نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں صوبے کے بڑے ہسپتالوں میں علاج معالجے اور دیگر سہولتوں کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا اورکابینہ نے ہسپتالو ں کی اپ گریڈیشن کے پروگرام کی منظوری بھی دی۔ ان ہسپتالوں میں میوہسپتال، جناح ہسپتال، جنرل ہسپتال، ڈینٹل ہسپتال، چلڈرن ہسپتال لاہور، نشتر ہسپتال ملتان او رالائیڈ ہسپتال فیصل آباد کی بحالی، تعمیر و مرمت اور ری سٹرکچرنگ ہو گی۔ اپ گریڈیشن کیلئے 5 ارب روپے کے فنڈز کے اجراءکی منظوری دی گئی۔ بچوں کے علاج معالجے کی سہولتوں کو بھی بہتر بنانے کیلئے احسن اقدام کے طورپر پہلے مرحلے میں چلڈرن ہسپتال لاہور اور انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ ملتان میں ایمرجنسیز میں علاج معالجے کی سہولتوں کو بہتر بنایا جائے گا۔سرکاری ملازمین کیلئے ایک اور بڑا اقدام بھی کیا گیا کہ پی کے ایل آئی میں بھی علاج کرا سکیں گے۔ تمام سرکاری ملازمین پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ میں علاج معالجہ سے استفادہ کر سکیں گے۔ وزیراعلیٰ نے مزار بی بی پاکدامن کی تزئین و آرائش اور توسیعی منصوبے پر پیش رفت کا جائزہ اورمزار کو کشادہ کرنے کیلئے تعمیراتی سرگرمیوں کامعائنہ کرتے ہوئے تزئین و آرائش اورتوسیعی منصوبے پرکام کی رفتار کو مزید تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے 5روز کے اندر کام کو مکمل کرنے کا ٹاسک دیااور مرکزی مزار کے احاطے کی تزئین و آرائش کو بھی جلد ازجلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ مزار بی بی پاکدامن کی تزئین و آرائش اورتوسیعی منصوبہ یکم محرم سے قبل مکمل ہوجائے گا۔مزار کی توسیع سے زائرین کیلئے اضافی سہولتیں میسر ہوں گی۔مزار پر آنے والا راستہ کشادہ ہونے سے بھی زائرین کو آسانی ہوگی۔ اراضی مالکان کو پورا معاوضہ دیا جائے گا۔مزار کی تزئین و آرائش اورتوسیعی منصوبے پر دن ر ات کام ہورہا ہے اور200سے زائد ورکرز کام کررہے ہیں۔ محسن نقوی نے گنڈا سنگھ والا کے مقام پر تلوار پوسٹ سے ملحقہ آخری سرحدی گاو¿ں بھکی پنڈ اور دیگردیہات کا دورہ کیا اور دریائے ستلج میں پانی کے بہاو¿ کا جائزہ لیتے ہوئے گاو¿ں کے مکینوں سے ملاقات کی اور مسائل پوچھے اور متاثرہ دیہات میں امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کی اور امدادی سرگرمیاں تیز کرنے اور زیر آب دیہات میں نقصانات کا تخمینہ لگانے کا حکم دیا۔ وزیراعلیٰ محسن نے متاثرہ دیہات میں لوگوں تک کھانے پینے کی اشیاء اور مویشیوں کیلئے چارہ پہنچانے کی ہدایت کی۔عوام کی صحت ، خوراک اور جان و مال کا تحفظ بنیادی طورپر حکومت کی ذمہ داری ہے۔ موجودہ پنجاب حکومت صحت کے معاملے میں اپنے فرائض سے پوری طور پر آگاہ ہے اور اس شعبے میں اپنی پوری توانائیاں صرف کر رہی ہے۔ ماضی میں ہسپتالوں کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ گزشتہ دورحکومت میںگورنمنٹ ہسپتالوں میں ایک ہی بیڈ پر کئی مریض موجود ہوتے تھے اور پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں تھا۔صفائی کے ناقص انتظامات پر بھی ہسپتالوں کی انتظامیہ نے چپ سادھ لی تھی۔ مگر اب صوبائی حکومت کی شب و روز محنت رنگ لا رہی ہے اور عوام کی صحت پر اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ پنجاب حکومت نے ڈی ایچ کیو ہسپتال قصور کا نام تبدیل کر کے بابا بلھے شاہ ہسپتال قصوررکھنے، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال فیصل آ باد کا نام تبدیل کر کے نصرت فتح علی خان ہسپتال فیصل آباد رکھنے ، گورنمنٹ سنٹرل ماڈل سکول لوئر مال پر کی اپ گریڈیشن کیلئے گرانٹ ان ایڈ کی منظوری دی گئی۔واٹر سپلائی اور سینی ٹیشن کا کام متعلقہ لوکل گورنمنٹس سے واپس لے کر پنجاب رورل میونسپل سروسز کمپنی کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نے ہسپتالوں کی تعمیرومرمت اورتوسیع کے پراجیکٹ ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کاحکم دیا اور ڈر پ اینڈ شفٹ کے ذریعے دل کے مریضوں کے بروقت علاج پر اطمینان کا اظہار کیا۔ سرکاری ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈ زکی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مانیٹرنگ کی جائے گی اور ویڈیو و آڈیو ریکارڈ نگ کیلئے مانیٹرنگ روم قائم کیا جائے گا۔ ملازمت انتقال کرنیوالے ڈاکٹروں کے لواحقین کو مالی امداد دینے کی تجویز کا جائزہ لیا گیا اور ہیلتھ پروفیشنل الاو¿نس میں اضافے کی تجویز پر غورکیا گیا۔ پنجاب کی جیلوں 52700قیدیوں کی ہیلتھ سکریننگ کا عمل مکمل کر لیا ہے اور بیمار قیدیوں کے علاج کیلئے اقدامات شروع کردیئے ہیں۔سپیشل ایجوکیشن کے30ہزار سپیشل بچوں کی ہیلتھ سکریننگ بھی مکمل کرلی گئی ہے۔نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے ہر تین ماہ کے بعد سکریننگ کرنے کی ہدایت کی۔ صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کا موجودہ پروگرام ملکی تاریخی کا سب سے بڑا اور تاریخی پروگرام ہے، اس کی بدولت نہ صرف سرکاری بلکہ پرائیویٹ ہسپتالوں سے بھی کمزور طبقے کو صحت کی معیاری سہولیات میسر آ رہی ہیں۔ محسن نقوی عوام کی صحت کے بارے میں بڑے فکر مند ہیں۔ وہ غریب اور نادار لوگوں کو بھی صحت کی بہترین سہولیات دینا چاہتے ہیں۔