کالم

عوام دوست بجٹ

گزشتہ روز وفاقی حکومت نے بجٹ 2024-25پیش کردیا۔قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ پیش کرنے سے قبل وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں بجٹ بارے تفصیلی بحث، مختلف تجاویز پیش کی گئیں اور اس کے بعد اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے کی منظوری دی گئی۔قومی اسمبلی میں بجٹ تقریرکے دوران اپوزیشن نے وہی کام کیا جوہمیشہ بونے سیاسی عناصر کرتے آئے ہیں،سوائے شور کے کوئی ٹھوس یادلائل پر گفتگو نہیں کی،اپوزیشن کہتی بھی توکیاکیونکہ وفاقی حکومت نے عوام دوست بجٹ پیش کرکے مخالفین کے منہ بند کردیے،بجٹ سے قبل گزشتہ چند دنوں سے ایک سیاسی جماعت کی جانب سے سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا جاری تھا لیکن وفاقی حکومت نے انتہائی احسن بجٹ پیش کرکے اس جھوٹے پروپیگنڈے کا قلع قمع کردیا۔ قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 25-2024 کا18ہزار 887ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا گیا جس میں سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کا مجموعی حجم 1500 ارب، سبسڈیز کا حجم 1363 ارب، مجموعی گرانٹس کا حجم 1777ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔گزشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے حوالے سے ایک سیاسی جماعت کی جانب سے جو پروپیگنڈا کیا جارہاتھا اس کوبھی منہ توڑ جواب ملا اوروفاقی حکومت نے گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کیلئے تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ 17سے 22گریڈ کے آفیسران کی تنخواہوں میں 20فیصد اضافہ تجویز کیا اسی طرح ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافہ، کم سے کم ماہانہ تنخواہ 32 ہزار سے بڑھا کر37ہزار روپے، ٹیکس محصولات کا ہدف12970ارب روپے رکھا گیا جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 38 فیصد زیادہ ہے ۔وفاقی حکومت کی جانب سے دفاعی ضروریات کیلئے 2122ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز اور اقتصادی ترقی کی شرح 3.6 فیصد رہنے کا امکان ظاہرکیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے خزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ فروری 2024 کے انتخابات کے بعد مخلوط حکومت کا یہ پہلا بجٹ
ہے، تمام اتحادی جماعتوں کی رہنمائی کیلئے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، سیاسی اور معاشی چیلنجوں کے باوجود پچھلے ایک سال کے دوران اقتصادی محاذ پر ہماری پیش رفت متاثر کن رہی۔ آج قدرت نے پاکستان کو معاشی ترقی کی راہ پر چلنے کا ایک اور موقع فراہم کیا ہے جسے ضائع کرنے کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے۔ بجٹ تقریر سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے انتہائی اہم گفتگو اور عزم کا اظہار کیاجس کی پوری دنیا بھی معترف ہے ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ صدر مسلم لیگ ن اور سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے 1990میں پاکستان میں جن معاشی اصلاحات کی بنیاد رکھی ان کو آگے بڑھانے کیلئے وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں مقامی اصلاحاتی ایجنڈے کے ذریعے موجودہ معاشی مسائل پر قابو پا کر ترقی کی رفتار کوانشااللہ آگے بڑھائیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں حاصل کی گئی کامیابیوں کے نتیجے میں ملک بحرانی صورتحال سے نکل چکا ہے اور عوام تک پہنچنے والے ثمرات کا حامل ترقی کا دیرپا سفر شروع ہو چکا ہے، یہی وقت ہے کہ ہم اپنی معیشت میں نجی شعبہ کو مرکزی اہمیت دیں اور چند افراد کی بجائے
پاکستان کی عوام کو اپنی ترجیح بنائیں،بجٹ خسارے کو کم کرناہمارا ایک اہم مقصد ہو گا جس کے حصول کیلئے ہم ایک منصفانہ ٹیکس پالیسی کے ذریعے اپنی آمدن بڑھائیں گے اور غیر ضروری اخراجات کم کرینگے تاہم انسانی ترقی، سماجی تحفظ اور ماحولیات کے حوالے سے اخراجات میں کوئی کمی نہیں لائی جائے گی۔ توانائی کے شعبے میں پیداواری لاگت کو کم کرنا انتہائی اہم ہے، وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح مہنگائی پر قابو پانا ہے ایک سال قبل افراط زر 38 فیصد جبکہ فوڈ انفولیشن 48 فیصد تھی جس سے کم آمدن طبقات کو شدید مشکلات کا سامنا تھا، حکومت کی بہتر معاشی حکمت عملی کے نتیجے میں مہنگائی میں نمایاں کمی آئی ہے، مئی 2024 میں کنزیومر پرائس انڈکس 11.8 فیصد تھا جبکہ فوڈ انفولیشن صرف 2.2 فیصد تھی، حکومت نے مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ تک لانے کیلئے انتھک محنت کی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ معاشی مسائل کے باوجود وفاقی حکومت نے انتہائی مثبت اور عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے حکومت کی گزشتہ چند ماہ میں مسلسل کاوشوں کی بدولت ہی مہنگائی مئی میں کم ہو کر 12 فیصد پر آ چکی ہے،اگر دیکھاجائے معاشی چیلنجز میں یہ کامیابی معمولی نہیں،آنے والے دنوں میں اس میں مزید کمی کا امکان ہے۔اسی طرح ملک میں کاروباری سرگرمیوں اوربرآمدات بڑھانے کیلئے بھی حکومتی اقدامات انتہائی احسن ہیں اس سلسلے میں سرمایہ کاری بورڈ کے تحت پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن اینیشیٹو کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کا مقصد آٹومیشن کے ذریعے کاروباری ماحول کو بہتر کرنا ہے تاکہ سرمایہ کاری برآمدات اور معاشی ترقی کی رفتار کو بڑھایا جا سکے،اس حوالے سے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف جوکہ ہمیشہ سے نجی شعبہ کوفروغ دینے پر پختہ یقین رکھتے ہیں نجی شعبہ کی سرمایہ کاری کیلئے دیگر سرکاری اداروں کو پیش کرنے کا ایک ٹھوس پروگرام بھی شروع کرنے جا رہے ہیں۔ آنے والے سالوں میں توانائی، مالیاتی اور صنعتی شعبوں میں ایس او ایز کی ملکیت اور انتظام کی نجی شعبے کو منتقلی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ بجٹ 2024-25نہ صرف عوام دوست بلکہ وطن عزیز کے مستقبل کیلئے بھی انتہائی اہم ثابت ہوگا،وقت کی ضرورت اور مسائل کو مدنظررکھتے ہوئے پیش کیے گئے بجٹ کے یقینا دورس اثرات مرتب ہوں گے ۔چندشرپسند اور سیاسی بونے جوبجٹ سے قبل بھی افواہیں پھیلارہے تھے بجٹ کے بعد بھی حکومتی احسن اقدامات کوتوڑ مروڑکرپیش کرینگے لیکن شہباز سپییڈاپنی پوری ٹیم کے ہمراہ وطن عزیز کیلئے اپنا کام جاری رکھیں گے اور وہ وقت دور نہیں جب تمام ترمسائل پر مکمل قابوپالیاجائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri