کالم

مسلم امہ اسرائیل سے تعلقات منقطع کرے

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہناہے کہ جن مسلمان ممالک کے اسرائیل سے تعلقات ہیں وہ منقطع کر دیں او آئی سی کا فوراً اجلاس بلایا جائے۔ زیادہ تر مسلمان ممالک فوجی لحاظ سے بہت کمزور ہیں۔ جس طرح فلسطینی بچوں کو شہید کیا گیااس پر غیرمسلموں کے ضمیر جاگ رہے ہیں۔ جب بھارت نے ہم پر حملہ کیا تو ہم نے اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو مٹی میں رول دیاہماری افواج اور عوام نے بھارت کے غرور کو مٹی میں ملا کر رکھ دیاپاکستان کے چپے چپے کا دفاع کریں گے ایران میں ان کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اس میں اسرائیل اکیلا نہیں ہے اسے ہر قسم کا کور فراہم کیا گیا۔ اسرائیل نے یمن اور فلسطین کے بعد ایران کو ٹارگٹ بنا یا ہے مسلم امہ کو موجودہ حالات میں متحد ہونا پڑے گا لیکن اگر مسلم امہ متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آئے گی۔ مسلم ممالک کے پاس اسلحہ اپنی جگہ مگر اسرائیل سے الگ الگ لڑنے کی سکت نہیں غزہ میں بچے شہید کئے جارہے ہیں مگر مسلمان ممالک کی اکثریت خاموش ہے۔ ہماری افواج اور عوام نے بھارت کا غرور کو مٹی میں ملا کر رکھ دیا ایران ایٹمی مذاکرات میں مصروف ہے مذاکرات میں مصروف ہوتے ہوئے اس پر حملہ کیا گیا’ پاکستان روز اول سے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے پر کھڑا ہے۔ صیہیونیت سے اس وقت ساری دنیا کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔ابھی حال میں جب پاک بھارت جنگ ہوئی تو وزیر اعظم سمیت سب ایک سوچ اور عزم سے کھڑے تھے ہماری فضائیہ نے وہ کمال کردکھایا کہ بنانے والے پوچھنے پر مجبور ہوگئے ہمارے سائبر جنگجوئوں نے وہ کمال کرکے دکھایا کہ دنیا دیکھتی ہی رہ گئی بھارت کے ڈیم خود بخود بہنا شروع ہوگئے اور آئی پی ایل کی روشنیاں بند ہوگئیں بھارت کا نظام زمین بوس کردیا ہمارے سائبر جنگجوؤں نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا۔ اسرائیل کا ایران پر حملہ قابل مذمت ہے۔ مسلم ممالک کو متحد ہو کر ظالم اسرائیل کو روکنا ہوگا ،ایسے جارحانہ اقدامات سے خطے میں عدم استحکام بڑھے گا۔ ایک خودمختار اسلامی ملک پر حملہ عالمی قوانین، انسانی حقوق اور علاقائی امن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ معصوم انسانی جانوں کا ضیاع ہوگا۔مسلم امہ کو اس نازک صورتحال میں باہم متحد ہو کر ظالم اسرائیل کیخلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔ انہوں نے عالمی برادری بالخصوص اقوامِ متحدہ اور او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی جارحیت کا فوری نوٹس لیا جائے اور مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کیلئے عملی اقدامات کیے جائیں۔ امت مسلمہ کو چاہیے کہ وہ جذبات کی بجائے حکمت، اتحاد اور شعور کے ساتھ اپنا موقف دنیا کے سامنے پیش کرے۔ خطے کے مسائل کا حل طاقت کے استعمال میں نہیں بلکہ مذاکرات اور باہمی احترام میں ہے۔ اسرائیلی افواج کی بربریت اور فلسطینیوں کے قتل عام پر امت مسلمہ سراپا احتجاج ہے اس حوالے سے سندھ و بلوچستان میں بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔مظاہرین نے کہا کہ غزہ کے نہتے مسلمانوں پراسرائیلی حملے کھلی دہشت گردی ،مسلم دنیا کو یہودیوں کا ایک کھلا چیلنج ہے تمام مسلمان اپنے باہمی اختلاف ایک طرف رکھ کر اسرائیل جیسے دہشت گرد ملک کا خاتمہ کرنے کیلئے متحد ہوجائیں ۔ اسرائیل کی طرف سے فلسطین میں کی جانے والی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ، مسلم امہ قبلہ اول کے دفاع میں یکجان ہوکر میدان عمل میں آئے۔ عید سے قبل ایک سازش کے تحت
اسرائیل کی طرف سے مسجد اقصی بیت المقدس پر حملہ کرکے نمازیوں کو شہید کیا گیا جو ایک انتہائی شرمناک عمل ہے جو قابل مذمت کیساتھ قابل مرمت بھی ہے اب وقت آچکا ہے کہ بیت المقدس کے دفاع کیلئے امت مسلمہ میدان عمل آئے اور اسرائیل اور اس کے حواریوں کو ایسا سبق سکھائے کہ آئندہ وہ نہتے فلسطینی مسلمانوں پر حملے سے پہلے ہزار بار سوچنے پر مجبور ہوں ۔ہم عالمی دنیا سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ انسانیت سوز ظلم کرنے پر اسرائیل کو دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد ریاست قرار دے۔ یو این چارٹر میں میڈیا ہاؤسز اور سویلئینز پر جنگ میں بمباری سے استثناء حاصل ہے مگر اسرائیل نے اپنی طاقت کے خمار میں نہ صرف الجزیرہ سمیت کئی مقامی اور عالمی میڈیا ہاؤسز کے دفاتر تباہ کئے ہیں بلکہ درجنوں معصوم بچوں کو بھی شہید کیا گیا ہے جو نہ صرف جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے بلکہ اسرائیل کی جارحیت اور اقوام عالم کو للکارنے کے مترادف ہے۔
انسانی حقوق کے علمبردار یورپی ممالک اور امریکہ کی جانب سے فلسطین میں انسانی حقوق کی پامالی پر مجرمانہ خاموشی حملوں کی تائید کے مترادف ہے۔ اسرائیل کی شکست علاقائی امن اور توازن کیلئے ناگزیر ہو چکی ہے۔ اسرائیل نہ صرف فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہے بلکہ وہ بھارت کے پاکستان کے خلاف حملوں اور سازشوں میں بھی سہولت کاری کر رہا ہے۔ ایران کی جانب سے اسرائیل کو دی جانے والی مزاحمت حق بجانب ہے اور پاکستان کو عالمی ضمیر کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔کشمیر و فلسطین کو نظرانداز کرنا ملت اسلامیہ کے لیے ٹھوکروں اور پستی کا سبب بنارہے گا ، ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے بزنس ٹور میں قیمتی تحائف بٹورے ، لیکن مشرقِ وسطیٰ کے امن اور فلسطینیوں کیساتھ ظلم بند کرنے میں کوئی کردار ادا کرنے کی بجائے ظلم اور قتلِ عام کے لیے ناجائز صیہونی ریاست کا سرپرست اور سہولت کار بن گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے