کالم

مضبوط معیشت۔مستحکم پاکستان !

معیشت کی مضبوطی ترقی کی ضامن ہوتی ہے ۔اگراپنے ہمسائیہ اور عظیم دوست چین کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے توآج چین دُنیا میں جس مقام پر کھڑا ہے اور معاشی قوت ہے اِس کے پیچھے چینی قیادت،عوام کی کٹھن محنت شامل ہے۔دُنیا کی تمام منڈیوں میں چینی مصنوعات کو جومقام حاصل ہے خصوصاً ٹیکنالوجی کے حوالے سے جدید ترین اشیاءمیںچین کاکوئی مقابل نہیں ۔یورپ جیسے بڑے ممالک میں چینی مصنوعات خریدی جاتی ہیں۔پاکستان میں سی پیک کا عظیم منصوبہ یقینادونوں ممالک کی دوستی کا منہ بولتاثبوت ہے لیکن اس راہداری کا تعلق بھی مضبوط معیشت سے ہی منسلک ہے ۔اِسی طرح پاکستان کابرادراسلامی ملک سعودی عرب معیشت کیلئے بھرپور اقدامات کررہاہے ۔خصوصاًولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان جدید ترین معیشت پر یقین رکھتے ہیں اور اِن کا منصوبہ 2030ءاِس وقت پوری دُنیا کے تاجروں کامحو ہے ۔اِس کی ایک بڑی وجہ آنیوالے وقتوں میں تیل کی کھپت کم ہونا اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ،الیکٹرک گاڑیاں اور جدید ترین ترقی ہے جس میں شامل ہونے کیلئے سعودی عرب اپنی معیشت کودِن بدن مضبوط بنارہاہے ۔وطن عزیز پاکستان کی معاشی حوالے سے تاریخ دیکھی جائے تواوائلی سال پاکستان کیلئے انتہائی کٹھن تھے،پھرکچھ سیاسی اُتارچڑھاﺅ کی وجہ سے معیشت زیادہ مضبوط نہ ہوسکی۔ذوالفقار علی بھٹو شہید کے زمانہ میں معیشت کے حوالے سے بڑے فیصلے کئے گئے اور دوست ممالک خصوصاً اسلامی ممالک سے تعاون مضبوط ہوااورہمسائیہ ملک چین کیساتھ دوستی بھی پروان چڑھنا شروع ہوئی ۔سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کے پہلے وزارت عظمیٰ کے دور میں معیشت مزید پھلنے پھولنے لگی خصوصاً بیرونی سرمایہ کاری سے معیشت کی رونقیں بڑھنے لگیں پھر پاکستان میں موٹروے کا عظیم الشان منصوبہ شروع کیاگیا جس سے نہ صرف فاصلے سمٹ گئے بلکہ اِس سے معیشت کاپہیا مزید مضبوط ہوا۔پاکستان کی تاریخ میں مسلم لیگ ن کے دورمیں جتنا کام معیشت کے حوالے سے ہواشاید ہی کسی اور جماعت کے دوراقتدار میں ہواہو۔اِس وقت پنجاب میں سابق وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کی صاحبزادی محترمہ مریم نوازشریف وزارت اعلیٰ کے فرائض سرانجام دے رہی ہیں اور انتہائی قلیل وقت میں پنجاب میں انڈسٹری،زراعت،توانائی سمیت معیشت سے منسلک تمام شعبوں کیلئے انقلابی اقدامات کررہی ہیں اِسی طرح وزیر اعظم محمد شہبازشریف اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ معیشت کیلئے بھرپور اقدامات اُٹھارہے ہیں۔وزیر اعظم محمد شہبازشریف کی معاشی ٹیم کے سربراہ وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی کاوشیں قابل تحسین ہیں جن کی کمال بصیرت سے نہ صرف آئی ایم ایف سے کامیاب مذاکرات ہوئے بلکہ بیرونی سرمایہ کاروں سے رابطوں سے بیرونی سرمایہ کاری میں دِن بدن اضافہ ہورہا ہے ۔گزشتہ روز ہی وفاقی وزیر برائے خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سے امریکہ میں مقیم غیر ملکی سرمایہ کاروں،کاروباری و پیشہ ور افراد پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کے وفدنے ملاقات کی ۔ وفد جے ایس بینک کے سفیر علی جہانگیر صدیقی نے تشکیل دیا تھا اور اس میں مختلف شعبوں کی سرکردہ کاروباری شخصیات، ٹیکنالوجی، اکیڈمیا اور مالیات جیسے شعبوں کے کاروباری ماہرین اور پیشہ ور افراد شامل تھے۔وفد کے اہم اراکین میں سیف گراف کے چیف ایگزیکٹو آفیسر آورن ہوفمین، ہکلائٹ اینڈ کمپنی کے کرسٹن ایڈورڈز مارکوا، ڈی ای شا گروپ کے مائیکل لیوی، ریڈ اے آئی کے ڈاکٹر جیف چانگ اور دیگر شامل تھے۔سفیر علی جہانگیر صدیقی نے وزیر خزانہ کو وفد کی تشکیل، دورے کے مقاصد اور مختلف شراکت داروں کے ساتھ ملاقاتوں سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد اور فنانس ڈویژن اور ایف بی آر کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔وزیر خزانہ نے وفد کا خیر مقدم کیا اور انہیں ملک کی حالیہ معاشی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے طویل مدتی چیلنجز پر قابو پانے میں حاصل ہونے والی اہم کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے تاریخی طور پر دوہرے خساروں کا سامنا کیا ہے تاہم برآمدات میں بہتری کی بدولت معیشت اب مالی اور کرنٹ اکاﺅنٹ دونوں میں فاضل کے ساتھ چل رہی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 12 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں، مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ پر لایا گیا ہے اور پالیسی ریٹ درست سمت میں جا رہا ہے۔وزیر خزانہ نے اصلاحات کے جامع ایجنڈے پر بھی روشنی ڈالی جس میں نجکاری، ریاستی اداروں کی تنظیم نو، وفاقی حکومت کے سائز کو کم کرنے اور پنشن اصلاحات شامل ہیں۔وزیر خزانہ نے پاکستان کو درپیش دو اہم چیلنجز یعنی آبادی میں تیزی سے اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیوں کابھی ذکرکیا اور کہاکہ دو فیصد سے زیادہ آبادی میں اضافے کی شرح غذائی سلامتی، بچوں میں غذائی قلت اور سکول سے باہر بچوں جیسے مسائل کو سنگین بنا رہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے ان مسائل میں مزیداضافہ ہو رہا ہے، ان مسائل سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لیے مالی اور تکنیکی معاونت حاصل کرنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ان ترجیحات پر عالمی شراکت داروں، بشمول عالمی بینک کے صدر اجے بنگاکے ساتھ بات چیت میں زور دے چکے ہیں۔بریفنگ کے بعد سوال و جواب کا تفصیلی سیشن ہوا۔ آئی ایم ایف کی شرائط اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل درآمد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ اصلاحات پر عمل درآمد کے لیے عزم اور صلاحیت ضروری ہے۔ اگر ہم عزم اور رفتار برقرار رکھیں اور درست راستے پر گامزن رہیں تو مطلوبہ نتائج حاصل کریں گے۔ حکومت کی ساری توجہ معاشی تبدیلیوں کو سپورٹ کرنے کےلئے سازگار ماحول پیدا کرنے پر ہے۔ ۔ مضبوط معیشت ہی مستحکم پاکستان کی ترقی کی ضامن ہے اِس وقت جہاں حکومت کی تمام ترتوجہ پاکستان کے مضبوط مستقبل اور معیشت کی مضبوطی پر ہے وہیں پاکستان کی چٹان صفت مسلح افواج سمیت سیکیورٹی ادارے وطن عزیزمیں امن وامان کیلئے دِن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔آج اگر پاکستان مستحکم ہواہے تواِس میں عظیم شہداءکی قربانیاں بھی شامل ہیں ۔ آج بحیثیت قوم ہمیں نہ صرف جھوٹے پروپیگنڈوں،فیک نیوز،فتنہ فساد کی سیاست کورد کرناہوگا بلکہ حکومت پاکستان ،پاک افواج اور اپنے اداروں کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا کیونکہ ”پاکستان ہے تو ہم ہیں“۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے