کالم

مسائل میں جکڑی عوام

a r tariq

آج ہر شخص دنیا میں گوناگو ںمسائل میں مبتلا ہے ۔ کئی مشکلات ہیں ۔طرح طرح کی پریشانیاں ہیں۔زندگی کے کئی مسائل ہیں ۔ کسی کو اُولاد کا مسئلہ ہے تو کوئی روزگار کے نہ ہونے کا رونا رو رہاہے ۔کوئی بیمار ہے توکسی کو غربت نے گھیرا ہوا ہے۔کسی کو عزیزو اقارب کا مسئلہ ہے تو کوئی کاروباری مسائل کے باعث پریشان ہے ۔ زندگی ہے کہ مسائل سے بھری پڑی ہے اور کوئی سکون، چین ، اور اطمینان میسر نہیں ہے ۔ساری دنیا کے انسان پریشان ہیںاور اس کے حل کی تلاش میں بھٹکے ادھرادھرمارے مارے پھر رہے ہیں کہ کہیں سے ان مسائل کا حل مل جائے مگر حل ہے کہ تمام تر کوششوں کے باوجود بھی نہیں مل پارہا ہے جس کی وجہ سے تشویش میں مبتلاپریشان حال نظر آتے ہیں۔آج سب سے بڑا مسئلہ پیٹ کا ہے ۔روزگار کا ہے۔ہر شخص روزگار کی تلاش میں بھٹکا ماراماراپھر رہا ہے۔وہ تلاش ِروزگار میں کبھی وڈیروں کے پاس کبھی ایم این اے کے پاس کبھی کسی آفیسر کے پاس کبھی کسی کے در کی ٹھوکر کھاتا ہے تو کبھی کسی کے در پر حاضری دیتا ہے۔ہر در کی ٹھوکریں کھاکر مایوس ہوکر پھرقسمت کا لکھا سمجھ کر رو دھو کربیٹھ جاتا ہے یا جھنجھلاکر اپنا سرپیٹ کر رہ جاتا ہے یا پھر حالات کے خونی دھارے کی لہروں سے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی پر مجبور ہوجاتا ہے ۔ (اخبارات بھرے پڑے ہیں اس قسم کے واقعات سے)ہر آدمی رونا رو رہا ہے کہ یار!روزگار کی تنگی ہے۔ آج ہم زندگی کے بے شمار مسائل میں الجھے ہوئے پریشان اور پراگندہ حال پھر رہے ہیں۔ بہتری کی امید کی کوئی صورت بر نہیں آتی ہے۔ سامنے دکھائی نہیںدے رہی ہے۔ تمام تر کوششوں اورمحنتوں کے باوجود ہم ناکام ہیں۔ کامیاب نہیں ٹھہر پارہے ہیں ۔ہر جگہ ہر محاذپر شکست و ریخت سے دوچار ہیں ۔تمام تر حربے اختیار کیے پھر بھی ہماری پوری نہیں پڑ رہی ہے ۔ ہمارے نظام میں بہتری ،کام اور روزی میں کشائش اور برکتوں کا ظہور نہیں ہوپارہا ہے ۔ اپنی کوششوں اور محنتوں کے فیوض وبرکات ہم تک صحیح معنوں میں نہیں پہنچ رہے ہیںیا ہم اس سے ٹھیک طریقے سے استفادہ نہیں کر پارہے ہیںاس بات کے باوجود کہ ہم ایک ایٹمی ملک بھی ہیں ۔بے شمار وسائل بھی رکھتے ہیں۔ہر قسم کی صلاحیتوں سے مالامال بھی ہیںتو آخر پھرکیا وجہ ہے کہ ہماری ہر تدبیرالٹ ہورہی ہیںاور کارگر ثابت نہیں ہوپارہی ہیں۔ ہمارے بہترین وسائل بھی ہماری زندگیوں میں کام نہیں آرہے ہیں۔ہماری کایا پلٹ میں معاون کردار ادا نہیں کر پارہے ہیں۔ہم ایٹمی ملک ہوتے ہر قسم کے اسلحے سے لیس ہوکر بھی دشمنوں کے نرغے میں ہیں۔بدامنی،دہشت گردی اورخون خرابے کی کیفیت میں ہیں ۔ تمام تر وسائل سے مالامال ہوکر بھی نقصان میں ہیں۔پریشان صورتحال،تباہ حال معیشت کا شکار ہیں۔آخر وہ کون سی پالیسیاںہیںجن کو ہم نے اختیارکیا ہے اور ترقی وخوشحالی کی جانب نہیں بڑھ پارہے ہیں۔وہ کیا صورتحال درپیش ہے کہ ہم تمام تر وسائل کے ہوتے ہوئے بھی بری حالت میں ہیں۔ایک ایٹمی ملک ہونے کے باوجود بھی پانی اور بجلی کی کمی کا شکار ہیں۔آخر وہ کون سی غلطیاں ہیں کہ جو ہماری تمام تر کوششوں کو غارت کیے ہوئے ہیں اور ہمیں جدوجہد کے باوجود آگے بڑھنے نہیں دے رہی ہیں۔ہمارا راستہ کاٹ رہی ہیں اور پرامن ،خوشحال اورترقی کرتا پاکستان کی راہ میںحائل دیوار ثابت ہورہی ہیں۔ہماری منزلیں کھوٹی کررہی ہیںاور ہمارے آنے والے کل پر سوالیہ نشان ہیں۔ہمیں زمانے میں زمانے کی رفتار سے دنیا میں پنپنے کا موقع فراہم نہیں کررہی ہیں۔ہماری رفتار کو بریک لگائے ترقی کے پہیے میںرکاوٹ بنی ہوئی ہیں ۔ ،وہ چیز جہالت،نااتفاقی ،علم سے دوری،بے ایمانی ،کرپشن ،لوٹ مار،رشوت ستانی ،سود کی موجودگی کے علاوہ اللہ عزوجل کی ناشکری اور اس کے حکموں سے صریحا روگردانی ہے۔اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے واضح احکامات پر عمل نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔یہی وہ کمی ہے جو ہمیں آگے نہیں بڑھنے دے رہی۔ہم آگے بڑھ سکتے ہیںاگر ہم حقیقی معنوں میںاللہ والے بن جائیںاور صرف اور صرف اس کے خوف میں مبتلا ہوں اور اس کاہر لمحہ ہر دم شکرادا کریں ۔ اس کی تسبیحات کریں ۔ اس کے حکموں کے عین مطابق چلیں۔جس چیز سے اللہ اور اس کے رسول روکیںاس سے رک جائیںاور جس چیزکو اختیار کرنے کا کہیں، اسے اپنالیں۔سب سے بڑھ کر اللہ عزوجل کے شکر گزار بندے بن جائیںتو وہ ہمیں مشکلات میں سے نکلنے کا راستہ بھی دے گا اورحلال رزق بھی عطا کرے گا ۔ سہولتیں بھی فراہم کرے گا ،کامیابیوں سے بھی نوازے گااور سب سے بڑھ کر حکام الٰہی پر عمل کرنے کی صورت میں دشمن کے ڈر اور خوف سے بھی نجات فراہم کرے گا۔بشرطیکہ ہم قرآن و سنت کی تعلیمات پر عمل پیرا تو ہوں ۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی کہی گئی باتوں پر عمل کرکے تو دیکھیں ۔پھر یہ ہوگا کہ دنیا توسنورے گی ہی آخرت بھی سنور جائے گی۔ ہمیں ترقی،خوشحالی اورکشائش تب میسر ہوگی جب ہم تقویٰ اختیار کرتے تقویٰ کی زندگی کا تعین کریں گے ۔ ملاوٹ،ذخیرہ اندوزی، دھوکہ دہی ،کم ناپ تول ، رشوت ،سودی لین دین اور فعل حرام سے بچیں گے۔ناحق کسی کی حق تلفی نہ کریں گے۔ اللہ عزوجل سے ڈرنے والے ،اس کا ہر حکم بجا لانےوالے اور شکر ادا کرنے والے بنیں گے۔حکم ربی ہے کہ” اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تم کو اور زیادہ دوں گا “(القرآن) ۔دیکھوکتنا مختصر حل ہے ۔کتنا آسان فارمولہ ہے کہ اللہ عزوجل سے ڈروتمہاری ہر مشکل وتکالیف حل ہوجائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri