کالم

فیلڈ مارشل عاصم منیر کیلئے ایک اور خراج تحسین

بین الاقوامی سیاست میں کسی بھی ملک کی پوزیشن اس کی داخلی قوت، عسکری صلاحیت اور مثر سفارت کاری پر منحصر ہوتی ہے۔ پاکستان نے حالیہ برسوں میں جس طرح اپنی خارجہ پالیسی کو نئے خطوط پر استوار کیا ہے اس نے عالمی سطح پر نہ صرف اس کی ساکھ کو بہتر بنایا ہے بلکہ خطے کی سیاست پر بھی نمایاں اثرات مرتب کیے ہیں۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے اپنی تازہ رپورٹ میں پاکستان کی پالیسیوں کو کامیاب قرار دیتے ہوئے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت کو خصوصی طور پر سراہا ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ صدر امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ اہم معاشی معاہدوں کا اعلان کرکے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ اپنی قربت کو دوگنا کر دیا ہے۔پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے کشیدہ رہے ہیں۔ کشمیر کے مسئلے اور لائن آف کنٹرول پر ہونے والی جھڑپوں نے دونوں ممالک کو کئی مرتبہ جنگ کے دہانے تک پہنچایا۔ تاہم اس بار پاکستان نے جس حکمت عملی سے حالات کو سنبھالا اسے عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ بھارتی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے پاک فضائیہ نے نہ صرف بھارتی طیارے مار گرائے بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیا کہ پاکستان اپنے دفاع کے لیے ہر سطح پر تیار ہے۔ امریکی جریدے کے مطابق یہ کامیابی پاکستان کی عسکری صلاحیت اور قیادت کی مستحکم حکمت عملی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاکستان کی سفارت کاری کی ایک بڑی کامیابی امریکہ کی ثالثی کو خوش آمدید کہنا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کیا جسے پاکستان نے کھلے دل سے قبول کیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اس اقدام کو امن کے قیام کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی تجویز دی۔ اس کے برعکس بھارت نے ثالثی کی پیشکش کو مسترد کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی صدر ٹرمپ کی دعوت کے باوجود واشنگٹن نہیں گئے۔ اس رویے نے نہ صرف صدر ٹرمپ کو ناراض کیا بلکہ بھارت اور امریکہ کے تعلقات پر بھی گہرے اثرات ڈالے۔ مودی کے انکار کے باوجود صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو وائٹ ہاس مدعو کیا۔ یہ ملاقات انتہائی مثبت ماحول میں ہوئی جس میں دونوں رہنماں نے نہ صرف دوطرفہ تعلقات پر بات کی بلکہ معاشی تعاون کے نئے باب کا آغاز بھی کیا۔ اس ملاقات کے ایک ماہ بعد امریکہ نے پاکستان کے ساتھ بڑے معاشی معاہدوں کا اعلان کیا۔ یہ پیش رفت پاکستان کے لیے تاریخی کامیابی سمجھی جا رہی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا اور معیشت کو نئی سمت ملے گی۔ دوسری جانب بھارت پر روس سے تیل خریدنے پر اضافی محصولات عائد کر دیے گئے جو اس کے لیے ایک بڑا معاشی جھٹکا تھا۔ پاکستان کے لیے ایک اور بڑی کامیابی اس وقت سامنے آئی جب امریکہ نے بلوچستان لبریشن آرمی BLA کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا۔ یہ فیصلہ نہ صرف پاکستان کے دیرینہ مقف کی تائید ہے بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ امریکہ اب خطے میں اپنی پالیسیوں پر ازسرنو غور کر رہا ہے۔ اس اقدام کو واشنگٹن کے بھارت سے فاصلے اور پاکستان کے قریب آنے کی واضح علامت سمجھا جا رہا ہے. تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ پاکستان کی حالیہ کامیابیاں خطے میں طاقت کے توازن کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ بھارت جو ہمیشہ سے امریکہ کا قریبی اتحادی رہا ہے اب ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔ دوسری جانب
پاکستان کے لیے یہ تعلقات نئے مواقع پیدا کر رہے ہیں خصوصا معیشت، تجارت اور سیکیورٹی تعاون کے میدان میں۔ اگر یہ تعلقات مزید مستحکم ہوتے ہیں تو پاکستان وسط ایشیا اور مشرق وسطی کے ساتھ بھی اپنے روابط کو مزید بہتر بنا سکے گا۔فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے اپنی سفارت کاری کو دفاعی اقدامات کے ساتھ جوڑ کر ایک متوازن حکمت عملی اختیار کی ہے۔ اس حکمت عملی نے پاکستان کو عالمی سطح پر ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر پیش کیا ہے۔ اب پاکستان صرف خطے کی سیاست تک محدود نہیں رہا بلکہ عالمی امن اور ترقی کے مباحث میں بھی فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ اس کا ثبوت صدر ٹرمپ کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور بین الاقوامی اداروں میں پاکستان کے مثبت کردار کی پذیرائی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان کامیابیوں کے بعد پاکستان کا مستقبل کیا ہوگا؟ ماہرین کے مطابق اگر پاکستان نے موجودہ رفتار کو برقرار رکھا تو اس کی معیشت میں نمایاں بہتری آئے گی۔ امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدے، عالمی سرمایہ کاری کے امکانات اور خطے میں امن کے فروغ کی کوششیں پاکستان کے لیے نئے دروازے کھول سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت پر بڑھتا ہوا سفارتی دبا پاکستان کے لیے ایک اضافی فائدہ ہے جو اسے عالمی سطح پر مزید حمایت دلا سکتا ہے۔یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے ایک نیا سفارتی دور شروع کیا ہے۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ کی رپورٹ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ پاکستان نے نہ صرف اپنی عسکری صلاحیت بلکہ سفارت کاری کے میدان میں بھی خود کو منوایا ہے۔ امریکہ کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات، بھارت پر بڑھتا دبا اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف عملی اقدامات پاکستان کے لیے ایک تاریخی موڑ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مستقبل قریب میں یہ تعلقات کس سمت جاتے ہیں یہ وقت ہی بتائے گا لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان نے عالمی منظرنامے پر اپنی حیثیت کو مزید مستحکم کر لیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے