سابق وفاقی وزیر چوھدری قمر زمان کائرہ سے میں کبھی نہیں ملا لیکن ان کے بارے میں میری رائے ہمیشہ سے ہی اچھی رہی ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ ان کا تحمل و تدبر و اعتدال ہے۔ موصوف جو بھی بات کرتے ہیں ان کا پہلا جملہ یہی ہوتا ہے گزارش یہ ہے کہ پھر اس کے بعد وہ اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں ، سبق آموز و اصلاحی اور علمی و فکری گفتگو فرماتے ہیں اور ان کا اندازِ تکلم بھی باکمال ہے بلکہ بے مثال ہے ۔ اگر میں یہ کہوں تو چنداں غلط نہ ہوگا کہ ان کی سیاست سے کبھی تو شہید بے نظیر بی بی رانی کی مثبت سوچیں سامنے آتی ہیں اور کبھی شہید بھٹو کے نظریات و افکار بولتے ہیں جن کے حوالے سے میری ایک تازہ ترین نظم کا شعر ہے کہ :
سولی چڑھ کر شیر بھٹو،حق کا نعرہ بول گیا
فکر وہ اپنی آفاقی ، سچ میزان پہ تول گیا
چند دن قبل ایک نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی سخت تقریر کی ویڈیو دکھائی گی جس میں زبان اور انداز بیان بھی بالکل وہی تھا جو پی ٹی آئی کے ان بے انصافین کا ہوتا ہوتا ہے اور سچ تو یہ ہے کہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی یہ گفتگو گالم گلوچ ، طعنوں ، مسٹر 10 پرسنٹ اور کرپٹ کرپٹ کی تو تکرار کے سوا کچھ نہ تھی ، میزبان نے قمر زمان کائرہ کو جواب دینے کا کہا تو انہوں نے حسبِِ عادت گزارش یہ ہے کہہ کر انتہائی عاجزی و انکساری سے بے بدل و مدلل اور معیاری و منفرد گفتگو فرمائی عالمانہ انداز میں اعتدال و کمال اور استقلال و استدلال کے ساتھ صد فی صد اپنی لیڈر شہید بے نظیر بی بی رانی کی مانند جن کے بارے میں بصورت شعر میں نے کہا تھا کہ :
اپنے خون سے امر کیا ، حق کی تاریخ کو تو نے
ضیا ظلمت کٹی کیسے راستہ پایا خوشبو نے
قمر زمان کائرہ نے عہدِ موجود کے سیاسی سلطان راہی کی اس گنڈاسہ گفتگو کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم کئی دہائیوں سے نہ صرف سیاسی و معاشی بلکہ اخلاقی انحطاط کا بھی شکار ہیں، یہاں آئین کو چلنے نہیں دیا گیا اس لیے پولیٹیکل رویے بھی پراپرلی نہیں پنپے، ادارے نہیں سماج جمہوری ہوتے ہیں جو ہمارے ہاں نہیں ہیں، یہ ماضی میں ہم بھی کرتے رہے اور ہمارے خلاف بھی ہوتا رہا مگر غلط ہوتا رہا اور اب تو گالم گلوچ تک، گریبان پکڑنے تک نوبت آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمر ایوب صاحب سے مجھے اسی طرح کی زبان اور اسی طرز کی گفتگو کی ہی توقع تھی، میں اب کیا کہوں، اگر میں عمر ایوب، ان کے والد گوہر ایوب یا پھر جنرل ایوب ان کے دادا جی کی جمہوریت کے بارے میں گفتگو کروں تو میں انہی کی طرح بن جاو¿ں گا جو میں نے نہیں بننا چاہتا۔ عصرِ حاضر میں پیپلز پارٹی میں بالعموم ملک میں اور بالخصوص پورے پنجاب میں چوہدری قمر زمان کائرہ کی طرز اور لیول کا لیڈر کوئی نہیں ہے اور ان کا یہ حق ہے کہ پارٹی میں انکے ساتھ ہونے والی حق تلفیوں کا ازالہ بھی ضرور ہونا چاہیے۔ قمر زمان کائرہ وفاقی وزیر رہے ہیں لیکن ان کا لیول صرف وزارتیں اور پارٹی کے عہدے صدارتیں ہی نہیں ہیں بلکہ ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں۔ صدر سردار آصف علی زرداری جی جیسے ذہین و زیرک سیاسی لیڈر کو ضرور اس ضمن میں سوچنا چاہیے بقول شاعر :
جن کی باتوں میں ہے پائل کی چھنک ڈھونڈ انہیں
اب تو ہر سمت سے لفظ آتے ہیں ، پتھر کی طرح
گزشتہ دنوں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے آٹھویں خطاب میں صدر زرداری نے بہت ہی عمدہ و مثبت عقدے وا فرمائے اور کہا کہ اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کریں، یہ ایوان اور حکومت اگلے بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کریں، انہوں نے درست کہا کہ تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ اور ملازمین پر ٹیکس کا بوجھ بھی کم کیا جائے۔ محترم صدر زرداری کی خدمت میں بصد ادب عرض ہے کہ سرکاری ملازمین نون لیگ سے تو نہیں لیکن آپ سے یہ غریب مزدور تنخواں میں 100فیصد یا پھر کم از کم 80 فیصد اضافے کی آس لگائے بیٹھے ہیں۔ پوری قوم معاشی اور سماجی مسائل و مشکلات سے دوچار ہے ، ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اداروں کے خلاف بیانیے بنانے اور بیچنے چھوڑ دیں۔ حکومت و اپوزیشن سمیت تمام ادارے متحد ہو کر ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کےلئے کام کریں ۔ ماضی کی تمام تر خامیوں اور تلخیوں کو بھلا کر سوچنا یہ ہوگا کہ ہمارا مستقبل کیا ہوگا۔ ہم کیسے محب وطن پاکستانی ہیں جو پاک فوج کے ہیڈ کوارٹر (GHQ) پر حملے کر کے بھی مقبول ٹھہرتے ہیں ۔ ہم کیسے مسلم ہیں اور مسلم لیگی ہیں جو اپنے جلسوں میں یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے جیسے نعرے لگانے کے باوجود بھی قبول قرار پاتے ہیں ۔ ہم ووٹ کو عزت دو کی آڑ میں سب حدیں سرحدیں چھوڑ دیتے ہیں اور کبھی 9مئی کے وار میں GHQکے گیٹ تک پھلانگ جاتے ہیں اور شہدا کی شمعیں بھی توڑ دیتے ہیں ۔ میرے پاکستان میں طویل ترین جیل کاٹنے والا ایک سیاسی لیڈر ایسا بھی ہے جو کہتا ہے کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے اور میری رائے میں عہدِ موجود کی سیاست میں یہی سب سے بڑا پاکستانی ہے اور اسی مردِ حر کو ہی یہ کریڈٹ جاتا ہے جس نے کبھی بھی سندھ کارڈ نہیں کھیلا اور ہمیشہ یہی کہا کہ پاکستان کھپے ، جی ہاں وہ واحد سردار آصف علی زرداری ہے جو مفاہمت کا بادشاہ اور سب پہ بھاری ہے ۔ بلا شبہ صدر آصف علی زرداری ہی وہ محب وطن اور مدبر لیڈر ہیں جنہوں نے ہمیشہ اپنے وطن سے ، وفاق سے وفاداری فرمائی ہے اور پاک فوج سمیت سب اداروں سے محبت و روداری نبھائی ہے ۔
کالم
قمر زمان کائرہ سے صدر زرداری تک
- by web desk
- مارچ 16, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 9 Views
- 4 گھنٹے ago