نبی کریم حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ علم حاصل کرنا ہرمسلمان مرداورعورت پر فرض ہے ۔مسلمانوں کی تاریخ پرنظردوڑائی جائے توجب تک مسلمانوں نے جدید علوم کیساتھ اپنے آپ کو مربوط رکھا تب تک اقوام عالم میں نمایاں مقام حاصل کیا۔تاریخ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ تعلیم یافتہ مسلم خواتین نے معاشروں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔تعلیم کوئی استحقاق نہیں بلکہ بنیادی حق ہے،کسی بھی معاشرے کا مستقبل اس کے نوجوانوں بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم میں مضمر ہوتا ہے، پڑھی لکھی اور خواندہ خواتین ہی پائیدار اور خوشحال معاشرے کی بنیاد رکھتی ہیں۔ بچیوں کو تعلیم کی فراہمی نہ صرف انفرادی زندگیوں کو بدلتا ہے بلکہ معاشی طور پر بااختیار بنا کر پوری کمیونٹی کو ترقی دےکر استحکام کو بھی فروغ دیتی ہے۔ آج علم کے بل بوتے پر ہی اقوام عالم ستاروں پر کمندڈال رہی ہیں ،عالمی ترقی میں خواتین کا بھی اتنا ہی کردار ہے ۔اگر پاکستان کی بات کی جائے تو مرحومہ عرفاکریم رندھاواجیسی دُختران پاکستان کانام سامنے آتا ہے جنہوں نے نو سال کی کم عمر میں مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کے طور پر تاریخ رقم کی اور ملک وقوم کا نام روشن کیا۔ پاکستان میں یوں توخواتین کے حقوق کیلئے اورخصوصاًبچیوں کی تعلیم کیلئے ہرحکومت میں ہی مثبت اور تعمیری کام ہوا لیکن مسلم لیگ ن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ نہ صرف پنجاب بلکہ جب بھی حکومت سنبھالی پورے پاکستان میں طلباءکیساتھ ساتھ طالبات کی تعلیم کیلئے بھی بھرپور اقدامات کئے ۔پنجاب میں وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کی جگہ اب وزیر اعلیٰ محترمہ مریم نوازہیں جنہوں نے پنجاب میں خواتین کوبااختیار بنانے اور بچیوں کی تعلیم کیلئے انقلابی اقدامات شروع کئے ہوئے ہیں ”دھی رانی “بھی اِن ہی اقدامات میں سے ایک ہے۔ گزشتہ دِنوں عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق رابطہ عالم اسلامی کے زیر اہتمام اورحکومت پاکستان کے تعاون سے اسلام آباد میں مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم، چیلنجز اور مواقع کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیاگیا۔کانفرنس میں 47 مسلم اور دوست ممالک کے وزرائ، سفیروں، ماہرین تعلیم، اسکالرز اور نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی سمیت 150 سے زائد بین الاقوامی ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ یونیسکو، یونیسیف اور عالمی بینک سمیت مختلف بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندگان بھی کانفرنس میں شریک ہوئے۔ کانفرنس کا افتتاح وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف نے کیا اور افتتاحی نشست سے کلیدی خطاب کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی اور مقامی تنظیموں، مخیر حضرات اور کاروباری اداروں پر زور دیا کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم کو یقینی بنانے کیلئے قابل توسیع اور پائیدار مواقع تلاش کرنے میں حکومت کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی سے معاشرہ مضبوط اور ترقی یافتہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اپنی قابلیت سے قومی و عالمی معیشت میں موثر کردار ادا کرنےکی بھر پور صلاحیت رکھتی ہیں۔ وزیراعظم نے کانفرنس کے شرکاءکا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کی میزبانی پاکستان کے لئے ایک اعزاز ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آئندہ دہائی میں لاکھوں نوجوان لڑکیاں جاب مارکیٹ میں داخل ہوں گی جس میں سماجی ترقی اور معاشی خوشحالی کے بے پناہ امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ نہ صرف خود کو، اپنے خاندانوں اور قوم کو غربت سے نکال سکتی ہیں بلکہ عالمی معیشت میں کردار ادا کر نے کے ساتھ ساتھ مشترکہ چیلنجوں کے لیے اختراعی حل تلاش کر سکتی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح قومی تعمیر میں خواتین کے کردار کے پرزور حامی تھے۔انہوں نے کہا تھا کہ کوئی بھی قوم اس وقت تک عظمت کی بلندی پر نہیں پہنچ سکتی جب تک ان کی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ نہ ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں تعلیمی تفاوت کو دور کرنے کی طرف ایک بڑا قدم دانش سکولوں کا قیام تھا جو دیہی اور کم ترقی یافتہ علاقوں میں غیر مراعات یافتہ بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے متعارف کرایا جانے والا ایک منفرد اقدام ہے اور اس اقدام کو اب پاکستان کے دور دراز علاقوں میں بھی اپنایا جا رہا ہے، جس سے ایک امید افزا اور زیادہ جامع مستقبل کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے اسلامی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا حوالہ بھی دیا جو ایک کامیاب کاروباری خاتون کی متاثر کن مثال ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح تحریک پاکستان کی قیادت کرتے ہوئے اپنے بھائی قائد اعظم محمد علی جناح کےساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی تھیں۔ انہوں نے سابق وزیراعظم شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں۔ دوروزہ کانفرنس میں دیگرممالک سے آئے معزز مہمانوں نے اس اہم موضوع پر عالمی کانفرنس کے انعقاد پر رابطہ عالم اسلامی کی قیادت، بھرپور تعاون اور میزبانی پر وزیراعظم محمد شہبازشریف کو خراج تحسین پیش کیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حسین ابراہیم طحہ نے کہا کہ خوبصورت شہر اسلام آباد میں مسلم امہ میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالہ سے اہم کانفرنس میں شرکت کا موقع فراہم کرنے پر حکومت پاکستان کا مشکور ہوں۔ رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے اپنے خطاب میں وزیراعظم محمد شہباز شریف، او آئی سی سیکرٹری جنرل سمیت دیگر شرکا کی کانفرنس میں شرکت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں تعلیم اور بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم پر بہت زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو بلاخوف اور رکاوٹ تعلیم کے مساوی مواقع دستیاب ہونے چاہئیں، آج ہم پاکستان میں اکٹھے ہیں ، اسلام کا پیغام کسی صنفی تفریق کے بغیر علم کا ہے، مذہب، سیاست اور معاشیات سمیت تمام شعبوں میں خواتین نے مسلم امہ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺکا فرمان ہے کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے، اس میں مرد اورعرت کی کوئی قید نہیں ہے انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم کا فروغ بنیادی اہمیت کاحامل ہے اورتعلیم ہی ترقی کا بنیادی ستون ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی شریعت اور قانون میں خواتین کے حقوق اور بالخصوص علم کے حصول کے حق کا تحفظ کیا گیا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اسلام آباد اعلامیہ لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے حوالہ سے امت مسلمہ میں اہم کردار ادا کرے گا۔دوروزہ کانفرنس کے اختتام پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور رابطہ عالم اسلامی(ایم ڈبلیو ایل) نے لڑکیوں کی تعلیم کےلئے سٹرٹیجک شراکت داری کے قیام کےلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کئے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حسین ابراہیم طہٰ اور رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے ایم او یو پر دستخط کئے۔ پاکستان کیلئے یہ انتہائی اعزاز کی با ت ہے کہ ایک دفعہ پھر تمام اسلامی ممالک پاکستان کے خوبصورت دارالحکومت اسلام آباد میں اکٹھے ہوئے اس کا سہرابھی وزیر اعظم شہبازشریف اور اِن کی پوری ٹیم کوجاتا ہے کہ جن کی دِن رات کاوشوں سے نہ صرف دوست ممالک ،اسلامی ممالک بلکہ اقوام عالم پاکستان پربھرپور اعتماد کررہے ہیں ۔انشااللہ آنیوالے سال پاکستان کی تقدیر بدل کررکھ دیںگے۔”اُڑان پاکستان “،سی پیک جیسے میگاپراجیکٹ پاکستان کی ترقی کے ضامن ثابت ہوں گے۔