قازقستان میں مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمت میں اضافے کیخلاف عوام کا شدید احتجاج جاری ہے اور ملک بھر میں ہنگامی صورتحال نافذ کردی گئی ہے۔
انٹرنیٹ سروس معطل ہے جبکہ ملک کا سب سے بڑا شہر الماتے میدان جنگ بن گیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور سیکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ہنگامہ آرائی کے الزام میں 2 ہزار افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
حکام نے حالات کے پیش نظر غیرملکیوں کے ملک میں داخلے پر پابندی لگادی ہے۔
الماتے میں سکیورٹی فورسز کا کریک ڈاؤن
قازقستان کے سب سے بڑے شہر الماتے میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کیخلاف کریک ڈاؤن کیا جس میں درجنوں افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں البتہ حتمی تعداد سامنے نہیں آئی۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ گزشتہ شب مظاہروں کی آڑ میں شر پسندوں نے پولیس اسٹیشنز اور سرکاری عمارتوں پر قبضے کی کوشش کی جس پر ان کیخلاف کارروائی کی گئی۔
ان مظاہروں میں اب تک سکیورٹی فورسز کے 13 اہلکار ہلاک اور 353 زخمی ہوچکے ہیں ۔
روس نے فوجی دستے روانہ کردیے
قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف کی درخواست پر حالات پرقابو پانے میں معاونت کیلئے روس نے اپنے فوجی درستے روانہ کردیے ہیں۔ قازقستان نے روسی فوجیوں کی مدد کلیکٹو سکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن (سی ایس ٹی او) کے تحت مانگی ہے جس کے رکن ممالک میں روس، بیلارس، تاجکستان، کرغیزستان اور آرمینیا بھی شامل ہیں۔
سی ایس ٹی او نے تصدیق کی ہے کہ روسی فوجی بطور امن دستہ اپنے فرائض انجام دیں گے اور قازقستان کے سکیورٹی فورسز کی معاونت کریں گے۔
مختلف ممالک نے پروازیں معطل کردیں
قازقستان میں مظاہروں کی وجہ سے متعدد ممالک نے الماتے کیلئے اپنی پروازیں معطل کردی ہیں جن میں فلائی دبئی اور ائیر عریبیہ بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ نیشنل بینک آف قازقستان نے بھی ملک بھر میں اپنی سروسز بند کردی ہیں۔
گزشتہ روز صدر نے وزیراعظم کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے کابینہ کو فارغ کردیا تھا اور قیمتیں دوبارہ کم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
مظاہرے کیوں شروع ہوئے؟
کچھ روز قبل حکومت نے ایل پی جی کی زیادہ سے زیادہ قیمت کی حد ختم کردی جس کے چند دنوں بعد اس کی قیمت تقریباً دوگنی ہوگئی۔
اتوار کے روز قازقستان کے صوبے مانگستاؤ میں مظاہروں کا آغاز ہوا اور پھر یہ مظاہرے الماتے اور دارالحکومت نور سلطان تک پھیل گئے۔
خیال رہے کہ قازقستان میں بڑی تعداد میں شہری ایل پی جی کو گاڑی میں بطور ایندھن استعمال کرتے ہیں۔
قازقستان میں مظاہروں کی تاریخ
وسط ایشیائی ملک قازقستان نے سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد 1991 میں آزادی کا اعلان کیا اور اس ملک میں شاذ و نادر ہی مظاہرے ہوتے ہیں۔
اس سے قبل 2011 میں تنخواہوں اور ورکنگ کنڈیشنز کیخلاف مظاہرے ہوئے تھے جن میں 14 آئل ورکرز جاں بحق ہوئے تھے۔ ان مظاہروں کا آغاز بھی صوبہ مانگستاؤ سے ہوا تھا۔