کالم

ملتان کے ہسپتالوں کےلئے مزیدسہولیات کا اعلان

riaz chu

نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ملتان کے نشتر ہسپتال ٹو، سرائے نشتر ہسپتال، کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ و توسیعی ایمرجنسی بلاک اور کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے دورے پر کہا کہ نشتر ٹو ہسپتال ملتان اور گرد و نواح کے عوام کی اشد ضرورت ہے۔ اس ہسپتال کو ستمبر تک سو فیصد سٹاف کے ساتھ فنکشنل کر دیا جائے گا۔ نئے ہسپتال کو فعال کرنے کیلئے پرانے نشتر ہسپتال سے سٹاف نہیں لیا جائے گا۔بھرتیوں پر پابندی ہے لیکن الیکشن کمیشن نے ڈاکٹروں کی بھرتی کی اجازت دی اور نشتر ٹو کے لئے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کی بھرتیوں کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہم اپنا کام خود کر رہے ہیں۔ ہمیں کوئی ہینڈل نہیں کر رہا۔ ڈویلپمنٹ کیلئے کچھ نہ کچھ ضرور کریں گے۔ ملتان میں اگلے ماہ تک کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ کا توسیعی منصوبہ بھی مکمل فنکشنل ہوگا۔ چلڈرن ہسپتال کی نئی ایمرجنسی مخیر حضرات کے اشتراک سے جلد بنائی جائے گی۔ ملتان کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال کی نئی عمارت بھی اگست کے آخر تک فعال ہو جائے گی۔ ملتان کے جاری ترقیاتی منصوبوں کو بجٹ دے کر مکمل کریں گے۔ محسن نقوی عوام کی صحت کے بارے میں بڑے فکر مند ہیں۔ وہ غریب اور نادار لوگوں کو بھی صحت کی بہترین سہولیات دینا چاہتے ہیں۔ بڑے شہروں میں آبادی کے بڑھنے کی وجہ سے علاج معالجہ کی سہولیات کم ہوتی جار ہی ہیں۔ ہسپتالوں میں رش ہے۔ ایک ایک بیڈ کو دو دو ، تین تین مریض استعمال کر رہے ہیں۔انہوںنے ہسپتالوں کی تعمیرومرمت اورتوسیع کے پراجیکٹ ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کاحکم دیا اور ڈر پ اینڈ شفٹ کے ذریعے دل کے مریضوں کے بروقت علاج پر اطمینان کا اظہار کیا۔عوام کی صحت ، خوراک اور جان و مال کا تحفظ بنیادی طورپر حکومت کی ذمہ داری ہے۔ موجودہ پنجاب حکومت صحت کے معاملے میں اپنے فرائض سے پوری طور پر آگاہ ہے اور اس شعبے میں اپنی پوری توانائیاں صرف کر رہی ہے۔ ماضی میں ہسپتالوں کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ گزشتہ دورحکومت میںگورنمنٹ ہسپتالوں میں ایک ہی بیڈ پر کئی مریض موجود ہوتے تھے اور پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں تھا۔صفائی کے ناقص انتظامات پر بھی ہسپتالوں کی انتظامیہ نے چپ سادھ لی تھی۔ مگر اب صوبائی حکومت کی شب و روز محنت رنگ لا رہی ہے اور عوام کی صحت پر اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
نگران وزیر اعلی نے سرائے نشتر ہسپتال کا باقاعدہ آغازکیا ا ور سرائے نشتر ہسپتال میں دستیاب سہولتوں کا جائزہ لیتے ہوئے ائرکنڈیشنرزلگانے کی ہدایت کی اورسرائے نشتر ہسپتال میں قیام کا دورانیہ 24 گھنٹے کرنے کا حکم دیا۔ سرائے نشتر ہسپتال کی 3 منزلہ عمارت9 کروڑ77 لاکھ روپے کی لاگت سے مکمل کی گئی ۔10 ہالز میں 60مرداور 32 خواتین کے قیام کی گنجائش ہے جبکہ ناشتہ اور رات کا کھانا مہیا کیا جائے گا۔ سرائے نشتر ہسپتال میں مرد و خواتین کیلئے الگ ڈائننگ روم، کچن، رہائشی ہالز، 20 واش رومز تعمیر کئے گئے ہیں ۔
ہسپتالوں میں تیمارداروں کے لئے انتظارگاہ میں سہولتوں کا جائزہ لیتے ہوئے محسن نقوی نے ویٹنگ ایریامیں سہولتیں بہتر بنانے کی ہدایت کی۔انہوں نے مریضوں اور تیمارداروں کے لئے واٹر کولر کے پانی کوبھی چیک کیا اورمریضوں اور تیمارداروں سے دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کرنے پر ہسپتال میں سہولتوں کا معیار مزید بہتر بنانے کا حکم دیا۔
کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے حکم دیا کہ کپاس کو سنڈیوںکے حملے سے بچانے کیلئے پیشگی حفاظتی اقدامات کئے جائیں اور ضروری مشینری کیلئے ایک ارب روپے کے اجراءکی منظوری دے دی ہے۔
ملتان کی تاجر برادری سے ملاقات پر نگران وزیر اعلی نے کہا کہ مارکیٹوں کی بندش کے بارے میں تاجر برادری سے مشاورت کی جائے گی۔تاجر معاشرے کا اہم حصہ ہیں، مسائل حل کئے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ معاشی اہداف حاصل کرنے کے لئے تاجروں کے جائز مسائل حل کریں گے۔ ملتان میں انڈسٹریل اسٹیٹ کی توسیع کے مطالبے پر غور کیا جائے گا۔
محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں ”اب گاو¿ں چمکیں گے“ پروگرام پر عملدرآمد کے لئے تجاویز کاجائزہ لیاگیا۔اس پروگرام کے تحت پنجاب میں یونین کونسلز میں وارڈ زکی سطح پر صفائی کا نظام قائم کیاجائے گا۔ ہر گاو¿ں میں سینٹری ورکرز صفائی ستھرائی کا کام کریں گے۔کوڑا کرکٹ کو رکشے اورٹریکٹر ٹرالی کے ذریعے آبادی سے باہر منتقل کیا جائے گا۔ہر یونین کونسل میں چوکیدارنظام بھی متعارف کرایا جائے گا۔ یونین کونسل کے ہر وارڈ میں ایک چوکیدار تعینات ہوگا۔ شہروں کی طرز پر گاو¿ں میں صفائی کا پائیدار سسٹم وضع کرنے کی ہدایت کی اور گاو¿ں میں صاف پانی کی فراہمی اور دیگر سہولیات یقینی بنانے کے لئے اقدامات پر زور دیا ہے۔
محسن نقوی نے ملتان اور فیصل آباد میں واٹر فلٹریشن پلانٹس فنکشنل نہ ہونے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ بند فلٹریشن پلانٹس کی بحالی پر حکومتی خزانے سے ایک پائی بھی خرچ نہیں ہوگی۔ صوبہ بھر میں واٹر فلٹریشن پلانٹس کی بحالی کیلئے آب پاک اتھارٹی کو مستند ڈیٹا مرتب کرنے کی ہدایت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے