کالم

غزہ قتل گاہ! سیاست میں تیزی

فلسطین کی سر زمین سے خون رس رہا ہے بچوں کا قتل عام اور نسل کشی ایک طے شدہ منصوبے کے تحت جاری ہے تیل اور دیگر مادی وسائل سے مالا مال عرب اور دیگر مسلمان ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہیں صرف اپنے ذاتی مفادات تعیشانہ طرز زندگی عزیز ہے۔ صرف بیانات کا سہارا لیا جا رہا ہے عملی طور پر فلسطین کی مدد کو کوئی بھی آگے نہیں آ رہا۔ عرب ممالک کی تنظیم او آئی سی بھی غیر موثر ثابت ہوئی ہے اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ عرب ممالک مختلف دھڑوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ امریکہ انہیں اکٹھے نہیں ہونے دیتا اور اب عرب ممالک کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کی طرف لگا دیا گیا ہیے متحدہ عرب امارات تو پہلے ہی اسرائیل کو تسلیم کرکے سفارتی تعلقات قائم کر چکا ہے۔ اب مبینہ طور پر سعودی عرب سے اسرائیل تسلیم کروانے پر کام ہو رہا تھا لیکن حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد یہ سلسلہ رک گیا ہے۔ امریکہ کی اسرائیلی حمایت کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں نیو یارک اور واشنگٹن میں مظاہرے ہوئے ہیں۔ امریکہ برطانیہ فرانس اور جرمنی کی حکومتیں تو اسرائیل کا ساتھ دے رہی ہیں لیکن ان ممالک کے عوام حکومتی پالیسیوں کے خلاف فلسطینیوں کے حق میں لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر بھرپور مظاہرے کر رہیے ہیں۔ امریکہ کے وزیر خارجہ بلنکن جب امریکی کانگرس میں تقریر کرنے آئے تو انہیں اسرائیلی حمایت کی وجہ سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا اور کئی بار اپنی تقریر روکنی پڑی۔ برطانیہ امریکی حمایت میں مکمل طور پر اسرائیل کا ساتھ دے رہا ہے۔ بھارت نزاد برطانوی وزیرا عظم رشی سونک اسلحے سے اسرائیل کی مدد کر رہے بس جو فلسطینیوں کے خلاف استعمال ہو گا۔ جو بائیڈن اظہار یکجہتی کے لئے اسرائیلی وزیراعظم سے ملے۔ یو این کی سلامتی کونسل کو بھی امریکہ برطانیہ اور فرانس نے ہائی جیک کیا ہوا ہے اسی لئے فلسطین میں جنگ بندی کے سلسلے میں منعقد تین اجلاسوں میں جنگ بندی کی کوئی قررداد پاس نہ ہو سکی اور یہ اجلاس بے نتیجہ رہے۔ مغربی ممالک کی بھرپور حمایت سے جاری اسرائیلی دہشت گردی سے آخری اطلاعات کے مطابق 9000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں کی ہیے۔ ایک دل ہلا دینے والی پوسٹ وائرل ہوئی جس میں ایک بڑا بچہ اپنے چھوٹے بھائی کی لاش اٹھائے ہوئے کفن کے انتظارمیں کھڑا ہے۔ وہ تمام مغربی ممالک جو انسانیت امن بھائی چارہ بنیادی حقوف آئین قانون مساوات ور جمہوریت کی بات کرتے ہیں لیکن اسرائیل کی حمایت کے معاملے میں انہیں کچھ نظر نہیں آتا۔ اسرائیل جنگی جرائم میں ملوث ہے۔ غزہ کو سلاٹر ہاﺅس بنا دیا گیا ہے وہاں خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں ٹنوں کے حساب سے بم پھینکے جا رہے ان کے گھروں کو مٹی کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا گیاہے۔لیکن تمام مغربی ممالک اسرائیل کے حق میں پاگل ہوئے جا رہے ہیں اب تو ایک اسرائیلی وزیر نے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی بھی دے دی ہے۔مسلمان ممالک میں ترکی کے طیب ارگان کھل کر فلسطینیوں کی حمایت کر رہے ہیں انہوں نے تل ابیب سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہیے ایران بھی فلسطینیوں کا مکمل ساتھ دے رہا ہے اردن اور شام غزہ کے قریب ہونے کے باوجود ان کی عملی مدد کو نہیں آرہے صرف بیان بازی کر رہے ہیں۔ یمن نے عملی طور پر فلسطین کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ پاکستان کے تمام شہروں میں فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ جے یو آئی کے مولانا فضل الرحمن اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق بہت زیادہ سرگرم ہیں۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق حماس کی ملٹری ونگ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نیے درجنوں اسرئیلیوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اپنے ہم منصب امریکی وزیر خارجہ بلنکن سے کہا ہے کہ ہم نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ نے بھی غزہ پر اسرائیلی حملوں کی مزمت کی ہے۔ اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر ایک ہزار سے زیادہ فضائی حملے کئے ہیں غزہ کی دو ملین افراد کی آبادی کی خوراک پانی اور بجلی مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے۔ 2007 سے غزہ کا علاقہ اسرائیلی حصار میں ہے صرف حماس ہی اسرائیل کا مقابلہ کررہی ہے جبکہ اسرائیل نے حماس کو گزشتہ پچاس سالوں سے دہشت گرد تنظیم ڈیکلیئر کیا ہوا ہے بین الاقوامی کوششوںکے چمپئن فلسطینیوں کی نقل مکانی کے لئے اسرائیل دن میں چار گھنٹے کی جنگ بندی پر راضی ہوا ہے عالمی برادری یو این او اسرائیل پر دباﺅ ڈال کر اسے غزہ میں مستقل جنگ بندی پر مجبور کرے ۔ تا کہ فلسطینیوں کا قتل عام بند ہو۔الیکشن کے اعلان کے بعد سیاسی سر گرمیوں میں تیزی آگئی ہے ایم کیو ایم کی نواز شریف سے ملاقات میں کراچی سے اکٹھے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے نواز شریف نے کہا ہے کہ اب ڈبل سپیڈ سے کام کرنا پڑے گا۔ بلاول بھٹو اور آصف زرداری کے ملک بھر کے دوروں کے شیڈول کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ملک اس وقت دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ گوادر کے قریب پسنی میں دہشت گردی میں 14 فوجی اہلکار شہید ہوئے اسی طرح دہشت گردوں نے میانوالی میں واقع ایئر فورس کے ٹریننگ کیمپ پر حملہ کیا۔جوابی کارروائی میں پاک فوج نے 9 دہشتگرد ہلاک کردیے گئے۔ وادی تیراہ میں بھی دہشتگردی میں فوجی اہلکار شہید ہوئے پاک فوج کے جوان ملکی دفاع کے لئے جام شہادت نوش کر رہے ہیں ۔ نگران وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں افغانستان ملوث ہے حالیہ حملوں میں 15 افغانی ملوث پائے گئے افغان حکومت ٹی ٹی پی کے سہولت کار کا کردار ادا کر رہی ہے۔ افغان حکومت کے ترجمان نے پاکستانی الزامات کو مسترد کر دیاہے۔ جب سے نگران حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم افغانیوں کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے افغان حکومت کا رویہ بہت سخت ہو گیا ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں مبینہ طور پر بھارت کی خفیہ ایجنسی را بھی ملوث ہو سکتی ہے۔ ہماری مسلح افواج وطن کے دفاع کے لئے چوکس ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے