلیکس آمد پر چیئرمین ایچ آئی ٹی نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا استقبال کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri