کالم

عمران نے کرپٹ لوگوں کیخلاف ایکشن کیوں نہیں لئے

ajaz-ahmed

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں حد سے زیادہ کرپشن ہوتی ہے۔ اور کرپشن انڈیکس میں پاکستان کا مقام 140نمبر ہے ۔نیب کے ایک سابق چیرمین پی ٹی آئی کے چیر مین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے مطابق وطن عزیز میں روزانہ 12 ارب روپے اور سالانہ 5 ہزار ارب روپے سے 6 ہزار ارب روپے تک کی کرپشن ہوتی ہے۔اور بد قسمتی سے کرپشن اور بد عنوانی کا یہ لامتناہی سلسلہ جاری ہے۔اگر ہم غور کریں تو اس کرپشن اور بد عنوانی میں نہ صرف74 سال سے پاکستان کے سیاست دان ملوث ہیں بلکہ اس میں سول ، ملٹری اسٹبلشمنٹ اور عدلیہ ایک لحاظ سے اپنے ناقص اور غیر آئینی فیصلوں کی وجہ سے ملوث ہیں۔اور اب تو یہ حالت یہاں تک آپہنچی کہ ہم آئی ایم ایف کے ایک ارب ڈالر قرضے کے لئے کیا کیا نخرے اُٹھا رہے ہیں اور عوام پر کیا کیا ٹیکس لگائے جارہے ہیں۔ اور اب تو بات یہاں تک آپہنچی کہ آئی ایم ایف ہم سے نیوکلیر ٹیکنالوجی ، میزائیل ٹیکنالوجی اور سی پیک کے بارے میں بلاجواز سوالات اُٹھا رہے ہیں۔حالانکہ آئی ایم ایف کے اس قرضے کا ان چیزوں کا کوئی تعلق نہیں ہونا چاہئے۔2018 میں جب عمران خان کو اقتدار میں لایا گیا تو اُنہوں نے بھی کہا تھا کہ میں زرداری چور، نواز شریف ڈاکو، مولانا فضل الرحمان سے ملک کی لوٹی ہوئی رقم انکے پیٹ سے نکالوں گا۔مگر بد قسمتی سے عمران خان کے چار سال رہنے کے باوجود ایک ٹیڈی پیسہ وصول نہیں کر سکے اور نہ کوئی کیس انکے خلاف منتقی انجام تک پہنچا۔ اگر ہم غور کریں تو عمران خان اپنے دور کا مضبو ط ترین وزیر اعظم تھا جس کے پاس وفاق میں، پنجاب، کے پی کے، گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر اور بلوچستان میں بھی حکومت تھی۔ اور عام طور پر عمران خان پبلک جلسوں اور میٹینگ میں کہتے رہتے تھے کہ پی ٹی آئی اور فوج ایک پیج پر ہیں ۔ اگر فرض محال نواز شریف ، آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمان اور دیگر اور قائدین کرپٹ اور بدعنوان تھے تو اُنہوں نے انکے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا اور اسکے خلاف کاروائی نہیں کی۔مگر بد قسمتی سے عمران خان کے ہٹنے کے بعد خود عمران خان کے سیکنڈل پہ سکینڈل نکلے۔اگر ہم غور کریں تو پاکستان کے تباہی اور بر بادی کے عمران خان بشمول سارے سیاسی لیڈران و قائدین ، سیاسی پارٹیاں ، ملٹری و اسٹبلشمنٹ اور کسی تک عدلیہ بھی ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ اب ہم ایک ارب ڈالرؓ کے لئے فقریروں کی طرح منتیں اور سماجتیں کر رہے ہیں۔ وہ عمران خان جو اپنے آپکو پارسا اور ایماندار لیڈر کہتے چلے آرہے ہیںاُنہوں نے کرپٹ اور بد عنوانوں کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا۔ابھی رونے دونے سے کیا فائدہ۔ میں اس کالم کے توسط سے ملک کے تمام سیاستدانوں ، ملٹری اور سول اسٹبلشمنٹ سے استدعا کرتا ہوں کہ وہ آپس میں لڑائیاں ، ایک دوسرے پر کیچڑ اُچھالنا چھو ڑ دیں کیونکہ پاکستان کے 23کروڑ عوام کی مالی اور اقتصادی حالت اس وقت انتہائی ناگفتہ بہہ ہیے ۔ بد قسمتی سے پاکستانی 20 کلو تھیلے کے لئے لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے ہوتے ہیں۔ اور اگر آپ سب نے ہو ش کے نا خن نہیں لئے تو وطن عزیز کے 23 کروڑ عوام کبھی اور کسی حالت میں معاف نہیں کریں گے ۔ خدارہ پاکستان اور پاکستانی عوام کسی صورت یہ بات برداشت نہیں کر سکتے ۔ آپ کب تک عوام کے ساتھ یہ گھناﺅنا کھیل کھیلتے رہیں گے ۔ پاکستان کے عوام اس وقت انتہائی اور مایوسی کا شکار ہیں اور موجودہ حالات سے انتہائی پریشان ہیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے