وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی طرزِ حکمرانی اس وقت نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشیا کے سیاسی منظرنامے میں ایک نیا باب رقم کر رہی ہے۔ ان کے اندازِ حکومت میں ایک ایسی تازگی، ایک ایسا شعور اور ایک ایسا وژن جھلکتا ہے جس نے انتظامیہ کے روایتی تصورات کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ پنجاب جیسے بڑے، پیچیدہ اور متنوع صوبے میں حکومت کرنا کسی کے لیے آسان نہیں مگر مریم نواز نے جس اعتماد، وقار اور عوامی خدمت کے جذبے کے ساتھ یہ ذمہ داری سنبھالی ہے، اس نے انہیں عوام کے دلوں میں ایک نیا مقام دیا ہے۔ ان کی قیادت کا مرکز عوام کی فلاح، شفاف طرزِ عمل، جدید نظم و نسق، خواتین کے لیے مواقع اور نوجوانوں کے لیے امید کا پیغام ہے۔مریم نواز کے دورِ حکومت کو اگر کسی ایک جملے میں بیان کیا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ یہ عوامی خدمت اور ترقی کا وہ امتزاج ہے جو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔ ان کے فیصلوں میں سیاسی مصلحتوں کے بجائے عملی بصیرت جھلکتی ہے۔ وہ محض وعدوں کی سیاست پر یقین نہیں رکھتیں بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے اپنی کارکردگی ثابت کر رہی ہیں۔ لاہور سے لے کر میانوالی، راجن پور سے لے کر نارووال تک، ان کی پالیسیوں کا دائرہ ہر علاقے تک پھیل چکا ہے۔پنجاب میں ان کے اقتدار کے ابتدائی مہینوں میں ہی عوام نے ایک نمایاں فرق محسوس کیا۔ سرکاری دفاتر میں نظم و ضبط پیدا ہوا، افسر شاہی میں جوابدہی کا نظام مضبوط ہوا ۔ مریم نواز نے حکومت اور عوام کے درمیان حائل فاصلے کو کم کرنے کیلئے خود میدان میں اترنے کا طریقہ اپنایا۔ وہ کسی روایتی سیاست دان کی طرح بند کمروں میں بیٹھ کر فیصلے نہیں کرتیں بلکہ سڑکوں، ہسپتالوں، اسکولوں اور دیہاتوں میں جا کر خود صورتحال کا جائزہ لیتی ہیں۔ ان کا یہی انداز عوامی مقبولیت کا سب سے بڑا سبب بنا ہے۔مریم نواز کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ انہوں نے حکمرانی کو ایک انسان دوست عمل بنایا ہے۔ ان کے لیے حکومت کرنا اقتدار کا کھیل نہیں بلکہ خدمت کا فریضہ ہے۔ ان کے چہرے پر ہر وقت ایک پرعزم سکون دکھائی دیتا ہے، جیسے وہ جانتی ہوں کہ ان کی منزل عوام کی خوشحالی ہے۔ انہوں نے بارہا کہا کہ ان کا خواب ایک ایسا پنجاب ہے جہاں ہر شخص کو تعلیم، روزگار اور انصاف میسر ہو۔ترقیاتی منصوبوں میں ان کی توجہ بنیادی ڈھانچے کی بہتری پر مرکوز ہے۔ سڑکوں، پلوں، ٹرانسپورٹ سسٹم ،صاف ماحول اور پانی کے منصوبے ان کے وژن کی عملی صورت ہیں۔ لاہور میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کی توسیع، جنوبی پنجاب میں روڈ نیٹ ورک کی بحالی اور شہروں کی صفائی کے نظام میں بہتری ان کے زیرِ نگرانی نمایاں تبدیلیاں ہیں۔ وہ جانتی ہیں کہ ترقی صرف بلند و بالا عمارتوں سے نہیں آتی بلکہ عوام کے روزمرہ سہولیات سے جڑی ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ انکے منصوبے زمینی حقیقتوں پر مبنی ہیں، دکھاوے سے پاک اور عوامی ضرورتوں کے مطابق ہیں۔مریم نواز کی انتظامی صلاحیت کا ایک اور پہلو ان کا بحرانوں سے نمٹنے کا انداز ہے۔ وہ مشکلات میں گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوتیں بلکہ متوازن اور پرعزم انداز میں فیصلے کرتی ہیں۔ حالیہ بارشوں اور سیلاب کے دوران انہوں نے متاثرہ علاقوں کا فوری دورہ کیا، امدادی سرگرمیوں کی خود نگرانی کی اور متاثرین کے لیے ریلیف کی فراہمی یقینی بنائی۔ ان کی قیادت نے عوام میں اعتماد پیدا کیا کہ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان کے ایک ایک عمل سے یہ احساس ہوتا ہے کہ پنجاب کی قیادت اب کسی سیاسی مفاد کے بجائے عوامی مفاد کے تابع ہے۔ نوجوان طبقے کے لیے مریم نواز کی پالیسیاں نہایت امید افزا ہیں۔
وہ سمجھتی ہیں کہ ملک کا مستقبل نوجوانوں سے وابستہ ہے۔ اسی لیے انہوں نے ٹیکنیکل ایجوکیشن، ڈیجیٹل سکلز اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دی ہے۔ یوتھ ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو کے تحت ہزاروں نوجوانوں کو تربیت اور قرض کی سہولت دی گئی تاکہ وہ اپنے قدموں پر کھڑے ہو سکیں۔ ان کی قیادت میں پنجاب کے تعلیمی اداروں میں انوویشن لیبز، اسٹارٹ اپ انکیوبیشن سینٹرز اور ٹیکنالوجی پارکس کا قیام ان کے وژن کی علامت ہے۔ماحولیاتی تحفظ پر ان کی سنجیدگی بھی قابلِ ستائش ہے۔ لاہور سمیت کئی شہروں میں فضائی آلودگی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے شجرکاری مہمات، گرین پنجاب پروگرام اور ویسٹ مینجمنٹ سسٹم میں اصلاحات متعارف کرائی گئیں۔ ان کا مقف یہ ہے کہ صاف فضا اور صحت مند ماحول کسی بھی ترقی یافتہ معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے۔ وہ چاہتی ہیں کہ آنے والی نسلوں کے لیے پنجاب ایک سرسبز، خوشبودار اور پرامن خطہ بنے۔مریم نواز کا سب سے نمایاں وصف ان کی خود اعتمادی اور تدبر ہے۔ انہوں نے اپنے سیاسی سفر میں نشیب و فراز دیکھے، مخالفتیں برداشت کیں مگر کبھی اپنی سمت نہیں بدلی۔ ان کی شخصیت میں ایک غیر معمولی استقامت ہے۔
پنجاب کی تاریخ میں کئی وزرائے اعلی آئے مگر مریم نواز کا انداز منفرد ہے۔ وہ صرف ترقی کے اعداد و شمار پیش نہیں کرتیں بلکہ ترقی کے احساس کو عام کرتی ہیں۔ ان کے لہجے میں نرمی ہے مگر فیصلوں میں سختی، ان کی گفتگو میں وقار ہے مگر ارادوں میں فولاد۔ ان کی قیادت میں پنجاب ایک ایسے دور میں داخل ہو رہا ہے جہاں خدمت، شفافیت اور عزتِ نفس کا ملاپ دکھائی دیتا ہے۔ان کی سیاست میں خلوص کا پہلو نمایاں ہے۔ وہ عوامی اجتماعات میں جب بات کرتی ہیں تو ان کی آواز میں تصنع نہیں بلکہ دل کی سچائی جھلکتی ہے۔ ان کی گفتگو میں عوام کے دکھ، خواب اور امیدیں ایک ساتھ بولتی ہیں۔ یہی سچائی انہیں ایک مقبول لیڈر بناتی ہے۔ ان کی حکمرانی کا فلسفہ ہے کہ طاقت عوام کی امانت ہے اور یہ امانت صرف خدمت سے ادا ہو سکتی ہے۔آج پنجاب کے گلی کوچوں میں جب مریم نواز کا نام لیا جاتا ہے تو لوگ انہیں ایک بااختیار مگر مہربان رہنما کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ ان کے چہرے پر جو اعتماد ہے، وہ ان کے دل میں چھپی نیت کی سچائی کا عکس ہے۔ انہوں نے خواتین کو آواز دی، نوجوانوں کو مقصد دیا، اور عوام کو احساسِ تحفظ دیا۔ یہ وہ تین ستون ہیں جن پر ان کا پورا وژن قائم ہے۔مریم نواز کی قیادت میں پنجاب صرف ترقی نہیں کر رہا بلکہ بدل رہا ہے۔ اس تبدیلی کی بنیاد جذبہ خدمت پر ہے، جس میں دکھاوے کے بجائے دل کی صداقت ہے۔ ان کا ہر قدم عوام کے لیے ہے، ہر فیصلہ قوم کے مفاد میں ہے۔ وہ اس حقیقت کو سمجھتی ہیں کہ اقتدار کی اصل طاقت عوامی محبت ہے اور یہی محبت ان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ مریم نواز کا طرزِ حکمرانی پنجاب کے لیے ایک نیا سفر ہے۔ایک ایسا سفر جو روشنی، انصاف اور ترقی کی سمت بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے اپنے کردار اور کارکردگی سے یہ ثابت کیا ہے کہ قیادت کا مطلب حکم دینا نہیں بلکہ خدمت کرنا ہے۔ ان کے عزم اور محنت سے پنجاب کا چہرہ بدل رہا ہے اور اگر یہی تسلسل برقرار رہا تو یقینا آنے والے دنوں میں پنجاب کو ایک مثالی صوبے کے طور پر دنیا میں پہچانا جائے گا۔
کالم
مریم نواز اور پنجاب ۔۔۔!
- by web desk
- اکتوبر 7, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 35 Views
- 1 ہفتہ ago