کالم

فلسطینیوں پر بڑھتے ہوئے اسرائیلی مظالم

riaz chu

اسرائیل نے فلسطین کی سرزمین کے بارے میں ہمیشہ غلط اور ظلم و ستم روا رکھنے والے فیصلے کئے ہیں۔ اسرائیل نے بے بس اور مظلوم فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے ہیں۔ ان پر بمباری کی ۔ ان کے مکانوں کو مسمار کر دیا ۔ بوڑھوں، بچوں اور عورتوں پر ظلم و تشدد کیا مگر فلسطینی عوام نے بھی اسرئیل کا بھر پور مقابلہ کیا ۔ وہ اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور اس سے ذرا بھی ہٹنے کو تےار نہیں۔
اسرائیلی فوج نے جنین پناہ گزین کیمپ پر دھاوا بول دیا۔ ایک مکان کا محاصرہ کر کے اندھا دھند فائرنگ کی جس سے6 فلسطینی شہید ہو گئے۔ شہید اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا شہید فلسطینیوں میں حوارہ حملے کا مبینہ ملزم محمد داخل غذاوی بھی شامل ہے، فلسطینی وزارت صحت نے چار شہادتوں کی تصدیق کر دی ہے۔
امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل نے خطے کا امن تباہ و برباد کر رکھا ہے۔ فلسطینی آئے روز اپنے عزیزوں اور معصوم بچوں کے لاشے کے اٹھاتے ہیں۔ ان کہ گھر مسمار اور کاروباری مراکز تباہ کر دئے جاتے ہیں جبکہ عالمی طاقتیں اسرائیل کو روکنے کے بجائے درپردہ اور کھل کر حماےت کرتی ہیں۔ اسرائیل کو امریکہ اور یورپی ممالک سے جدید اسلحے کی ترسیل بھی جاری ہے۔ اسرئیلیوں نے کچھ عرصے سے فلسطینیوں کی بستیوں کو تہہ و بالا کرنا شروع کر دیا اور زمینی کے ساتھ ساتھ فضائی کاروائیوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
یہ کتنا بڑا المیہ ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں سے انھیں کی زمین چھینی اور اپنی زمین کی واپسی کے لئے فلسطینیوں کی جدوجہد کو ”دہشت گردی“ کا نام دے دیا گیا۔ اس پر ستم یہ کہ ساری دنیا کے اسلام مخالف ممالک نے انھیں دہشت گرد مان بھی لیا حالانکہ اپنی زمین کی حفاظت کے لیے کوشش کرناانسانی حقوق کا حصہ ہے۔
چھ دہائی قبل جب کہ فلسطین برطانوی نو آبادی تھا تب بھی اہلِ فلسطین غلامی کی زندگی گزارتے تھے، اسی دور میں ہند بھی غلام تھا اور دنیا کے کئی ممالک برطانوی تسلط سے نبرد آزما تھے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد برطانیہ نے بہت سے ملکوں کو آزادی دی، لیکن فلسطین میں اسلام دشمنی کا وہ عظیم کھیل کھیلا کہ جسے تاریخ انسانی کا بدنما داغ کہا جائے تو بجا ہے۔ برطانیہ نے ایک طرف فلسطین کو آزادی دی اور در پردہ یہودی ریاست بھی بنا دی ۔ ادھر آزادی کا اعلان دوسری طرف اسرائیل کا قیام۔ یہ وہ بدترین مذاق تھا فلسطینیوں کے ساتھ جس کا ازالہ آج تک نہ ہو سکا۔
اسرائیل نے یورپ کے تعاون سے فلسطینیوں کو مسلسل ہراساں کیا، مساجد کو نقصان پہنچایا، قبلہ اول پر قبضہ کی کوشش کی، اذان و صدائے کبریائی نے اسے ہلا کر رکھ دیا، کئی بار نئے نئے قانون وضع کر کے اذان پر پابندی کی کوشش کی۔ خونِ مسلم سے وہ ہولی کھیلی جس نے چنگیزی مظالم کو شرما دیا۔ ہر طرح کے تشدد کو روا رکھا، وسیع پیمانے پر تباہی والے ہتھیار غیر اعلانیہ طریقے سے تیار کیا اور انھیں مسلمانوں پر آزمایا۔ اور آج بھی یہ سلسلہ دراز ہے۔فلسطینی قیدیوں پر صیہونی حکومت کے مظالم کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی شہید اور بہت سے فلسطینی قیدی لاعلاج امراض میں مبتلاء ہوچکے ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب حالیہ دنوں کے دوران صیہونی حکومت نے بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کو قتل کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔
دنیا کی تقریباً سات ارب آبادی میں مسلمان ڈیڑھ ارب کی تعداد میں ہیں۔ 57 اسلامی ممالک ایسے بھی ہیں جن کے پاس دولت کے انبار ہیں۔ ایسے ممالک بھی ہیں جن کے پاس تیل کے ذخائر ساری دنیا سے بڑھ کر ہیں، ا±ن میں ایک ایسا ملک بھی ہے جو ایٹمی قوت ہے۔ بشری و قدرتی دولت سے مالا مال عالم اسلام، عزم، ارادے، جرات، ہمت اور کچھ کر گزرنے کی نعمت سے محروم ہے۔ وہ ہر ایسے موقع پر احتجاج تو کر سکتا ہے، اسرائیل کو دھمکیاں تو دے سکتا ہے، اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے نعرے تو لگا سکتا ہے مگر وہ ہمیشہ جرات و حکمت کے ساتھ کوئی دوررس پالیسی بنانے اور اس پر عمل پیرا ہونے سے گریزاں رہا ہے۔
امریکہ مسلمانوں کا دشمن ہے۔ عرب سربراہ و دیگر اسلامی ممالک کے حکمران امریکہ کا ساتھ چھوڑ دیں ،صرف افغانستان میں امریکہ نے لاکھوں مسلمانوں کو قتل کیا جب اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں اسرائیل کی درندگی کے خلاف قرارداد آئی تو امریکہ نے اسکی مخالفت کی جس سے یہ ثابت ہو گیا کہ امریکہ پورے عالم اسلام کا دشمن ہے۔ فلسطینی مسلمان اسرائیل کے خلاف میدان میں نکلے ہیں تو اسرائیلیوں کے لاشے تڑپنا شروع ہو گئے ہیں۔ ہم نے اسرائیل سے اپنا قبلہ اول چھڑانا ہے۔ شام اور عراق میں جو لوگ کفار کی سازشوں کے راستے ہموار کر رہے ہیں اگر وہ جہاد کرنا چاہتے ہیں تو اسرائیلی درندوں کے خلاف جہاد کیلئے کھڑے ہو جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے