کالم

مثبت معاشی اشاریے۔تازہ ’اپسوس ‘سروے

معاشی ماہرین کے مطابق یہ امر خاصی حد تک حوصلہ افزا ہی قرار دیا جانا چاہےے کہ اگرچہ اب بھی وطن عزیز کے اندر معاشی مسائل بڑی حد تک موجود ہےں اور مہنگائی اور بیروزگاری نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے مگر اس امر کو کسی حد تک اطمینان کا باعث قرار دیا جا سکتا ہے کہ مہنگائی میں تھوڑی سی کمی کا رجحان فروغ پذیر ہے جس کے نتیجے میں یہ امید کی جانی غلط نہ ہوگی کہ آنے والے دنوں میں ملک کی اقتصادی اور معاشی صورتحال میں نہ صرف ٹھہراﺅ آئے گا بلکہ معاشی استحکام کا دیرنیہ خواب بھی شرمندہ تعبیر ہونے کے حقیقی امکانات پیدا ہونگے۔اس حوالے سے یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ ”اپسوس“کے تازہ ترین سروے کے مطابق مہنگائی اور بیروزگاری سے پریشان پاکستانیوں کی شرح میں قدرے کمی آئی ہے مگر اب بھی یہ مسائل پاکستانیوں کیلئے سب سے زیادہ تشویش کا باعث ہیں۔رپورٹ پاکستانی عوام نے نومبر 2023ءمیں 53فیصد، مارچ (2024))میں 51فیصد نے مہنگائی کو پاکستان کا اہم مسئلہ قرار دیا۔ اس بات کاانکشاف اپسوس پاکستان کے کنزیومر کانفیڈنس سروے 2024ءکی پہلی سِہ ماہی کی رپورٹ میں ہوا جس میں ملک بھر سے ایک ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا۔ سروے میں مہنگائی کوسب سے اہم مسئلہ کہنے والے پاکستانیوں کی شرح نومبر2023ءمیں 53فیصدجبکہ حالیہ سروے میں2فیصد کمی کے بعد 51فیصد ہوگئی ہے۔ مئی 2023ءکو دیکھا جائے تو اس وقت مہنگائی کو 58فیصد اہم مسئلہ کہتے تھے اور اُس وقت سے اب تک مہنگائی کو اہم مسئلہ کہنے والوں کی شرح مجموعی طور پر7فیصد گھٹی ہے۔ اس سروے رپورٹ کے مطابق بیروزگار ی کو اہم مسئلہ کہنے والوں کی شرح 4فیصد کمی کے بعد 16 فیصد پردیکھی گئی جبکہ غربت پر پاکستانیوں کے خدشات میں 2 فیصداضافہ ہو ااور 7فیصد نے بڑھتی غربت پر پریشانی کا اظہار کیا۔ ریاستی اداروں کے ایک دوسرے کے کاموں میں مداخلت پر سروے میں5فیصد،،بجلی کی لوڈشیڈ نگ، نرخوں میں اضافے اور کرپشن، رشوت ستانی، ملاوٹ اور اقرباءپروری پر 4فیصد، قانون کے نفاذ میں عدم مساوات پر 3فیصد جبکہ پانی کی عدم دستیا بی پر 1فیصد پاکستانیوں نے پریشانی کا اظہار کیا اور حکومت سے مسائل کے حل کا مطالبہ دہرایا۔اسی تناظر میں غیر جانبدار معاشی اور اقتصادی حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ یہ بات خاصی حوصلہ افزا ہے کہ پاکستان کی مجموعی اقتصادی اور سلامتی کی صورتحال میں بہتری کے آثار واضح طور پر محسو س کےے جانے لگے ہےں جس کا ثبوت ”اپسوس “نامی ادارے کی تازہ رپورٹ میں سامنے آیا ہے ۔ یہ امر انتہائی دلچسپی کا حامل ہے کہ پاکستانی نوجوانوں کی بابت ااپسوس سروے میں ایسے حقائق سامنے آئے ہےں جس نے پاکستانی نوجوانوں سے متعلق اس غلط تاثر کی نفی کر کے رکھ دی ہے کہ نئی نسل پاک فوج کے حوالے سے منفی جذبات رکھتی ہے۔اس سروے کے مطابق پاکستان کے نوجوانوں کی اکثریت نے فوج پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے جبکہ ملک کے 15 فی صد نوجوان ایسے ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ فوج پر بالکل بھی اعتماد نہیں کرتے۔سروے کے نتائج کے مطابق عام تاثر کے برعکس بلوچستان میں بھی فوج پر مکمل اعتماد کرنے والوں کی شرح 64 فی صد ہے۔یاد رہے کہ یہ سروے بین الاقوامی ادارے” اپسوس“ کے ذریعے کرایا گیا تھا جس میں 18 سے 34 برس کے نوجوانوں سے یہ سوال بھی کیا گیا تھا کہ انہیں کس قومی ادارے پر کتنا اعتماد ہے۔74 فیصد نے فوج کو سب سے قابلِ اعتماد ادارہ قرار دیا تھا۔واضح رہے کہ فوج پر اعتماد کرنے والوں کی شرح شہری اور دیہی علاقوں میں تقریباً برابر ہے جہاں ہر چار میں سے دو نوجوانوں نے فوج پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں فوج پر مکمل اعتماد کرنےوالے نوجوانوں کی شرح کم ہے۔فوج پر بالکل بھی اعتماد نہ کرنے والوں کی شرح سب سے زیادہ اسلام آباد (23 فیصد) میں ہے۔ پنجاب میں یہ شرح 15 فی صد، سندھ میں تقریباً 17 فیصد، خیبر پختونخوا میں 11 فیصد جبکہ بلوچستان میں 12 فیصد ہے ۔ سروے کے مطابق 59 فی صد مرد جبکہ 46 فیصد خواتین فوج پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔ تقریباً 13 فی صد مردوں اور 16 فی صد خواتین نے کہا کہ انہیں فوج پر بالکل بھی اعتماد نہیں۔سنجید ہ حلقوں کے مطابق فوج سے متعلق پاکستانی نوجوانوں کی یہ رائے بظاہر عام تاثر سے مختلف ہے کیوں کہ پاکستان میں اس وقت فوج کے کردار اور سیاست میں اس کی مبینہ مداخلت کا معاملہ سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں موضوعِ بحث ہے۔اس تمام صورتحال کے پس منظر اور پیش منظر کا جائزہ لیتے سنجیدہ حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ یہ امر خاصا دلچسپ ہے کہ یہ کوئی راز کی بات نہےں کہ عمران خان اور ان کے ساتھی پچھلے دو سال میں قومی سلامتی کے اداروں کی بابت تسلسل کے ساتھ زہریلے پروپیگنڈے میں مصروف رہے ہےںایسے میں قومی سلامتی کےو¿ حوالے سے یہ امر حوصلہ افزا ہی قرار دیاجانا چاہےے کہ سروے میں جو حقائق سامنے آئے ان سے واضح ہو گیا ہے کہ پاکستانی عوام کی باری اکثریت پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے ۔توقع کی جانی چاہےے کہ ملک کی معاشی اور سیاسی صورتحال پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے