یہ امر ا نتہائی توجہ کا حامل ہے کہ ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد 8 سے 10 اپریل کے درمیان پاکستان کا دورہ کررہا ہے۔ اس وفد کی قیادت جنوبی اور وسطی ایشیا بیورو کے سربراہ ایرک مائیر کریں گے اوراس دورے کا بنیادی مقصد انسداد دہشت گردی کے شعبے میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینا اور خاص طور پر معدنیات کے شعبے میں اقتصادی شراکت داری کے امکانات کا جائزہ لینا ہے۔ علاوہ ازیںایرک مائیر پاکستان میں منعقد ہونے والے ”معدنی سرمایہ کاری فورم“ میں امریکی مفادات کی نمائندگی کریں گے۔توقع ہے کہ یہ فورم اہم معدنی وسائل اور طویل مدتی سرمایہ کاری کے مواقع پر بات چیت کیلئے ایک م¶ثر پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ یہ کوئی راز کی بات نہےں کہ پاکستان معدنی وسائل کے حوالے سے ایک وسیع ذخائر کا حامل ملک ہے، جس میں لیتھیم، کاپر، اور دیگر نایاب دھاتیں شامل ہیں، جو عالمی مارکیٹ میں بے حد قیمتی سمجھی جاتی ہیں۔ مبصرین کے مطابق اس فورم میں شرکت سے امریکا کو پاکستان کے ساتھ ان وسائل کے بہتر استعمال کے امکانات پر تبادلہ خیال کا موقع ملے گا۔ سفارتی ماہرین کے مطابق دورے کے دوران ایرک میئر اعلیٰ پاکستانی حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے، جن کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینا ہے۔ امید ہے کہ یہ ملاقاتیں نہ صرف باہمی تجارتی روابط کو مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی بلکہ پائیدار ترقی، علاقائی استحکام، اور سرمایہ کاری کے کلیدی شعبوں میں تعاون کے مواقع بھی فراہم کریں گی۔اس ضمن میں یہ امرانتہائی خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ماضی میں اقتصادی شعبے میں مختلف نوعیت کے معاہدے طے پائے ہیں، لیکن حالیہ برسوں میں کچھ چیلنجز کی وجہ سے دو طرفہ اقتصادی تعلقات میں کچھ حد تک سست روی دیکھنے میں آئی۔ تاہم، اس اعلیٰ سطحی دورے سے دونوں ممالک کے درمیان نئے مواقع تلاش کرنے کی راہ ہموار ہونے کی توقع ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، اس دورے کا ایک اہم ایجنڈا انسداد دہشت گردی پر تعاون کا فروغ بھی ہے کیوں کہ امریکا اور پاکستان دونوں کو خطے میں سیکیورٹی کے حوالے سے مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے، اور دونوں ممالک کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ناگزیر ہے۔
سنجیدہ حلقوں کے مطابق پاکستان کی
سیکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں
نے دہشت گردی کے خلاف نمایاں
کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اس
حوالے سے امریکی حکام بھی پاکستان
کے ساتھ قریبی رابطے میں رہے ہیں۔
حالیہ برسوں میں امریکا اور پاکستان
کے درمیان انٹیلی جنس شیئرنگ کے
نتیجے میں کئی اہم گرفتاریاں عمل میں
آئیں، جن میں سب سے نمایاں محمد
شریف اللہ کی گرفتاری ہے، جسے
اگست 2021 میں کابل ایئرپورٹ
حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اس حملے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 170 سے زائد افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔محمد شریف اللہ، جو ایک افغان شہری تھا، پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے سے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں امریکی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ اس گرفتاری کو دونوں ممالک کی جانب سے ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا گیا، اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سیکیورٹی تعاون کس قدر گہرا ہے۔ اس تما م صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کیلئے یہ دورہ اقتصادی اور سیکیورٹی دونوں حوالوں سے نہایت اہم ہے۔ ایک طرف پاکستان عالمی اقتصادی طاقتوں کے ساتھ اپنے تجارتی روابط کو مزید وسعت دینا چاہتا ہے، تو دوسری طرف اسے دہشت گردی اور داخلی سلامتی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ لہذا اس ضمن میں امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات پاکستان کے لیے معاشی بہتری اور سیکیورٹی استحکام کے لیے معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ماضی میں امریکا اور پاکستان کے تعلقات میں اتار چڑھا¶ دیکھنے میں آیا ہے۔ کبھی یہ تعلقات انتہائی قریبی رہے ہیں، خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں، تو کبھی دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کے فقدان نے کشیدگی کو جنم دیا ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں دونوں ممالک نے تعلقات کو بہتر کرنے کی کوششیں کی ہیں، اور اس دورے کو بھی اسی تسلسل کی ایک کڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موجود قیمتی معدنی وسائل پر سرمایہ کاری کے حوالے سے امریکی دلچسپی کئی پہلو¶ں سے اہم ہے کیوں کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے کئی علاقے نایاب معدنیات سے بھرپور ہیں، اور ان پر عالمی سطح کی کمپنیاں سرمایہ کاری کرنے کی خواہشمند ہیں۔ تاہم، ان شعبوں میں کام کرنے کیلئے مقامی قوانین، سیکیورٹی خدشات، اور ماحولیاتی اثرات جیسے چیلنجز کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔اگر یہ معاہدے طے پا جاتے ہیں، تو اس سے پاکستان کی معیشت کو فائدہ پہنچ سکتا ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں روزگار کے مواقع محدود ہیں۔ لیکن پاکستان کے پالیسی سازوں کو یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ ان معاہدوں کے نتیجے میں مقامی مفادات کو نقصان نہ پہنچے اور ملکی وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کیا جائے۔ یہ دورہ اس بات کی بھی علامت ہے کہ امریکا خطے میں پاکستان کو ایک کلیدی شراکت دارکے طور پر دیکھتا ہے اور ایسے میں مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید بہتر ہونے کی امید کرنا بےجا نہ ہوگا۔
کالم
معدنی سرمایہ کاری فورم اور ایرک مائیر کا دورہ پاکستان
- by web desk
- اپریل 8, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 32 Views
- 4 دن ago