اداریہ کالم

فوج میں بڑی تعیناتیوں کا مرحلہ طے

idaria

بالآخر ملک کی دو بڑے اہم عہدوں پر تعیناتیوںکا مرحلہ بخیر وخوبی سرانجام پاگیا ، تعیناتیوں کے ان معاملات پر گزشتہ دو مہینوں سے کافی لے دے ہورہی تھی اور ملکی ایک بڑی سیاسی جماعت اس تعیناتی کو متنازعہ بنانے پر تلی ہوئی تھی مگر اللہ کی فضل و کرم سے اس معاملے کو بخیر و خوبی طے کرلیا گیا اور وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے جنرل عاصم منیر کی بطورِ آرمی چیف جبکہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کی بطورِ چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تعیناتی کی سمری بھیجی گئی جس پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دستخط کر دیئے ۔ اس طرح جنرل عاصم منیر ملک کے 17 ویں آرمی چیف ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ساحر شمشاد نے وزیراعظم ہاﺅس میں ملاقات کی ۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے نئے سپہ سالار کو مبارکباد دی۔اس سے قبل چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ساحر شمشاد اور نئے سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے ایوان صدر میں صدرمملکت عارف علوی سے بھی ملاقات کی جس میں صدر نے جنرل عاصم منیر اور جنرل ساحر شمشاد مرزا کو نئی تعیناتیوں پر مبارکباد دی۔دوسری جانب وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف اور سید عاصم منیر کو چیف آف دی آرمی سٹاف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔قبل ازیں وفاقی حکومت کی جانب سے نامزد آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو ری ٹین کیا گیا، وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری دی گئی ۔ پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کسی افسر کی جب ریٹائرمنٹ کا وقت آتا ہے تو وزارت دفاع میں ایک پرمیشن کی درخواست آتی ہے اسی طرح سے عاصم منیر نے بھی وزارت دفاع میں ریٹائرمنٹ کی پرمیشن کی درخواست دی جسے وزارت دفاع نے مسترد کر دیا اور انہیں ری ٹین کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔پاکستان آرمی ایکٹ میں یہ قانون موجود ہے کہ کسی بھی افسر کو ری ٹین کیا جا سکتا ہے، اسی لئے وزارت دفاع نے حفاظتی انتظامات کے تحت جنرل عاصم منیر کی ری ٹین کی سمری بنائی تاکہ صدر کی جانب سے سمری روکے جانے کی صورت میں عاصم منیر 27 نومبر کو ریٹائر نہیں ہوں گے اور یہ عمل قانونی طور پر بہتر طریقے سے انجام دیا جاسکے۔لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف تعینات کرنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سنیارٹی کے اصول پر فیصلہ ادارے کی مضبوطی کے ساتھ ملک میں استحکام کا باعث بنے گا، سینارٹی کا اصول اداروں کو مضبوط بناتا ہے، معاشی مضبوطی کےلئے نیشنل ڈائیلاگ کی تجویز پر قائم ہوں، معاشی مضبوطی ہماری اولین ترجیح ہے۔ انشا اللہ معاملات آگے چلیں گے معیشت مضبوط ہوگی، ملک میں انتشار افراتفری کی گنجائش نہیں۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے پاک فوج کے نئے سربراہ اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف کمیٹی کی تقرری کا خیر مقدم کرتے ہوئے توقع کی ہے کہ فوج کی نئی قیادت ملک میں آئینی حقوق کی بحالی اور جمہوریت کے استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرے گی۔پی ٹی آئی قیادت نے کہا کہ فوج کی نئی قیادت سے ہماری توقع ہے کہ وہ ملک میں آئینی حقوق کی بحالی اور جمہوریت کے استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرے گی، نئے انتخابات کے ذریعے عوام کو ملک کی نئی قیادت چننے کے حق کو تسلیم کیا جائیگا کیونکہ عوام فوج سے توقع رکھتے ہیں کہ بیرونی خطرات کے ساتھ اندرونی معاملات پر غیر جانبدارانہ موقف اپناتے ہوئے سیاسی جماعتوں کے سیاسی حقوق سلب نہیں کئے جائیں گے۔پی ٹی آئی اعلامیے میں کہاگیا ہے کہ ملک میں جاری بحران کا واحد حل نئے انتخابات ہیں، پاکستان کا درد رکھنے والے تمام اداروں اور شخصیات کو انتخابات کے انعقاد میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔اعلامیے میں پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی مقرر ہونے پر جنرل ساحر شمشاد اور چیف آف آرمی سٹاف مقرر ہونے پر جنرل عاصم منیر کیلئے تمناو¿ں کا اظہار بھی کیا۔نئے سپہ سالار اسلامی شعار اور صوم صلوة کے پابند ہیں اور حافظ قرآن بھی ہیں ، ان کی تعیناتی میرٹ پر ہوئی ہے جو پاکستان کے دفاع کیلئے ایک اچھا شگون ہے ،امید ہے کہ یہ روایت مستقبل میں برقرار رکھی جائے گی اور آنے والے سپہ سالار کے دور میں ملکی دفاع کو مزید مستحکم کرنے پر توجہ دی جائے گی
زرعی ترقی کیلئے حکومتی اقدامات خوش آئند
ملک میں زرعی ترقی کیلئے موجودہ حکومت بنیادی اقدامات کررہی ہے تاکہ زراعت شعبے میں خودکفالت کا ہدف حاصل کیا جاسکے ، اس حوالے سے حکومت کی پوری کوشش ہے کہ چھوٹے زمینداروں کو بنیادی سہولیات کھاد ، بیج سستے داموں فراہم کیا جائے ، اس حوالے سے حکومت نے کسان پیکج کا بھی اعلان کیا ہے،گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف نے کسان پیکج پر عملدرآمد کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔وزیراعظم نے کہا کہ کسان پیکج پر عملدرآمد میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی، حکومت سیلاب متاثرہ علاقوں میں کسانوں کو ٹیوب ویل پر سبسڈی دے رہی ہے، حکومت اس مشکل وقت میں اپنے کسانوں کو آئندہ فصل کیلئے ہر طرح کی مدد فراہم کررہی ہے، گندم اور یوریا کے 50 فیصد کارگو کیلئے گوادر پورٹ کو استعمال کیا جائے۔بلوچستان کی ترقی کیلئے گوادر بندرگاہ کا مکمل فعال ہونا کلیدی ہے، گوادر بندرگاہ کو فعال کرنے کیلئے تمام تر اقدامات اٹھائے جائیں گے، اجلاس کو کسان پیکج پر عملدرآمد پر تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔اجلاس میں وزیرِ اعظم کو کسانوں کو ٹیوب ویل پر دی جانے والی سبسڈی، سیلاب متاثرہ علاقوں میں کسانوں کو آئندہ فصل کیلئے دی جانے والی سہولت و مدد پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔کسان پیکیج پر عملدرآمد تیزی سے جاری ہے، حکومت سیلاب متاثرہ کسانوں کی سہولت و مدد کیلئے ہر طرح کے اقدامات کررہی ہے۔ وزیراعظم نے زرعی اجناس کے تمام کارگوز کے 50فیصد حصے کیلئے گوادر پورٹ کے استعمال کی ہدایات جاری کر دی ہیں،چونکہ سیلاب کے بعد ملکی زرعی معیشت کا بے حد نقصان ہوا ہے اور کسان نہایت مشکلات کا شکار تھے ، اس لئے ان کی پریشانیوں کے ازالے کیلئے موجودہ حکومت نے خصوصی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ملک میں زرعی اجناس کم نہ ہونے پائے اور ہم اس میں خودکفالت بھی حاصل کرسکے ۔
آزاد کشمیر پربھارتی ہرزہ سرائی کا منہ توڑ جواب
بھارت خطے میں جان بوجھ کر ہر وقت کشید گی پھیلانے پر تلا رہتا ہے اور پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کرنے میں کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا مگر اسے ہر محاذ پر منہ کی کھانا پڑتی ہے ، بھارت کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں ہوتی مگر پھر بھی وہ دنیا کو گمراہ کرنے کی کوششوں میں مصروف رہتا ہے ، جموں وکشمیر کی ریاست پاکستان اور بھارت کے مابین ایک متنازعہ علاقہ ہے جس پر فریقین کے مابین گزشتہ 75سال سے تنازعہ چلا آرہا ہے اور یہ معاملہ اقوام متحدہ میں حل طلب ہے مگر اس کے باوجود بھارتی افواج اس مسئلے پر زبردستی اپنا موقف منوانے پر تلی ہوئی ہے ، مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارتی جبر وتشدد کیخلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہیں اور اس کے غاصبانہ قبضے کو تسلیم نہیں کرتے ، گزشتہ روز ایک بار پھر بھارتی فوجی افسر نے آزاد کشمیر بارے ہرزہ سرائی کی جس کے جواب میں پاک فوج نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کے اعلی افسر کا آزاد جموں و کشمیر کے حوالے سے بیان غیر ذمہ دارانہ ہے، آزاد کشمیر میں نام نہاد دہشت گرد کیمپوں کا دعوی بے بنیاد ہے، یہ بیان بھارتی مسلح افواج کے پراپیگنڈا کی سوچ کا مظہر ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ ٹوئٹ میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آزاد کشمیر میں دہشت گردوں کی موجودگی کا دعوی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے، بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کی جدوجہد کچلنے میں مصروف ہے۔ پاک فوج کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل اور بین الاقوامی قوانین کے تحت کشمیریوں کے حق خودارادی کی حمایت کی گئی، بھارت کشمیریوں کو حق خود ارادی دینے سے بھی انکاری ہے، بھارتی فوج معصوم اور غیر مسلح کشمیریوں پر جبر کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ بھارتی افسر کے بلند و بانگ دعوے غیر حقیقی اور توہین آمیز ہیں، پاک فوج خطے میں امن و استحکام کیلئے پر عزم ہے، ہر قسم کی مہم جوائی کا جواب دینے کیلئے بھی تیار ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri