جس بھی مسلمان ملک کے لیڈر کھل کر فلسطین کی حمایت کر رہے ہیں ، وہاں عوام اُن کوالیکشن میں کامیاب کر رہے ہیں۔ اس کی تازہ مثال الجزائر میں عبدالمجیدتیون کی ہے۔ الجزائری عوام نے الیکشن میں اُنہیں دوبارااپنا صدر منتخب کر لیا۔ اسی طرح اُردن میں بھی اخوان المسلمین الیکشن میں کامیاب ہوئی ہے۔لگتا ہے کہ جس جس مسلمان ملک کے لیڈر کھل کرفلسطین کی حمایت کریں گے عوام اُنہیںہی اپنا نمایدہ مقرر کریں گے۔ یہ اچھی شروعات ہیں ۔ایک تو انسانی فطرت ہے کہ انسان کا ضمیر ظلم کو پسند نہیں کرتا۔ اسی فلسفہ کو یہود نے ہٹلر کے یہودیوں پر مظالم کو کیش کرایا۔ ہولو کاسٹ کو ذرائع ابلاغ(میڈیا) میں بڑھا چڑھا کر پیش کر کے یورپ کے عیسائیوںمیں ہمدردیاں حاصل کیں۔ جبکہ ہٹکر خود عیسائی تھا۔ بعض ملکوں میں تو ہولو کاسٹ پر بات تک کرنے پر سزائیں مقرر کروا لیں۔ مغربی عوام کے ذہنوں سے بات محو ہو گئی کہ یہودی ان کے پیدائشی مخالف ہیں ۔ مغربی ملکوں میں شازشیوں کی وجہ سے وہ نکالے گئے تھے۔ اس ہم نے اپنے ایک مضمون”یہودی یورپی ملکوں سے سازشیوں کی وجہ کب کب نکالے گئے“ میں بیان کیا ہے جو نیٹ پر موجود ہے۔ یہودیوں پر اللہ نے قرآن مجید میں چارج شیٹ لگائی ہے۔ جب وہ مسلمان تھے تو ان پر اپنی رحمتوں کا ذکر کیا ہے۔ یہود کی کی نافرمانیوں پر بار بار معاف کیا۔جب وہ قرآن کی تعلیمات سے ہٹ کر نفس کی بندے بن گئے اور اسلام سے منحرف ہو کر یہودی بن گئے ۔ اللہ سے وعدے سے پھر گئے اور اپنے ہی ہم وطنوں کو گھروں سے نکالا، نا حق قتل کیا ، دنیا میں فساد بھرپاہ کیا، تو اللہ نے دودفعہ اُنہیں سزا دی۔ ایک دفعہ آشوریوں اور دوسری مرتبہ رومیوں سے۔ دنیا میں تتر بتر کر دیا۔ وارنگ دی کہ اگر تم نے تیسری دفعہ فساد بھرپاہ کرو گے، تو اللہ تمھیں تیسری بار بھی سزا دے گا۔اب وہ ساری دنیا سے فلسطین میں اکٹھے ہوگئے ہیں۔فلسطین میںصدیوں سے آباد فلسطینیوں کو گھروں سے نکالا۔ انہیں ناجائز قتل کیا۔ تیسرا فساد بھر پاہ کیا۔ کیا اللہ اپنی سنت کے مطابق اب یہود کو تیسرا فساد بھرپاہ کرنے پر تیسری سزا نہ دے گا؟ کیوں نہیں ضرور دے گا۔ ہمیں اس کا انتظار کرنا چاہےے۔ مجھے ایک مسلمان ہونے کی وجہ سے اتنا یقین ہے کہ جیسے کل سورج طلوع ہو گا ایسا ہی اللہ کا وعدہ پورا ہو گا۔ میں شاعر نہیں ،پھر بھی ہر روز غزہ میں نہتے بچوں، عورتوں، بوڑھوں پر یہودکی نان اسٹاپ بمباری کے مظالم کی لسٹ بناتا ہوں۔ اسے نظم میں کنورٹ کرتا ہوں۔طوفان اقصیٰ سے شہادت اسماعیل ہنیہ تک سو نظمیں تیار ہو گئیں ہیں۔ ان نظموں کی اصلاح کے سینئرشعراءکے پاس بھیجا ہے۔ ان شاءاللہ جلدشائع کروں گا۔ جب سے یخییٰ السنوار نے حماس کے سربراہ کا چارج سنبھالا ہے مزید نظمیں تیار کر رہا ہوں۔ میں یہ نظمیں اپنے یو ٹیوب ٹی وی چینل پر پوسٹ کرتا رہا ہوں۔ میرے اس چینل پر یہ الزام لگا کر پابندی لگا دی گئی کہ یہ کیمونٹی کے خلاف ہیں۔کیا سارے غزہ کوملیہ میٹ کرنے،نہتے بچوں، عورتوں بوڑھوں کو شہید کرنے، اُن کے خیموں پر مسلسل بمباری کرنے کمیونٹی کے خلاف نہیں؟۔کیا مسلمان کا خون ارزاں ہے۔ یہود و نصارا کا زیادہ خون قیمتی ہے؟۔ میرا ایمان ہے جلد ہی حماس اللہ کے دشمن یہود پر فتح پائے گا۔ یہ کچھ انہونی بات نہیں ہے!ابھی ہمارے سامنے اللہ کے نام پر جہاد کرنے والے فاقہ کش افغان طالبان نے بے بسی کے عالم میں شیطان کبیر کو اُس کے اڑتالیس نیٹو اتحادیوں سمیت شکست ِ فاش سے دور چار کیا۔ افغانستان میں” امارت اسلامیہ افغانستان “قائم کی، مسلمان حکومتوں سمیت دنیا کی کسی بھی ملک نے افغان حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔مگر صرف اللہ کی مدد سے ترقی کے منازل طے کر رہی ہے۔ اللہ کی مدد کے سہارے بیس سال تک اکیلے شیطان کے چیلوں سے لڑ کر اُنہیں شکست فاش دی۔دنیاکا ایک غریب مسلمان ملک یمن اللہ کے بروسے پر اسرائیل کے خلاف کھڑا ہو گیا۔ غزہ کے مظلوموں کی مدد کر رہا ہے۔ اسرائیل ، برطانیہ اور امریکہ، بلکہ کس بھی ملک کا بحری جہاز بحر احمر سے اسرائیل کے طرف جاتا ہے اس کو تباہ کر رہا ہے۔ بحر احمر کو بلاک کر دیا ہے۔ اسرائیل کی بندر گاہ ایلات پر کوئی بحری جہاز لنگ انداز نہیں ´ہو سکتا؟اسرائیل پر پہلے ایک پر بیلسٹک میزائیل داغا تھا جس نے اسرائیل میں تباہی پھیلائی۔ اس پر اسرائیل ، برطانیہ اور ، امریکانے یمن پر مسلسل ہوائی حملے کر رہا ہے۔ اس کی بندر گاہ حدیبیہ کو تباہ کیا۔ مگر اللہ کے نام پر غزہ کے مظلوں کی مدد کرنے والا یمن میدان سے پیچھے نہیں ہتا۔ بلکہ ان سپر ہانک میزائیل اسرائیل کے ہو ائی اڈے بن گورین پر داغ دیا، جو بن گورین ہوئی اڈے کے قریب گھرا۔اس نے اسرائیل کی میٹرو سسٹم کو جلا کر راکھ بنا دیا۔ کئی یہودی ہلاک و زخمی ہوئے۔ یمن کے صدرعبدلالملک حوثی کا اعلان ہے کہ جس طرح اسرائیل کی ایلات بندر گاہ بلاک کی،اسرائیل کا ہوائی اڈا بن گورین بھی تباہ کروں گا۔ اسرائیل غزہ کے مظلوم شہریوں کو خیموںمیں بھی سکون سے نہیں چھوڑتا تھا۔ وارنگ دیتا تھا کی خیموں سے نکل کر کہیں اور چلے جاﺅ ان پر بمباری کروں گا۔ پھر بمباری کر مہاجروں کو شہید کرتا تھا۔ مکافات عمل آج یمن نے اسرائیل کے شہر تل ابیب والوں کو نیٹ پر وارنگ جاری کی ہے کہ تل ابیب جنگی زون ہے ۔ اس شہر سے نکل جا ﺅ۔ وارنہ نقصان کے خود ذمہ دار ہو گے۔اسی طرح لبنان کے حزب اللہ بھی غزہ کے مظلوموں کی مدد میں پیش پیش ہیں۔ جس طرح” حماس نے سرنگوں سے نکل کر،ز مینی،فضائی اور بحری راستوں سے سات اکتوبر ۳۲۰۲ءکو”طوفان اقصیٰ“ برپاہ کر تے ہوئے اسرائیل کے ڈوم سیکورٹی سسٹم کا جنازہ نکالا تھا۔ اوردنیا کو حیران کر دیا تھا۔ اسی طرح سیکڑوں کی تعداد میں میزائیل چلا کر ڈوم سیکورٹی سسٹم کو ناکراہ کرتے ہوئے اسرائیل کے کئی شہروں میں آگ لگا دی۔بلکہ ڈوم سیکورٹی سسٹم کی بیٹریوں پر بھی حملہ کر کچھ کو ناکارہ بنایا۔ اسرائیل آئے دن لبنان پر بھی ہوائی حملے کر کے اں کی مرکزی لیڈروں اور شہروں کو تباہ کر رہا ہے مگر یہ دونوں غریب مسلمان ملک باقی بڑے اور مال دار مسلمان ملکوں کو شرم دلا رہے ہیں کہ اگر اسرائیل اور نیٹو ملکوں کے خلاف لڑ کر غزہ کی کے مظلوم مسلمانوں کی مددکر رہے ہیں تو مسلمان بڑے ملک نیندسے کب بیدار ہوں گے۔ بیدار کب ہوں گے وہ تو اندر اندر اسرائیل کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔پڑوسی عرب ملکوں کے ذریعے اسرائیل کو کھانے پینے کا سامان مل رہا ہے۔ حماس نے الزام لگایا ہے کہ دبئی کی امدادی ٹیم نے غزہ میں کام کرتے ہوئے ہمارے میزائیل کی جگہ اسرائیل کو بتائی ہے۔عیش وعشرت میں رنگین زندگیاں گزارنے والے مسلمان ملکوں کے حکمرانوں کو امریکی نے اسلامی نظام کے حامی مسلمانوں سے ڈرایا ہوا ہے کہ یہ اقتدار میں آکر تمھاری عیاشیاں ختم کر دیں گے۔ ان پر پاندیںلگاﺅ۔ چنا چہ سعودی اور دیگرعرب ملکوں کے بادشاہوں نے مصر میں اخوان المسلمین کی جمہوری طریقے سے الیکش میں جیتی ہوئی اخوان لیڈر مرسی کی حکومت کو فوج کے ذریعے ختم کر دیا۔ اُنہیں جعلی عدالتوں سے پھانسیوں پرچڑھا دیا ۔ ان کے مظاہروں پر اپنی ہی فوج نے ٹینک چڑھا دیے۔ الجزائر میں منتخب حکومت کو بھی فوج کی قوت سے ختم کر دیا۔ اب پھر ایک نئی لہر اُٹھی ہے الجزائر اور اُردن میں، عوام نے پھر سے اسلامی سوچ رکھنے والے مسلمان لیڈروں کو جمہوری طریقے سے الیکشن میںمنتخب کر نا شروع کر دیا ہے۔ لہٰذا مسلمان لیڈر اپنا قبلہ امریکہ کے طرف سے ہٹا کر کعبہ کی طرف کر لیں تو ان کے لیے بہتر ہے ورنہ کافات عمل کس کالحاظ نہیں کرتا۔