آخر کار8 فروری 2024 کو قومی اور صوبای اسمبلیوں کے انتخابات بڑے پر امن ماحول میں منعقد ہوئے اکا دکا واقعات کے علاوہ ملک کے کسی بھی حصے سے کسی بھی پر تشدد واقعہ کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ان انتخابات کے بر وقت انعقاد کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس فائز عیسٰی نے یقینی بنایا۔ الیکشن کے التوا کی بہت سی کوششیں کی گئیں دہشت گردی کے واقعات اور سرد موسم کا بہانا بناکر الیکشن ملتوی کرانے کی کوشش کی گئی۔ مختلف جماعتوں کی طرف سے کہا گیا کہ انتخابات شفاف ہونے چاہیں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے تو یہاں تک کہ دیا کہ اگر الیکشن شفاف نہ ہوئے تو انہیں کوئی تسلیم نہیں کرے گا۔ شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے ملک بھر میں حساس پولنگ اسٹیشنوں پر فوج تعینات کی گئی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں پرامن اور صاف شفاف انتخابات کے لیے بھرپور انتظامات کئے۔ چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن کا عمل پرامن اور شفاف طریقے سے مکمل ہونے پر اللہ تعالی کا شکر ادا کیا۔ انتخابات کے نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے پنجاب کے پی کے اور سندھ سے قومی اسمبلی کی 96 سیٹیں جیت لیں جب کہ مسلم لیگ ن نے 73 سیٹیں حاصل کر لیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے 54 سیٹیں حاصل کیں۔اسوقت گو مسلم لیگ ن اکثریتی پارٹی کے طور پر ابھری ہے لیکن اکیلے مرکز میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے اسی لیے نواز شریف نے اپنی وکٹری سپیچ میں کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ آزاد امیدوار سمیت سب جماعتیں مل کر زخمی پاکستان کو بھنور سے نکالیں۔ نواز شریف نے کہا کہ ہم جیتنے والی پارٹیوں کے مینڈیٹ کا بھی احترام کرتے ہیں۔انہوں نے پنجاب میں بھی دوسری جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنے کا اشارہ دیا حالانکہ پی ایم ایل ن نے پنجاب میں اتنی سیٹیں حاصل کر لی ہیں کہ وہ اکیلے بھی حکومت سازی کر سکتی ہے۔ حکومت بنانے کے سلسلے میں سیاسی جوڑ توڑ میں تیزی آ گئی ہے۔ شہباز شریف کی لاہور میں آصف زرداری سے ملاقات ہوئی جس میں انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بات چیت ہوئی اور آیندہ ملاقاتیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ آصف زرداری نے پنجاب کی حکومت سازی میں مسلم لیگ ن کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا اور بدلے میں بلوچستان میں حمایت مانگ لی۔ ایم کیو ایم کے وفد نے بھی لاہور میں ن لیگ کی قیادت سے بات چیت کی ہیے انہوں نے قومی اسمبلی کی 17 نشستیں جیتی ہیں۔ آصف زرداری شہباز ملاقات میں وزیر اعظم کس پارٹی کا ہو گا اس پر کوئی بات نہیں ہوئی لیکن آصف زرداری کئی بیانات میں کہ چکے ہیں کہ وہ اپنی زندگی میں بلاول بھٹو کو وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس وقت سیاسی جوڑ توڑ زوروں پر ہیے۔ اسحاق ڈار نے ایک بیان میں کہا کہ آزاد امیدوار ان سے رابطے میں ہیں ادھر آصف زرداری ایک طرف ن لیگ سے مخلوط حکومت بنانے کے سلسلے میں مزاکرات کر رہے ہیں دوسری طرف پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں سے بھی رابطے کیے جا رہے ہیں ان کی سیاسی چالوں کو سمجھنا عام آدمی کے بس کی بات نہیں۔ پی ٹی آئی کے سربراہ برسٹر گوہر نے پی پی پی اور مسلم لیگ ن کے ساتھ اتحاد کو مسترد کر دیا ہے انہوں نے مبینہ طور پر 170 سیٹیں جیتنے کا دعوی کیا ہے اور کہا ہے کہ صدر مملکت پی ٹی آئی کو حکومت سازی کی دعوت دیں گے۔ چونکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار آزاد حیثیت سے جیتے ہیں اس لیے وہ کسی بھی طرف جا سکتے ہیں۔ انتخابات میں بڑے بڑے برج الٹ گے اور مسلم لیگ ن کے اہم لیڈرز خرم دستگیر رانا ثنا اللہ سعد رفیق شکست کھا گئے۔ انہوں نے شکست تسلیم کرتے ہوے جیتنے والے امیدوار کو مبارکباد دے کر ایک اچھی روایت قائم کی اور اپنی جمہوریت پسندی کا ثبوت دیا۔ اسی طرح کے پی کے میں عوامی نیشنل پارٹی کے امیدواروں نے شکست تسلیم کی اور کامیاب امیدواروں کو مبارکباد دی۔ آرمی چیف جنرل آصم منیر نے الیکشن کی کامیاب انعقاد پر پوری قوم اور اداروں کو مبارکباد دی ہے۔ امریکہ اور برطانیہ اور یورپی یونین نے انتخابات کے دوران بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں اور نتائج کے اعلان میں تاخیر پر تحفظات کا اظہار کیا ہیے۔ میرے شہر نوشہرہ ورکاں میں پولنگ اسٹیشنز کے سرکای نتائج کے مطابق حلقہ این اے 81 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار بلال اعجاز اپنے مد مقابل مسلم لیگ ن کے امیدوار اظہر قیوم ناہرہ کو شکست دے کر7791 کی لیڈ سے کامیاب قرار پائے۔ رانا بلال اعجاز کا تعلق قلعہ دیدار سنگھ سے ہیے ان کے والد رانا اعجاز بھی اس علاقے کے ایم این اے رہ چکے ہیں۔ عرصہ دراز سے ناہرہ برادران نوشہرہ ورکاں کے علاقے سے ناقابل شکست چلے آ ر رہے تھے لیکن پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار بلال اعجاز نے انہیں شکست دے دی۔ جیسا کہ ہم اس سے پہلے بھی اپنے ایک ارٹیکل میں بتا چکے ہیں کہ ملک اس وقت بہت سے مسائل میں گھرا ہوا ہے اور کوئی بھی ایک پارٹی ان مسائل پر قابو نہیں پا سکتی۔ نواز شریف نے ٹھیک ہی تو کہا ہیے کہ ملک کو درست ڈگر پر ڈالنے کے لیے دس سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ ان انتخابات کی ملکی اور غیر ملکی میڈیا نے بھر پور انداز میں کوریج کی کسی نے بھی سوائے رزلٹ کی تاخیر کے کسی بڑی بے ضابطگی کی شکایت نہیں کی۔ بین لاقوامی جریدے بلوم برگ کے مطابق پاکستان نے بہت سی ادائیگیاں کرنی ہیں اور پاکستان کو آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اور طویل مدتی معاہدہ کرنا ہو گا تا کہ معاشی مسائل پر قابو پایا جا سکے۔ پی ایم ایل این نے ایم کیو ایم مولانا فضل الرحمن پی پی پی سمیت تمام چھوٹی بڑی پارٹیوں سے رابطے کر لیے ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ ایک کثیر الجہتی مخلوط حکومت قائم ہو جائےگی۔