کالم

مریم نوازپنجاب کومثالی صوبہ بنانے کیلئے پُرعزم

دسمبر1988ءکو محترمہ بے نظیر بھٹو نے پاکستان اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم کا اعزاز حاصل کیا تھا، وہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی تھیں،سیاست کی رموز سے واقف تھیں،اُن کو خطاب کرنے کا ملکہ حاصل تھا،انھوں نے زیست کے نشیب و فراز دیکھے تھے۔ پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ کا اعزاز محترمہ مریم نواز کے نام ہوگیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے والد نواز شریف دو مرتبہ صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ اور تین بار پاکستان کے وزیراعظم رہ چکے ہیں ۔سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز 28 اکتوبر 1973ءکو لاہور میں پیدا ہوئیں،اُنھوں نے ایم اے انگریزی ادب پنجاب یونیورسٹی لاہور سے کی ۔ مریم نواز کے دو بھائی حسین نواز اور حسن نواز اور ایک بہن عاصمہ ہے۔ مریم نواز کی شادی سابق وزیراعظم نواز شریف کی یوم پیدائش کے موقع پر 25دسمبر1992ءکو کیپٹن صفدر سے ہوئی، مریم نواز کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔ محترمہ مریم نواز صوبہ پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلی منتخب ہوئیں، جوکہ صوبہ پنجاب کی خواتین کا بھی اعزاز ہے،پنجاب میں خواتین کی آبادی 54067446 ہے ۔ صوبہ پنجاب میں خواتین کو گو ناگوں مسائل کا سامنا ہے،ان میں سب سے نمایاں خواتین کو فیصلہ سازی کا اختیار نہیں ہے بلکہ وہ اپنی زندگی کے بارے میں فیصلہ نہیں کرسکتی ہیں،سالانہ لاکھوں بچیوں کو کم عمری یعنی بچپن کی شادی کی بھینٹ چڑھایا جاتا ہے۔صوبہ سندھ میں شادی کی عمر اٹھارہ سال ہے اور صوبہ پنجاب میں شادی کی عمرسولہ سال مقرر ہے جبکہ بین لاقوامی قانون کے مطابق 18سال سے کم عمر ہر انسان” بچہ "ہے ۔ پوٹھوہار آرگنائزیشن فار ڈویلپمنٹ ایڈوکیسی کوشاں ہے کہ صوبہ پنجاب میں بھی شادی کی آئینی عمر اٹھارہ سال مقرر کی جائے۔پودا پاکستان کی روح رواں محترمہ ثمینہ نذیر ہیں ۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی صوبہ پنجاب میں شادی کی آئینی عمر اٹھارہ سال مقرر کرنے اور شادی کو شناختی کارڈ سے مشروط کرنے کےلئے رول ادا کریں۔صوبہ پنجاب میں خواتین کی آبادی نصف ہے،تعلیمی اداروں کے نتائج میں بھی خواتین کی پوزیشنز نمایاں ہوتی ہیں،اس لئے صوبہ پنجاب کی بیوروکریسی میں خواتین کی تعداد کو کم ازکم 50فی صد مقرر کیا جائے۔ میڈیکل شعبے میں خصوصاً سرجیکل لیڈی ڈاکٹرز نہ ہونے کے برابر ہیں، صوبہ پنجاب کے41 اضلاع کے ڈی ایچ کیو اور ٹی ایچ کیو میں سرجیکل لیڈی ڈاکٹرز تعینات کی جائیں ،صوبہ پنجاب کے سبھی اضلاع میں جدید خواتین یونیورسٹیاں قائم کی جائیں، جہاں خواتین آزادی سے تعلیم حاصل کرسکیں اور وطن عزیز پاکستان کی خدمت کرسکیں ۔ صوبہ پنجاب کی محکمہ پولیس میں اصلاحات لائی جائیں، گو کہ صوبہ پنجاب میںماڈل تھانے بن گئے ، پولیس کو نئی گاڑیاں مل گئیں اور اب پولیس کی کارکردگی اور رویہ مثالی ہونا چاہیے ۔ پولیس حقیقی معنوں میںعوام کی محافظ ہو،پولیس اور عوام کے درمیان وسیع خلیج کو ختم یا کم کرنا چاہیے۔یہ سب کچھ پولیس کی کارکردگی اور بہترین رویے سے ممکن ہوسکتا ہے۔صوبہ پنجاب میںمحکمہ جات اور ملازمین کی تعداد بہت زیادہ ہے ،اس لیے ان کی کارکردگی بہترین ہونی چاہیے لاہور پاکستان کا دل اور صوبہ پنجاب کا دارالحکومت ہے لیکن لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سر فہرست ہے ۔ لاہور میں شور کی آلودگی میں بھی بے حداضافہ ہو چکا ہے اور تو اور اب پھیری والے اور قلفیان بیچنے والے آواز لگانے کی بجائے لاوڈ اسپیکرز کا بہت ہی زیادہ استعمال کررہے ہیں جس کے باعث رہائشی علاقوں میں مریضوں، بزرگوں اور بچوں کاآرام کرنا محال ہوگیا ہے۔ صوبہ پنجاب میں مولویوں اور گلوکاروں کےخلاف لاوڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر ایف آئی آرز درج کیے جاتے ہیں اور اُن کو گرفتار بھی کیا جاتاہے لیکن پھیری والے اور قلفی بیچنے والے صوبہ پنجاب کے ہر شہر، ہر دےہات ،ہر گلی اور ہر نکڑ میں لاوڈ اسپیکر ایکٹ کی کھلی خلاف ورزی کررہے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتا۔صوبہ پنجاب میں پانچگانہ نماز کے اذان کے علاوہ لاوڈ اسپیکرپر مکمل اور عملی پابندی ہونی چاہیے ۔صوبہ پنجاب میں ملازمین کماحقہ فرائض سرانجام دیں تو لاہور دنیا کا بہترین ، صاف ستھرا اور پرسکون شہر بن سکتا ہے۔لاہور میں شہباز شریف کا انتخابی حلقہ این اے123 اور میاں عمران جاوید کا انتخابی حلقہ پی پی 163 میں گرین کیپ کے مضافات دی بیسٹ اکیڈمی ایریا اوردی بیٹھک سکول ایریا میں سینکڑوں گھر اور ہزاروں کی آبادی بجلی، گیس ، سیوریج ، پختہ گلیوں ، پینے کے صاف پانی ، صحت سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہے اور لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ محترمہ مریم نواز، محترم میاںشہباز شریف اور محترم میاں عمران جاوید کو لاہور گرین کیپ کے مضافات دی بیسٹ اکیڈمی ایریا اور دی بیٹھک سکول ایریا کے مسائل کو ترجیجی بنیادوں پر حل کرنے چاہئیں اور گرین کیپ کے مضافاتی علاقہ دی بیسٹ اکیڈمی ایریا اور دی بیٹھک سکول ایریا کو ماڈل علاقہ بنانا چاہیے ۔ وطن عزیز پاکستان میں آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث بجلی ،گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ناقابل برداشت ہیں ، اس کی وجہ سے مہنگائی، افلاس اور غربت میں بہت زیادہ اضافہ ہوچکا ہے، علاوہ ازیں گراں فروشوں نے بھی انت مچا رکھی ہے ، جس کے باعث غریب اور درمیانہ طبقے کی زندگی اجیرن بن چکی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز ایسا طریقہ کا ر اپنائے کہ سرکاری ملازمین صرف چند روپے میں نرخ نامہ کی فہرست فروخت نہ کرے بلکہ عملی طور پر مہنگائی کنٹرول کرے اور ذخیرہ اندوزی کی حوصلہ شکنی کرے ۔ لاہور اور دیگر شہروں کو مزید نہ پھیلائیں بلکہ نئے اور ماڈل شہر بسائیں ۔ زرعی زمینوں پر ہاﺅسنگ سوسائٹیاں بنانے پر سخت پابندی ہونی چاہیے، غیرضروری ٹیکس ختم کرکے صنعتیں لگانے کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔ہر پرائمری سکول میں کم ازکم پانچ اساتذہ بھرتی کیے جائیں،اسی طرح ہائی سکولوں اور کالجوں میں اساتذہ بھرتی کیے جائیں ۔ صوبہ پنجاب میںہر پانچ یاچھ کلومیٹر کے فاصلے پر ماڈل ڈسپنسریاں بنائی جائیں ۔ صوبہ پنجاب میں انتقامی سیاست سے بالکل پرہیز کیا جائے، تمام ایم پی ایز کو بالاتفریق فنڈز جاری کیے جائیں اور صوبہ پنجاب میںبلدیاتی انتخابات جلد کرائے جائیں ۔ قارئین کرام! وطن عزیز پاکستان میںمحترم نواز شریف اور محترم شہباز شریف کے ترقیاتی منصوبے الگ کیے جائیں تو آپ کو حقیقت میں باقی کچھ نظر نہیں آئے گا ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیراعلیٰ محترمہ مریم نواز کوصوبہ پنجاب میں انقلابی تبدیلی لانے اورعام لوگوں کے مسائل ترجیجی بنیاد پر حل کرنے کےلئے سعی کرنی چاہیے کہ غریب اور درمیانے طبقے کے حقیقی مسائل حل ہوں اور صوبہ پنجاب کو ایک مثالی، صاف، پرسکون اور خوشحال صوبہ بنانے کےلئے عملی اور ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے