سپریم کورٹ آ ف پاکستان کے فل کورٹ بینچ نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پی ٹی آ ئی کو سیاسی جماعت تسلیم کر تے ہوئے انہیں مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کا حکم دیا ۔ عدالت نے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلوں کو کلعدم قرار دےدیا۔ اس فیصلے کو پورے ملک میں سراہا جا رہا ہے سیاست دان اور سیاسی مبصرین اسے ایک تاریخ ساز فیصلہ قرار دے رہے ہیں ۔ گو پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دور میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں کیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے ان کی سربراہی میں پی ٹی آ ئی کے حق میں فیصلہ دے کر تاریخ میں اپنا نام رقم کروا لیا ہے۔ موجودہ فیصلے کے آنےوالے دنوں میں گہرے اثرات مرتب ہونگے ۔ حکومت نے حج سپریم کورٹ کے فیصلے کےخلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کر دی ہے ۔ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کے دوسرے روز وفاقی وزیر اطلاعات نے پی ٹی آ ئی پر پابندی لگانے کا شوشہ چھوڑا وزیر خارجہ اسحق ڈار نے کہا ابھی پی ٹی آ ئی پر پابندی کا فیصلہ نہیں ہوا جو بھی ہو گا اتحادیوں کے مشورے سے آئین اور قانون کے مطابق ہو گا۔ اس حکومتی سوچ پر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے جماعت اسلامی عوامی نیشنل پارٹی نے سیاسی جماعت پر پابندی کو غلط فیصلہ قرار دیا ہے۔ سینٹر رضا ربانی نے پابندی کے اقدام پر تنقید کی ہے۔ جبکہ خورشید شاہ نے کہا اس فیصلے پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔ تحریک انصاف پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے اور اب بھی ایک پاپولر جماعت ہے ماضی میں جب بھی کسی پارٹی پر پابندی لگی اس کی مقبولیت میں اضافہ ہی ہوا ۔ جنرل ضیا الحق نے مبینہ طور پر سندھ کی قوم پرست جماعتوں کی حمایت اور ایم کیو ایم قائم کرا کر پاکستان پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن پی پی پی اب بھی موجود ہے۔ اسی طرح ایوب خان نے اگر تلا سازش کیس میں شیخ مجیب الرحمن کو گرفتار کیا عوامی لیگ کو ختم کرنا چاہا لیکن ستر کے انتخابات میں اس نے کلین سویپ کیا ۔ آ ئی ایم ایف سے طویل مذاکرات کے بعد اسٹاف لیول معاہدہ ہو گیا جس کے مطابق آ ئی ایم ایف پاکستان کو سات ارب ڈالر دیگا۔ معاہدے سے پہلے حکومت نے مالیاتی فنڈ کی سخت ترین شرائط قبول کر لیں۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہیے غریب آ دمی پس کر رہ گیا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے ورلڈ آﺅٹ لک رپورٹ میں لکھا ہے کہ آ نےوالے دنوں میں مہنگائی بڑھے گی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا پاکستان کی گروتھ تین فیصد سے اوپر جا سکتی ہیے۔ ایک بار پھر عوام کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مہینے میں دوسری مرتبہ اضافہ کیا گیا ہے جس سے عوام کی چیخیں نکل گئی ہیں۔ مبینہ طور پر سینٹ اور قومی اسمبلی کے ممبران کی تنخواہوں میں تین سو فیصد اضافہ کر دیا گیا۔ حکومت ایک طرف مختلف اداروں کے خاتمے اور نجکاری کر کے پیسہ بچانا چاہتی ہے لیکن دوسری طرف ایوان صدر نے لگثرری اور بلٹ پروف گاڑیاں مانگ لی ہیں۔ گزشتہ سال حکومت نے مختلف وفاقی اداروں میں کروڑوں روپے اعزازیہ تقسیم کیا ۔ رینگتی ہوئی معیشت حکومتی شاہ خرچیاں کب تک برداشت کر پائے گی ۔ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور مسلح افواج کے جوان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں ایسے میں کسی جماعت پر پابندی سے سخت رد عمل آ ئیگا جس سے حالات اور بھی بگڑ سکتے ہیں ۔ پی ٹی آ ئی ایک مقبول جماعت ہے پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کا کردار ادا کر رہی ہے سپریم کورٹ نے اسے بطور سیاسی جماعت تسلیم کیا ہے اس پر پابندی لگانے کے دور رس سیاسی اور معاشی نتائج ہوں گے اور پاکستانی جمہوریت کے بارے میں بین الاقوامی طور پر اچھا پیغام نہیں جائے گا۔