کالم

قومی یکجہتی اور شعور کی فتح

اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ افواج پاکستان، حکمران اور عوام سب ہندو توا کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئے دشمن اپنے ناپاک ارادوں میں مکمل ناکام رہا ،ہمارے شاہین منٹوں میں عقاب کی طرح اپنے شکار پرجھپٹے اور اسے ادھیڑ کر رکھ دیا۔ بھارتی سورماو¿ں کو چھٹی کا دورھ یاد آ گیا ۔دشمن کے خلاف ہم سب ایک تھے سب نے جنگ میں شانہ بشانہ حصہ لیا ۔یہ جنگ سرحدوں ،فضاو¿ں اور ذہنوں میں برپا تھی۔ یہ نفسیات اور عصاب کی جنگ تھی۔ ہر ایک کوفتح کا یقین تھا۔ سب اہل وطن دشمن کے خلاف ایک ہو کر صف آرا ہوئے ۔ دشمن کا گھمنڈ اور غرور خاک میں ملا دیا۔ دشمن بے عزت ہوا تو جنگ بندی کے لیے عالمی طاقتوں کے سامنے جھک گیا۔ اس جنگ میں حکومت اپوزیشن تاجر سیاستدان مذہبی جماعتیں عوام مزدور کسان سب ایک عزم سے آگے بڑھے ۔جوش ،جذبہ ولولہ تھا ہر ایک نے اپنی فوج کو عزت دی ،شاہینوں نے ہمت جرات، جوانمردی دکھائی اور ایک نئی تاریخ رقم کر دی۔حکومت اور عوام نے فتح پر یوم تشکر منایا زندہ قومیں فتح کا جشن مناتی ہیں مگر ہمیں فتح کے نشے میں ہوش و حواس سے بیگانہ نہیں ہونا کسی کی توہین اور اس کا تمسخر نہیں اڑانا اسلام فتح پر سجدہ ریز ہونے کی تاکید کرتا ہے ہم ایک باوقار قوم ہیں اور ہمیں اپنے کردار و عمل سے یہ ثابت کرنا ہوگا۔پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے بھارت نے آئی ایم ایف کے پیکج میں پاکستان کی مخالفت کر کے پاکستان کو معاشی طور پر تباہ کرنے کی کوشش کی، کبھی فرقہ وریت کو بڑھاوا دے کر ملک میں انتشار اور قتل و غارت کا کھیل کھیلا گیا اور کبھی بلوچستان میں دہشت گردی کرا کے امن و امان کو تباہ کیا گیا پاکستان کے خلاف اب بھی سازشوں کے تانے بانے بنے جا رہے ہیں ہمیں ان کا سد باب کرنا ہے ۔ اس جنگ میں ہم سب کو ایک کر دیا فتح سے قومی یکجہتی کو فروغ ملا تو کیا ہم ملک کی سلامتی خوشحالی اور ترقی کے لیے ایک نہیں ہو سکتے آج ہمیں انا پرستی خود نمائی غرور و تکبر چھوڑ کرعہد کرنا ہوگا کہ پاکستان کی بقا اور سالمیت کے لیے ہم ایک ہیں ہماری خوشیاں اور غم ایک ہیں دکھ سکھ سانجھے ہیں پاکستان کو آگے لے جانے کےلئے ہم سب کو ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی عادت ڈالنا ہوگی اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہوتا ہے لیکن مکالمہ مذہب میں ہو یا سیاست میں ایک صحت مند قوم کی علامت ہے۔بھارت نے اس جنگ میں پاکستان کی اصلی طاقت کا غلط اندازہ لگایا تھا اور اپنی بالادستی اور طاقت دکھانے کی کوشش کی مگر حالیہ شکست کے بعد اس کی خود کو علاقائی طاقت کے طور پر دکھانے کی خواہشں حسرت بن گئی اس وقت ہمارا دشمن نفسیاتی طور پر منتشر سفارتی سطح پر تنہااور عسکری طور پر شرمندہ ہےمگر بھارت ایک چالاک دشمن ہے اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا ہمیں اس سے مختاط رہنے کی ضرورت ہے ۔ہمیں یہ بھی سوچنا ہوگا ہر دو تین دہائیوں بعد ہم پر جنگ مسلط کیوں کر دی جاتی ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ پانچویں جنگ ہے اچھا ہوا بڑی تباہی سے پہلے جنگ بندی ہو گئی اب بھارت اور پاکستان کو سوچنا ہوگا کہ ہم ہمسائے ہیں اور ہمسایہ بدلہ نہیں جا سکتا پھر جنگ کسی مسئلہ کا حل بھی نہیں اب تنازعہ کشمیر اور سندھ طاس معاہدے سمیت تمام تنازعات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا ہوگا غلطیوں کو سدھارنا ہوگا دونوں کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہمسایہ اچھا دوست بھی ہو سکتا ہے۔بھارت کو باور کرانا ہوگا کہ بلوچستان میں مداخلت بند کرئے اور بھارت کی اس شکایت کو کہ ہم دہشت گردوں کے مدد گار ہیں کا خاتمہ کرنا ہوگا اسے یقین دہانی کرانا ہوگی کہ دہشت گردی دونوں ملکوں کا مشترکہ مسئلہ ہے اس کو دونوں مل کر حل کریں گے۔بھارت کو امن کے لیے مخلصانہ کوششیں کرتے ہوئے،، میں نہ مانوں ،،کی پالیسی کو تبدیل کرنا ہوگا۔پاک بھارت حالیہ جنگ کے دوران صدر مملکت آصف علی زرداری وزیراعظم شہباز شریف اور سیاسی اکابرین نے بھی بصیرت اور قومی سلامتی کے شعور کا مظاہرہ کیا اور ایک نظر ائے مسلح افواج نے ملک کی خود مختاری اور سالمیت کے تحفظ کا کردار شاندار طریقے سے انجام دیا جنرل سید عاصم منیر کی عوام میں مقبولیت میں اضافہ ہوا اور ان کی دلیر اور ولولہ انگیز قیادت میں پاک فوج نے نہ صرف ملکی سرحدوں کی حفاظت کو موثر بنایابلکہ اندرونی بیرونی خطرات کے مقابلے میں بھی مضبوط حکمت عملی اپنائی حکومت نے سفارتی محاذ پر کامیابی سے جنگ لڑی اور بھارت کی پاکستان کو تنہا کرنے کی سازشوں کو ناکام بنا دیا یہ لڑائی ابھی جاری ہے ملک اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے میں ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھانے کی ضرورت ہے ہمیں اپنی سلامتی اور بقا کے لیے جاگتے رہنا ہے اب وقت اگیا ہے کہ ہم قومی یکجہتی کے ذریعے مادر وطن میں دہشتگردی اور فرقہ دیت کو شکست دے دیں۔ہماری سرحدیں محفوظ ہیں ہمیں اپنے شہروں کو بھی محفوظ بنانا ہے اور یہ اسی صورت ممکن ہے ممکن ہے جب وحدت اور اتحاد و یکجہتی پوری قوم کے لیے پہلا سبق ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے