کالم

محسن سپیڈ کے کارنامے ہمیشہ یاد رہیں گے

قارئین کرام! ملک بھر کی طرح صوبہ پنجاب میں بھی پرامن الیکشن کا انعقاد ہوگیا نئی حکومت چند دن بعد وجود میں آجائے گی مگر وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کا ایک سالہ دور اور اس دور میں ہونے والے کام مدتوں یاد رکھے جائیں گئے ایس ایل تھری بند روڈ ایکسیلٹر کوریڈور لاہور چڑیا گھر زو سفاری پارک کے افتتاح رہے گئے تھے بالآخر ایس ایل تھری بند روڈ کوریڈور کے افتتاح بھی ہوگئے زو سفاری پارک اور لاہور چڑیا گھر بہت جلد عوام کے لیے کھول دیا جائے گا صوبہ پنجاب میں سنکڑوں ہسپتال سینکٹروں سڑکیںں سینکڑوں پلوں سمیت ہر شعبہ میں۔ کام ہوا جسکی مثال ماضی میں نہیں ملتی سوشل میڈیا الیکٹرونک میڈیا اخبارات صحافی کمیونٹی وکلا عام عوام یاہاں تک کے بیورو کریسی پولیس بھی محسن سپیڈ سپیڈ کو مان گئی کے کوئی وزیر اعلی آیا جس نے دن رات بہت محنت کی کام کام صرف کیا میں ایک بات ضرور سمجھ گیا کے ایک تاثر تو بلکل غلط ہوگیا کے پولیس اور بیورو کریسی کام نہیں کرتی پنجاب میں ایک اے ڈی سی تک کا بھی ایک سال میں تبادلہ نہیں ہوا جو لگ گیا وہ لگ گیا دوبارہ اسکو بدلا نہیں گیا سیکرٹری صحت پنجاب۔ علی جان خان کی بات کرو تو علی جان خان نے ہسپتالوں کی جتنی ضروریات اس دور میں وزیر اعلی سے پوری کروائی ہیں اسکی مثال بھی نہیں ملتی سیکرٹری صحت علی جان خان سول سروس کے قابل ترین آفیسر ہیں محکمہ صحت کے سپیشل سیکرٹری راجہ منصور بھی کسی سے کم نہیں جس انداز میں محکمہ صحت کو راجہ منصور نے چلایا ہے کیونکہ علی جان خان کے ذمہ صوبہ پنجاب کے سو سے زائد ہسپتال تھے جنکی حلات انہونے سنوار ڈی پر محکمہ جاتی مسائل راجہ منصور نے بہترین طریقہ سے حل کیے ہیں۔ اسی طرح سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو پورے پنجاب۔ کے فلائی اوور ہسپتال تھانے رہائش گاہیں پارک کی حالت سنوارنے میں وزیر اعلی پنجاب۔ کے شانہ بشانہ تھے رات دن کام کرنے والے افسر میں سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو کا شمار جسکی تعریف وزیر اعلی خود کرتے رہے ہیں محسن نقوی کی ٹیم نے 24 گھنٹے کام کیا اور یہ تاثر غلط ہوگیا کے بیورو کریسی کام نہیں کرتی چند دن بعد منتخب حکومت وجود میں اجائے گی مگر سسٹم میں جو کام محسن نقوی نہیں کردیے محسن نقوی کی ضرورت سسٹم ۔ کو پھر بھی رہے گی آئی جی پنجاب چیف سیکرٹری خصوصی وزیر ہاﺅسنگ اظفر علی ناصر عامر میر نے دن رات کام کیا وزیر ہاﺅسنگ بند روڈ کوریڈور مکمل کروانے کےلئے بند روڈ منصوبہ میں سوتے رہے بلا شعبہ محسن نقوی کا دور ایک سنہری دور تھا صوبہ پنجاب میں کام کام صرف کام ہوا ہے تنقید کرنےوالوں کی عادت ہوتی ہے تنقید کرنا مگر ناقد بھی محسن نقوی کی تعریف کیے بنا نہ رہے سکے کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا نے جس طرح منصوبہ مکمل کروائے ہیں کمشنر لاہور پنجاب کی بیورو کریسی کےلئے ایک مثال بن گئے ہیں اسی طرح ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر نے شہر میں۔ جاری منصوبوں میں رکاوٹوں کو دور کرنے کےلئے شیبانی روز محنت کی ڈی آئی جی آپریشن۔ علی ناصر رضوی نو مئی میں آنکھ زخمی ہونے کے باوجود بھی محسن نقوی کا ساتھ چھوڑ کر نہ گئے اور بہترین پولیسنگ میں اپنا کردار نبھاتے رہے میں وزیر اعلی کے ساتھ پنجاب کے مختلف شہروں میں۔ گیا جو معیار لاہور کا تھا ویسا ہی معیار دور دراز علاقوں۔ میں رکھا گیا مثلا ہسپتالوں کی ری ویمپنگ تھانوں کی بحالی پورے پنجاب میں کام ہوا محسن نقوی نے اپنی جیب سے پٹرول لگایا وزیر اعلی ہاس کے فنڈ بند کردیے جو اربوں روپے کھالیے جاتے تھے بندر بانٹ کا سلسلہ بند کروادیا تھا اب وزیر اعلیٰ پنجاب کی سرگرمیاں بطور چیئرمین پی سی بی شروع ہونگی پاکستان کی کرکٹ۔ کی دنیا بھی بہت جلد اپکو بدلی بدلی نظر آئے گی اب کوئی فری میچ نہیں دیکھ سکے گاکیونکہ محسن سپیڈ نے فری والا کھاتہ بند کردیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے