پاکستانی وزیرخارجہ بلاول بھٹونے بھارت کے اندر بیٹھ کر مسئلہ کشمیر پر جس حوالے سے پاکستانی موقف کی ترجمانی کی ہے وہ لائق تحسین ہے ، پاکستانی وزیرخارجہ شنگھائی کانفرنس کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کےلئے بھارت گئے تھے ان کے بھارت جانے کے حوالے سے پاکستان کے اندر صرف ایک مخصوص جماعت کے کچھ رہنماﺅں نے اپنے تحفظات اور خدشات کااظہار کیامگر افسوس سے لکھناپڑرہاہے کہ جب اس جماعت کی اپنی حکومت تھی تو اس نے مسئلہ کشمیرکو پس پشت ڈال کربھارت کے ساتھ ہرقسم کے دوستانہ روابط قائم کرنے کی کوشش کی اور یہاں تک نوبت آپہنچی کہ جب قومی اسمبلی میں مسئلہ کشمیرکونہ اٹھانے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیاگیاتو سابق وزیراعظم عمران خان نے تو یہاں تک کہہ دیاکہ میں مسئلہ کشمیر کی وجہ سے بھارت پر حملے کاحکم دیدوں ؟اسی جماعت سے تعلق رکھنے والے رہنماﺅں نے بلاول بھٹو زرداری کے شنگھائی کانفرنس میں شرکت کو کشمیریوں کے خون سے غداری قراردیامگر شہید ذوالفقارعلی بھٹو کے نواسے اوربینظیربھٹو کے فرزندبلاول بھٹو نے وہاں بیٹھ کرکشمیری عوام اور پاکستانی موقف کی جس انداز میں ترجمانی کی ،ماضی میں اس کی مثال ملنامشکل ہے ۔وزیراعظم خارجہ نے اپنے خطاب اوربعد میں میڈیا سے کی جانے والی گفتگو کے دوران واضح کیاکہ بھارت نے یکطرفہ فیصلے کرکے نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ردی کی ٹوکری میں ڈالنے کی کوشش کی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ علاقے کے امن کوتہہ وبالاکرنے کی کوشش کی اوراپنے اس فیصلے سے پاک بھارت تعلقات کو بھی نقصان پہنچایا۔پاکستانی وزیرخارجہ نے بڑے دبنگ الفاظ میں بھارتی حکمرانوں پر یہ واضح کردیاکہ پاکستان کی جانب سے کشمیر پالیسی پرکوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی اور بھارتی حکمرانوں کو پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لئے پہلے ماحول کوسازگاربناناہوگا اوراپنے رویے پرنظرثانی کرناہوگا تبھی بھارت کے ساتھ مذاکرات ہوسکتے ہیں بصورت دیگر ان مذاکرات کاہونامشکل ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستانی وزیرخارجہ کادورہ بھارت ایک ایسے وقت میں ہوا کہ جس کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی ۔ انہوں نے بھارتی شہرگوا میں بیٹھ کر پاکستان کے موقف کا ایک بار پھر اعادہ کیا اوراس عزم کودہرایا کہ پاکستان کشمیریو ں کے حق خودارادیت کے حصول کے لئے ان کی سفارتی اور اخلاقی مددہرحال میں جاری رکھے گا۔اس کے ساتھ ساتھ ذوالفقارعلی بھٹو کے نواسے نے اپنے نانا کے تاریخی قول کابھی اعادہ کیاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھارت کے ساتھ اگر ایک ہزارسال تک جنگ لڑناپڑی تو پاکستان یہ جنگ لڑے گا۔ پاکستانی وزیرخارجہ کا یہ کہناتھا کہ اگست 2019 کے بعد سے صورت حال یکسر برعکس ہے۔ بھارت نے اس موقع پر نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی بلکہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔ بھارت نے اپنے غیر ذمے دارانہ اقدامات سے ایسے حالات پیدا کردیے ہیں کہ وہ جماعتیں مثلا پاکستان پیپلز پارٹی جو ہمیشہ سے تعلقات معمول پر لانے کی خواہش مند رہی ہے، اب ہمارے لیے بھی یہ اسپیس ختم ہو چکا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا اصولی موقف ہے کہ اگر بھارت 4 اگست 2019 کی صورت حال پر واپس چلا جاتا ہے اور ایسا ماحول پیدا ہو جاتا ہے کہ جس میں بات چیت ہو سکے تو یہ مثبت پیشرفت ہوگی۔مقبوضہ کشمیر پر پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ پاکستان کا مو¿قف بالکل ٹھوس اور واضح ہے۔ بھارت کے عوام اور میڈیا کا جو بھی موقف ہو، ہم بہتر تعلقات چاہتے ہیں لیکن اس کےلئے بھارت کو سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔ امید ہے بھارت کھیلوں کے معاملے میں برے فیصلے نہیں کرے گا۔ کھیلوں کو سفارتی اختلافات سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔جس طرح میری آمد کو کور کیا گیا ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے پاکستان کی اہمیت زیادہ ہے۔کھیلوں کو سیاست کے ہاتھوں یرغمال بنائے رکھنا بھارت کی چھوٹی حرکت ہوگی۔نیز شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے دہشت گردی سے نمٹنے کےلئے رکن ممالک کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرنے کےلئے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔ ریاستوں کی طرف سے بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات ایس سی او کے مقاصد کی خلاف ورزی ہیں۔ جب بڑی طاقتیں امن سازی میں کردار ادا کرتی ہیں تو ہم اپنے لوگوں کےلئے وسیع تر تعاون، علاقائی یکجہتی اور اقتصادی مواقع کی راہ ہموار کرتے ہوئے امن کی صلاحیت کو کھول سکتے ہیں۔
وزیراعظم کی برطانوی بادشاہ کی تاجپوشی میں شرکت
برطانوی بادشاہ چارلس کی رسم تاجپوشی میں شرکت کےلئے پاکستانی وزیراعظم شہبازشریف ان دنوں برطانیہ کے دورے پر ہیں ،اپنے دورہ کے دوران انہوں نے دولت مشترکہ کے اہم ممالک کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کاسلسلہ بھی جاری رکھا اور پاکستان کودرپیش مسائل کے حل کے لئے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا اوراقتصادی تعاون بڑھانے کے لئے مختلف امورپربھی بات کی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے لندن میں دولت مشترکہ ممالک کے رہنماو¿ں کے اجلاس کے موقع پر برطانیہ کے بادشاہ چارلس اور وزیراعظم رشی سونک سے ملاقات کی۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے گز شتہ برس پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے تناظر میں برطانیہ کی فراخدلانہ مدد کی بھی تعریف کی اور شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ دونوں ممالک کو مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔اس سلسلے میں وزیراعظم نے ایک مشترکہ کمیشن کے قیام کی تجویز پیش کی جس کی سربراہی دونوں ممالک کے سربراہان کریں۔ بادشاہ چارلس سوئم اور برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے بھی دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا اور برطانیہ کی ترقی میں پاکستانی کمیونٹی کے کردار کے حوالے سے برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی تعریف کی۔دوسری جانب وزیراعظم نے دولت مشترکہ کے رہنماو¿ں کے اجلاس سے خطاب میں کے دوران کہا کہ بادشاہ چارلس سوئم کی تاج پوشی ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ وزیر اعظم نے رہنماو¿ں پر زور دیا کہ وہ دولت مشترکہ تنظیم کی تقویت میں اپنا اپنا کردار ادا کریں ۔ دولت مشترکہ کے ممالک کے مابین ہم آہنگی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے تا کہ مشترکہ ترقی کا خواب پورا ہو سکے۔وزیر اعظم نے پاکستانی نوجوانوں اور ہنر مندوں کو بہترین مواقع فراہم کرنے کےلئے اپنی حکومت کے عزم کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنا رہی ہے اور پسماندہ طبقے جیسا کہ مذہبی اور نسلی اقلیتوں، معذور افراد اور ٹرانس جینڈر کمیونٹی کو مرکزی دھارے میں لا رہی ہے۔
مہنگائی نے عام آدمی کاجینادوبھرکردیا
ملک میں مہنگائی نے عام آدمی کاجینادوبھرکردیاہے۔اس حوالے سے اقتصادی سروے نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جسکے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح اڑتالیس فیصد سے تجاوز کرگئی ہے، ایک ہفتے کے دوران تیس اشیامہنگی اور نواشیاءکی قیمتوں میں کمی آئی جبکہ حالیہ ہفتے بارہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ ایک ہفتے کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح میں ایک اعشاریہ صفر پانچ فیصد اضافہ ہے اور ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی مجموعی شرح 48.35فیصد ہوگئی ہے۔افسوس کہ حکمرانوں کو اس بات کی کچھ پروا نہیں، انہیں صرف اپنی سیاست چمکانے اور اپنی حکومت بچانے سے غرض ہے ۔ اپوزیشن سیاست چمکانے کے راستے پر نکلی ہوئی ہے اور حکومت اپنی حکومت بچانے کےلئے ہاتھ پا¶ں مار رہی ہے غریب عوام کی کس کو پڑی ہے؟ حکمرانوں کی بے حسی کی وجہ سے ملک میں قانون اور نظام کا نام و نشان نہیں ہے ہر طرف افراتفری ہے اور چور ڈاکو اور لٹیرے کھلے پھر رہے ہیں ۔لہٰذا حکمرانوں سے گزارش ہے کہ غریب عوام کے حال پر تھوڑا سا ترس کھا لیں۔ انہیں تھوڑا سا ریلیف دے دیں انہیں سکھ کا سانس لینے کا موقع دیں۔
اداریہ
کالم
مسئلہ کشمیرپرپاکستان کاٹھوس موقف
- by web desk
- مئی 7, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 938 Views
- 2 سال ago