دہلی کی تہاڑ جیل میں11 فروری 1984کو تختہ دار پر چڑھائے گئے فرزند کشمیر شہید مقبول بٹ کی برسی مقبوضہ کشمیر میں عقیدت و احترام سے منائی جاتی ہے۔ نثر نگار مضامین لکھتے ہیں شاعر شاعری لکھتے ہیں اور سیاسی کارکنان اور لیڈر شہید مقبول بٹ کے قدموں کے نشان پر چلتے ہوئے وطن کی آزادی کیلئے تختہ دار پر جھول جانے کا عزم دہراتے ہیں۔
وادی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کی تحصیل ہندواڑہ کے ایک گاو¿ں تریہگام میں ایک کسان غلام قادر بٹ کے گھر دھرتی کے اس عظیم بیٹے نے جنم لیا ۔مقبول بٹ(18 فروری 1938-11 فروری 1984) بھارتی کشمیر کے ایک آزادی پسند قوم پرست رہنما تھے جنھیں بھارتی حکومت نے 1984 میں دو قتل کے الزامات میں تہاڑ جیل دہلی میں پھانسی دی۔وہ کشمیر لبریشن فرنٹ کے بانی بھی رہے تھے۔11 فروری 1984ءکو دہلی کی تہاڑ جیل میں ایک ایسے کشمیری مجاہد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ جس کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ بھارت کے زیر قبضہ اپنی مادر وطن کی آزادی کیلئے مسلح جدوجہد پر یقین رکھتا تھا۔ وہ مقبوضہ کشمیر میں گوریلا جنگ کے داعی تھے اور کشمیری نوجوانوں کی اس مسلح تحریک میں بھرتی کیلئے وہ کئی مرتبہ سرحد پار کرکے وہاں جاتے رہے۔ ایک مرتبہ جب اپنے 3 ساتھیوں سمیت گرفتار ہوئے تو جیل کی بلند دیواریں بھی انکی راہ میں مزاحم نہ ہو سکیں اور وہ جیل توڑ کر فرار ہوئے۔ دوسری مرتبہ اسی طرح کی ایک کوشش میں گرفتار کیا گیا اور دہلی کی تہاڑ جیل میں بند کیا گیا۔ بھارتی عدالتوں کی طرف سے پھانسی کی سزا کے بعد بھارتی حکومت نے 11 فروری 1984ءکو مقبول بٹ کو پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا اور مقبوضہ کشمیر میں گڑبڑ کے خوف سے نعش تہاڑ جیل میں ہی دفنا دی گئی۔ آج بھی مزار شہدا سرینگر میں جہاں ہزاروں شہدا دفن ہیں مقبول بٹ شہید کی آخری آرام گاہ انکے جسد خاکی کی منتظر ہے اور کشمیریوں کا مطالبہ ہے کہ بھارت ان کا جسد خاکی انکے سپرد کرے تاکہ وہ اسے مزار شہدا میں دفن کریں۔
بھارتیوں نے مقبول بٹ کی پھانسی کے بعد یہ سمجھ لیا تھا کہ اب کشمیری اپنی آزادی کی جدوجہد کو ترک کر دیں گے لیکن ان کی یہ سوچ غلط تھی جبکہ شہادتیں تاریخ کے دامن میں عارضی اور غیرمستقل مزاج واقع نہیں ہوتیں بلکہ شہادتیں آنے والے دور میں شعور و آگہی کو ابھارتی ہیں شہادتیں آزادی پسندوں کوشہید ہونے کا درس دیتی ہیں۔ شہادتیں تحریکوں کوجنم دیتی ہیں۔ شہید زندہ ہوتا ہے کیونکہ وہ شہید ہو کر تاریخ کے صفحات میں دائمی حیات حاصل کر لیتا ہے۔ شہادتیں کسی قوم کے اجتماعی شعور اور خودداری کی عکاسی کرتی ہیں۔ شہید شہادت کے بعد ایک سوچ بن کر قوم کے اجتماعی شعور کی آبیاری کرتا ہے۔مقبول بٹ کی روح آج بھی ہندو حکمرانوں کے اعصاب پر خوف کے سائے کی طرح منڈلا رہی ہے جس سے وہ پیچھا چھڑانے کی جتنی بھی کوشش کر لیں یہ سایہ انکا پیچھا نہیں چھوڑے گا۔
حریت رہنماو¿ں نے محمد مقبول بٹ کو تحریک آزادی کشمیر کا بنیادی ستون اور آزادی کی علامت قراردیتے ہوئے کہاہے کہ انکی جدوجہد ہر مظلوم انسان کی نمائندگی کرتی ہے۔ محمد مقبول بٹ ایک نظریہ ساز قائد، ایک مخلص مزاحمت کار اور ایک اعلیٰ دانشور تھے جنہوں نے اپنے جموںوکشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کا خواب دیکھا ، اس خواب کی تکمیل کیلئے جدوجہد کی اور اسی راہ عزیمت میں اپنی جان کانذرانہ پیش کیا۔
رہنماو¿ں نے شہداءکی تہاڑ جیل میں مدفون باقیات کو واپس لوٹائے جانے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ یہ اگرچہ خالصتاً ایک انسانی مسئلہ ہے، البتہ بھارت تمام تر اخلاقی، آئینی اور انسانی اصولوں کو پامال کرتے ہوئے اس کو پورا نہیں کررہا ہے اور اس طرح اس کا ایک بڑی جمہوریہ ہونے کا دعویٰ ب±ری طرح سے ایکسپوز ہورہا ہے۔
تحریک آزادی کو نقصان پہنچانے کے لئے بھارت اور کچھ طاقتیں، پاکستان کو دنیا میں دہشتگرد ملک قرار دینے کی سرتوڑ کوششیں کررہیں ہیں جبکہ پاکستان پر الزام بے بنیاد ہے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری اپنی حق خوداداریت کے لئے لڑ رہے ہیں۔ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں چاہتا تو جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ مقبوضہ وادی میں عسکری جدو جہد کو دوبارہ شروع کرسکتاہے۔ 11فروری کو یوکے میں مقیم کشمیری بڑی تعداد میں بھارتی سفارتخانے کے باہر شدید احتجاج کریں گے۔ یورپ سمیت دیگر ملکوں میں موجود کشمیریوں سے رابطے جاری ہیں اور 11فروری کو دیگر یورپی ممالکوں میں بھی بھارتی سفارتخانے کے باہر احتجاج ہوسکتا ہے جبکہ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کی جانب سے مقبول بٹ کی برسی کے موقع پر آزادکشمیر کے دس اضلاع، گلگت بلتستان، پاکستان میں تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔
ایک زندہ قوم کی حیثیت سے ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے شہداءخاص طور پر اپنے قائد محمد مقبول بٹ کے مشن ، جدوجہد اور قربانیوں کو نئی نسل تک پہنچانے کی سعی مسلسل کریں۔ محمد مقبول بٹ کو عظیم بابصیرت قائد اور نظریہ ساز قرار دیتے ہوئے کہا کہ محمد افضل گورو نے مقبول بٹ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تختہ دار کو چوم لیا اور یوں ایک مثال قائم کردی جو تادیر قائم رہے گی۔ انہوں نے ہمارے بہتر کل کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انکی قربانیوں کو رائیگاںنہ جانے دیں اور انکا مشن جاری رکھنے کی سعی کرتے رہیں۔
کالم
مقبول بٹ کی قربانی کشمیری تاریخ کا تابناک باب
- by Daily Pakistan
- فروری 11, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 1049 Views
- 2 سال ago
