غزوہ بدریوم الفرقان 17رمضان دنےا کے اندروہ دن ہے کہ جس دن حق و باطل کے درمےان جنگ ہوئی تھی اور حق باطل کے مقابلے مےں کامےاب ہو تھا۔ا اسی پر مغرب کے اےک بڑے محقق نے لکھا ” بدر سے پہلے اسلام محض اےک مذہب اور رےاست تھا ،مگر بدر کے بعد وہ مذہب ِ رےاست، بلکہ خود رےاست بن گےا“ ۔بدر کی ویہ تسمیہ یہ بیان کی گئی ہے کہ یہاں بدر بن یخلد بن النضر بن کنانہ آباد ہوا تھا۔ بعض کہتے ہیں کی بدر بن حارث نے یہاں کنواں لگوایا تھا۔ بیئر بدر کی وجہ سے اس جگہ کو بھی بدر کہنے لگے ۔ اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علےہ وسلم کو دنےا کے تمام لوگوں کےلئے رحمت اللعا لمےن بنا کے بھےجا ہے۔ رسول اللہ نے لوگوں کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ تمہاری مثال اےسی ہے تم پروانوں کی طرح آگ پر گر رہے ہو اور مےں تمہےں اس آگ سے بچانے کی کوشش کر رہا ہوں۔اس کوشش مےں مکہ کے ۳۱ سال مےں آپ اور صحابہ ؓ کو بہت ستاےا گےا کہ رسول اللہ نے کہا دےن کے معاملے مےں جتنا مجھے ستاےا گےا ہے کوئی اور پےغمبرؑ نہےں ستاےا گےا۔ بازار کے اندر آپ لوگوں کودعوت دےتے، پےچھے ابو لہب لوگوں کو کہتا ےہ مےرا بھتےجا ہے، ےہ جھوٹ کہتا ہے ، خانہ کعبہ مےںسجدے کی حالت مےں سر پر اونٹ کی اوجھ ڈالی گئی، گردن مےں چادر ڈال کرختم کر دےنے کی کوشش کی گئی، دو بےٹےوں رقےہ ؓاور ام کلثوم ؓ کوچچا ابولہب کے بےٹوں نے طلاق دی ، طائف مےں لہو لہان کےا گےا، رسول اللہ کا بےٹا عبداللہ فوت ہوا تو چچاابولہب خوش ہو۔ا دوستوں کو خوشخبری دی کہ محمد ابتر ہو گےا ہے اس پر قرآن شریف میں اللہ نے فرمایا”ابولہب کے ہاتھ ٹوٹیںاور وہ ہلاک ہوا(الھب ۱۱۱۱) “ ،ابو لہب کی بےوی جو ابو سفےان کی بہن تھی رسول اللہ کے راستے مےں کانٹے ڈالتی تھی،آپ کے کافر پڑوسی جب آپ گھر مےںنماز پڑھ رہے ہوتے تو وہ آپ کے سرپر بکری کی بچہ دانی ڈال دےتے ،چولھے پر ہانڈی چڑھائی جاتی تو بچہ دانی اس طرح پھےنکتے کہ سےدھے ہانڈی مےں جا گرتی،امےہ بن خلف کا وطےرہ تھا جب رسول اللہ کو دےکھتا تو لعن طعن کرتااس پرآےت ”اتری ہر لعن طعن اور برائےاں کرنےوالے کےلئے تباہی ہے “(الھمزة۔ ۱)اخنس بن شرےق ثقفی بھی آپ کو ستاتا تھا اس پر ےہ آےت اتری ”تم بات نہ مانو کسی قسم کھانے والے ذلےل کی جو لعن طعن کرتا ہے ،چغلےاں کھاتا ہے۔ بھلائی سے روکتا ہے، حد درجہ ظالم، بد عمل اور جفا کار ہے ۔ اس کے بعد بداصل بھی ہے“ (القلم۰۱۔۳۱) ابوجہل بھی آپ کو تکلےفےں پہنچاتا تھا اےک دفعہ آپ پر نماز کی حالت مےں تھے کہ مٹی ڈالنے آےا مگر اللہ کے حکم سے درمےان مےں آگ اُسے آگے نہےں جانے دے رہی تھی ۔ اس پر رسول نے فرماےا قرےب آتا تو فرشتے اس کا اےک اےک عضو اُچک لےتے۔ ۳ سال تک شعب ابوطا لب مےں محصور رکھا گےا،قتل کرنے کی اور ملک بدر کرنے کی سازش کی گئی۔ مخالفت مےں کےا کچھ نہ کےا گےا ابو جہل نے حضرت سمےہ ؓ کو برچھی مار کر شہےد کےا گےا ، حضرت مصعب بن عمےر ؓ کا دانہ پانی بند کےا گےا ، حضرت عثمان بن عفان ؓ کو چٹائی مےں لپےٹ کردھواں دےا گےا، آل ےاسر کو تکلےفےں دی گئےں، حضرت بلال ؓکو گرم رےت مےں لٹاےا گےا گھسےٹا گےا ان کے سےنے پر بھاری پتھر رکھے گئے، حضرت خبےب ؓ کو گرم کوئلوں پر لٹاےا گےا۔ کیا کیا بیان کیا جائے۔ان مظالم کی وجہ سے حبشہ کی طرف دو دفعہ ہجرت کی گئی ۔13سال مکہ مےں اللہ کے رسول نے مشرکےن اور سرداران قرےش کو ہر طرح سے سمجھنے کی کوشش کی ۔وہ اےمان کےا لاتے الٹا نادانوں نے رسول اللہ کو قتل کا پروگرام ترتےب دےا۔ سب قبےلوں مےں سے اےک اےک نوجوان کو اس کام کےلئے چنا گےا اور ان سے کہا گےا کہ ےک بارگی سے رسول اللہ پر حملہ کر کے انہےں قتل کر دےا جائے۔ اس طرح بنو ہاشم سب قبےلوں سے لڑ نہےں سکےںگے اور خون بہا پر راضی ہو جائےں گے۔ اسی موقع پر اللہ نے نبی کو مدےنہ ہجرت کرنے کی اجازت دےدی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علےہ وسلم حضرت علی ؓ کو اپنے بستر پر لےٹنے کا کہہ کر مدےنہ ہجرت کر گئے۔ حضرت علی ؓ سے کہا تمام لوگوں کی امانتےں ان کو واپس کر دےنا۔ جب قرےش مکہ کے سب نوجوان قتل کےلئے پہنچے تو وہاں حضرت علی ؓ کو پاےااس پر پشےمان ہو کر واپس چلے گئے۔ ظالموں نے رسول اللہ کو مدےنہ مےں بھی چےن سے نہےں چھوڑا اور طرح طرح کی سازشےش کرنے لگے اس کے بعد قریش نے ارادہ کر لیا تھا کہ فوجی طاقت سے مسلمانوں کی اجتماعی قوت کو فنا کر دیا جائے اور ایسا ناگہانی حملہ کیا جائے جو مسلمانوں کو پامال ہی کر دے۔ قرےش مکہ نے عبداللہ بن اُبی ّرئےس ا لمنا فقےن (ےہ وہ شخص ہے جسے رسول ا للہ کے مدےنہ آنے سے پہلے مدےنہ والے اپنا سردار بنانے والے تھے۔ اس کا تاج بھی تےار ہو گےا تھا) کوخط لکھاتم لوگوں نے ہمارے آدمی (رسول اللہ ) کو اپنے ہاں پناہ دی ہے۔ ہم خدا کی قسم کھاتے ہےں کہ ےا تو خود اس سے لڑو اور اِسے نکال دو۔ ورنہ ہم تم سے لڑےں گے اور تمہارے مردوں کو قتل اور تمہاری عورتوں کو لونڈےاں بنا لےں گے۔ عبداللہ بن اُبی ّ آمادہ شر ہوا مگر رسول اللہ نے اس کے شر کی روک تھام کردی۔ پھر سعدبن معاذ ؓ رئےس مدےنہ عمرے کےلئے مکہ گئے۔ وہاں حرم کے دروازے پر ابوجہل نے ان کو ٹوک کر کہا تم نے ہمارے دےن کے مرتدوں کو پناہ دواور ہم تمہےں اطمےنان سے مکہ مےںطواف کرنے دےں ۔۔۔(جاری ہے)