بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ فروری میں10کشمیریوں کو شہید کر دیا۔کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے دو کو دوران حراست بہیمانہ تشدد کر کے شہید کیا گیا۔ ان شہادتوں کے نتیجے میں ایک خاتون بیوہ اور تین بچے یتیم ہو گئے۔بھارتی فورسز اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کی ٹیموں نے گزشتہ ماہ محاصرے اور تلاشی کی192کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 840شہریوں کو گرفتار کیا ہے جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان، تاجر اور طلباءشامل ہیں۔ گرفتار کئے جانے والوں میں سے اکثر کیخلاف پبلک سیفٹی ایکٹ اور ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے گئے۔ نئی دلی کے مسلط کر دہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے گزشتہ ماہ مکانات اور اراضی سمیت16جائیدادیں ضبط کیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی حکومت کی ظالمانہ اورفوجی پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام حق خودارادیت کے مطالبے پر وحشیانہ مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے ایڈووکیٹ منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کسی بھی قسم کا فوجی جبر کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو توڑ نہیں سکتا۔بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ دفعہ 370کی منسوخی کو پانچ برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا لیکن جموں و کشمیر میں حقیقی معنوں میں امن و اماں کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔ عمر عبداللہ نے نئی دلی میں ایک مباحثے کے دوران کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں حالات معمول پر آگئے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ صورتحال میں جو بہتری نظر آرہی ہے وہ حقیقی نہیں بلکہ خوف و دہشت کے بل پر قائم کی گئی بہتری ہے۔انہوںنے ایک سوال کا جواب میںکہا کہ اگر خوف و ڈر کا ماحول ختم کیا جائے تو پھر آپ(بھارت) کیلئے دوبارہ مسائل کھڑے ہو جائیں گے۔ آپ خوف و دہشت سے صرف ایک محدود وقت کےلئے صورت حال کو کنٹرول کر سکتے ہیں، اگر دلی حکومت کو اس بات کا مکمل یقین ہوتا کہ حالات کی بہتری کی ایک ٹھوس بنیاد ہے تو وہ سری نگر کی جامع مسجد کو بند نہ کرتی اور میر واعظ کو یہاں اپنے سسر کی نماز جنازہ ادا کرنے سے نہ روکتی۔ جامع مسجد میں نماز جنازہ ادا نہ کرنے دینے کی وجہ یہ ہے کہ دلی کو خوف تھا کہ اس سے امن و امان کی صورتحال خراب ہو جائے گی لہذا جموں و کشمیر میں اس وقت صورتحال میں جو بہتری نظر آرہی ہے وہ جبرکے بل پر قائم کردہ بہتری ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے مظالم پر بھارت کا میڈیا بھی پھٹ پڑا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوری بند کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ 25 سالوں سے کشمیری عوام بھارت کی حکومت اور فوج کے مظالم کا شکار ہیں۔ ملزم فوجیوں کو نشان عبرت نہ بنایا گیا تو ایک دن بھارت کشمیر سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔ جولائی 1990 میں کشمیر میں کالا قانون افسپا نافذ کیا گیا۔ افسپا کا کالا قانون مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا باعث بن رہا ہے ۔ اس قانون کے باعث بھارتی فوجیوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ خواتین کی عصمت دری کریں یا نہتے کشمیریوں کو گولیوں سے اڑا دیں۔ ہندوستان ٹائمز نے بھارتی حکومت سے کہا ہے کہ مظالم کے بجائے کشمیریوں کے دل جیتنے اور انہیں انصاف دینے کی ضرورت ہے۔ خواتین کی عصمت دری اور نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھانے میں ملوث فوجی اہلکاروں کیخلاف کارروائی وقت کی ضرورت ہے۔ انصاف نہ ملنے کے باعث کشمیریوں میں بھارت کے خلاف نفرت میں اضافہ ہو رہا ہے۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت اور مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے شکار کشمیریوں کو انصاف فراہم کرنے کی راہ میں رکاوٹ قرار دے دیا۔ تنظیم نے بھارتی حکومت سے کہا ہے کہ جموں و کشمیر سے آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ (افسپا) کو واپس لیا جائے، یہ قانون انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں بالخصوص قتل، تشدد، آبروریزی اور اغوا کے واقعات کا باعث بن رہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ افسپا کے علاوہ پبلک سیفٹی ایکٹ بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا باعث ہے، صرف 2014ءکے دوران اس قانون کے تحت 16329 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ریاستی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ 1990ءکے بعد گزشتہ 21 سال کے دوران 43 ہزار افراد مارے گئے ان میں 13226 عام شہری تھے، دوران حراست 800 افراد کی موت واقع ہوئی۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 2730 گمنام قبروں میں مدفون لوگوں کی ڈی این اے کے ذریعے شناخت کرنے کا مطالبہ کیا۔افسپا کے تحت بھارتی فوجیوں کو مشتبہ شدت پسندوں کو گولی مارنے اور انہیں بغیر وارنٹ گرفتار کرنے کے اختیارات حاصل ہیں، قانون کے تحت وہ کسی اتھارٹی کو جوابدہ نہیں۔بھارتی مظالم کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبا نہ سکے بلکہ حیریت انگیز امر ہے کہ جوں جوں ان مظالم میں اضافہ ہوتا چلا گیا کشمیریوں کا جذبہ آزادی اتنا ہی پروان چڑھتا چلا گیا۔ بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے ہر حربہ آزما لیا مگر اس میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی۔ پورے مقبوضہ کشمیر میں جا بجا بے گناہ کشمیریوں کے قبرستان دکھائی دیتے ہیں مگر لاکھوں قربانیاں دینے کے باوجود کشمیری آج بھی اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب بھارتی فوجی بے گناہ کشمیریوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال اور نوجوانوں کو گرفتار کر کے شہید نہ کرتی ہو۔ موجودہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا مستقل حصہ بنانے اور کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کےلئے ہر حربہ آزما رہی ہے۔