کالم

قائد اعظمؒ کے دورہ سیالکوٹ کی81 ویں سالگرہ پر تقریب

قائد اعظم محمد علی جناحؒ تیس اپریل 1944کو مرے کالج سیالکوٹ تشریف لائے تھے اور سیالکوٹ میں مسلم لیگ کے سیشن کو تئیس مارچ 1940 کے تاریخی اجلاس جیسا اہم سنگ میل قرار دیا تھا۔ قائد اعظمؒ کے دورہ سیالکوٹ کے تاریخ ساز دن کی یادوں کو تازہ کرنے کےلئے مرے کالج سیالکوٹ میں ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس کے روح رواں اخبار جہاں کراچی کے بیوروچیف عبدالشکور مرزا اور متعدد کتابوں کے مصنف ارشد طہرانی تھے۔ تقریب کی صدارت ڈاکٹر محمدنواز پرنسپل مرے کالج نے کی جبکہ ممتاز ماہر قانون، کالم نگار اور مصنف آصف بھلی ایڈووکیٹ مہمانِ خصوصی تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی آصف بھلی نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے مرے کالج کے تاریخی مولوی میر حسن ہال میں 30 اپریل 1944 کو جو تاریخی خطاب کیا، وہ تاریخ کا انمول باب ہے۔ "سیالکوٹ کا یہ اجلاس 23 مارچ 1940 کے سیشن سے کسی صورت کم اہم نہیں”۔ آج اسی ہال میں یہ تقریب منعقد کرکے تاریخ سے جڑنے کا شاندار مظاہرہ کیا گیا ہے۔صدرِ تقریب پروفیسر ڈاکٹر محمد نواز مرزا نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ ہمارے ادارے کےلئے باعثِ افتخار ہے کہ یہی کالج وہ درسگاہ ہے جہاں علامہ اقبالؒ نے تعلیم حاصل کی اور قائداعظمؒ نے یہاں آکر نوجوانوں سے خطاب کیا۔ممتاز محقق و مصنف مرزا ارشد طہرانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ قائداعظمؒ نے سیالکوٹ آمد پر فرمایا تھا:سیالکوٹ والوں نے میرا والہانہ استقبال کرکے میرے بوڑھے جسم کو جوان کر دیا۔ آج 30 اپریل 2025 کو اسی تقریب میں شریک ہو کر دلی سکون محسوس ہو رہا ہے اور انہوں نے تمام منتظمین کا شکریہ ادا کیا۔قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے اپریل1944ءکے سیالکوٹ کے تین روزہ کامیاب دورہ اور تاریخی کانفرنس کے نتیجے میں قیام پاکستان کی تحریک برق رفتاری سے آگے بڑھی اور صرف تین سال بعد الحمد اللہ آزادی کی منزل حاصل ہوگئی۔اس اجلاس کے بعد 1945-46کے انتخابات ہوئے تو مسلم لیگ نے پنجاب کی مسلمانوں کی کل 86 نشستوں میں سے 79 نشستیں جیت لیں۔ ان انتخابات میں مسلم لیگ نے مرکزی اسمبلی کی واحد سیٹ بھی جیت لی۔لاہور میں مارچ 1940ءآل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس کے بعد قرارداد لاہور منظور ہوئی جس میں ہندوستان کے شمال مغربی مسلم اکثریتی علاقوں پر مشتمل آزاد مسلم ریاستوں کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے بعد پورے برصغیر میں قیام پاکستان کی تحریک عروج پر پہنچ گئی۔ تاہم پنجاب میں تین چار برسوں کے اندر مسلم لیگ کی سرگرمیاں ماند پڑگئیں اس لئے پنجاب کی مسلم لیگ قیادت نے سیالکوٹ میں اٹھائیس، انتیس اور تیس اپریل 1944 ءکو کانفرنس کا اہتمام کرنے کا فیصلہ کیا۔ جیسے ہی سیالکوٹ میں کانفرنس اور قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے خطاب کا فیصلہ ہوا تو اس وقت کے سپرنٹنڈنٹ پولیس نے دفعہ 144 نافذ کر دی او راس نے کانفرنس کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا مگر سیالکوٹ کے مسلمان ڈپٹی کمشنر جناب اختر حسین(مغربی پاکستان کے سابق گورنر) کی مداخلت سے مسلم لیگ کی کانفرنس اورجلسے سے قائد اعظمؒ کے خطاب کی راہ ہموار ہوگئی۔ یہاں یہ ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ مسلم لیگ کی سرگرمیاں ماند پڑنے سے جناح ؒاور خضر حیات ٹوانہ کے درمیان معاہدہ منسوخ ہوگیا اور یونی نیسٹ وزیر اعظم نے صوبائی وزیر سردار شوکت حیات خان کو وزارت سے نکال دیا اورسردار شوکت حیات نے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے تحریک پاکستان کےلئے زور شور سے کام کرنا شروع کر دیا ۔ سیالکوٹ میں پنجاب مسلم لیگ کی کانفرنس اور قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے خطاب سے مسلم لیگ پھر دوبارہ منظم اور متحرک ہوگئی۔ لاہور میں 1940ءکے اجلاس کے بعدقائد اعظم ؒ کا دورہ سیالکوٹ تحریک پاکستان کا اہم سنگ میل تھا جس نے نہ صرف پنجاب بلکہ ہندوستان کے دوسرے صوبوں میں مسلم لیگی امیدواروں کی کامیابی کی راہ ہموار کر دی۔قائد اعظم ؒ نے 27 اپریل 1944 ءکوخضر جناح ؒ مذاکرات کی ناکامی پر اعلان کیا کہ میں نے سیالکوٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ملک خضر حیات ٹوانہ کی رہائش گاہ پر قائد اعظم ؒ سے ان کی ملاقات ہوئی جس میں قائد اعظمؒ نے اپنا ایک خط ٹوانہ صاحب کے حوالے کیا تو ٹوانہ نے کہا کہ وہ آج رات نو بجے تک اس کا جواب دے دینگے ۔ تاہم قائد اعظمؒ نے فرمایا کہ میرے لئے مزید انتظار ممکن نہیں کیونکہ میں کل صبح سیالکوٹ روانہ ہو رہا ہوں۔ لیکن ٹوانہ صاحب کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا۔ قائد اعظمؒ کے خط کے تین اہم نکات یہ تھے مجلس قانون ساز پنجاب میں مسلم لیگ پارٹی کا ہر رکن یہ اعلان کرے کہ وہ اسمبلی میں صرف مسلم لیگ پارٹی کا وفادار ہے۔ اتحاد کا موجودہ لیبل یعنی یونی نیسٹ پارٹی ترک کر دیا جائے ۔ مجوزہ اتحاد کا نام مسلم لیگ اتحاد پارٹی ہونا چاہیے۔ 28 اپریل کو کانفرنس کے آغاز پر استقبالیہ کمیٹی کے سیکرٹری چودھری نصیر احمد ملھی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جس کے جواب میں سردار عبدالرب نشتر مرحوم نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ میں اہل سیالکوٹ کو بالعموم اور مسلم لیگی کارکنوں کو بالخصوص مبارک باد دیتا ہوں کہ انہوں نے مشکلات کے باوجود کامیابی سے اس عظیم اجلاس کا اہتمام کیا۔ مجھے اجلاس کی صدارت کی دعوت دے کر اہل سیالکوٹ نے عزت افزائی کی ہے اس پر وہ اہلیان سیالکوٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ سردار عبدالرب نشتر نے اس موقع پر مفصل خطاب کیا تھا لہٰذا قائد اعظم ؒ نے فرمایا کہ وہ سردار نشتر کے اہم خطاب پر ہی اکتفا کرینگے اور وہ آج کی بجائے کل 29اپریل کو خطاب کرینگے تاکہ سردار عبدالرب نشتر کے خطاب کی اہمیت بخوبی واضح ہو سکے۔ تحریک پاکستان کے کارکنوںکی نگاہ میں سیالکوٹ کا اجلاس مارچ 1940 کے لاہور اجلاس سے کم نہیں تھا ۔ اجلاس سیالکوٹ میں قائد اعظمؒ نے انگریزی میں خطاب کیا تھا لیکن سردار عبدالرب نشتر نے اس کا با محاورہ اورعام فہم اردو ترجمہ کرکے قائد اعظم کے الفاظ وخیالات کو درست اور نہایت خوبصورت انداز میں پیش کیا ۔قائد اعظمؒ نے 30 اپریل 1944ءکو سیالکوٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ پاکستان پنجاب کے بغیر بے معنی ہے۔ مسلم لیگ مطالبہ پاکستان سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔ صدرمسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن ضلع سیالکوٹ خواجہ محمد طفیل کے سپاسنامہ کا جواب دیتے ہوئے قائد اعظمؒ نے کہا کہ میں آپ کی طرح نوجوان نہیں ہوں لیکن آپ کی نوجوان روح اور جوش عمل نے مجھے نوجوان بنا دیا ہے۔ گو میں بوڑھا ہو چکا ہوں لیکن ان نوجوان مسلم طلبہ کے عزم ، ارادہ اور قربانی کے جذبہ کو دیکھ کر میری بوڑھی رگوں میں بھی پرجوش خون گردش کرنے لگا ہے اور قوم کی بیداری نے مجھے نوجوان بنا دیا ہے ۔ گزشتہ سال ایمانداری سے جس طبقہ نے اس سیاسی جنگ میں میرا ہاتھ بٹایا ہے وہ طلبہ کا طبقہ ہے۔ مجھے ان پر ہمیشہ اعتماد رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے