کالم

ملکی مفاد کیلئےسیاسی قیادت کو اپنی روِش بدلنا ہوگی

riaz chu

دنیا بھر میں اور خصوصاً پاکستان میں سیاسی جماعتیں انتخا بات سے قبل اپنا اپنا منشور عوام کے سامنے پیش کرتی ہیں۔ منشور سیاسی جماعتوں کے وہ منصوبے، پروگرام ہوتے ہیں جن پر وہ عمل کرنے کا وعدہ کرتی ہیں تاکہ انتخابات میں وہ ووٹ حاصل کر کے اقتدار میں آ سکیں۔منشورایک بنیادی نوعیت کی دستاویز ہے جس کی روشنی میں برسراقتدار آنے پر اس جماعت کی کارکردگی کاتجزیہ کیا جا سکتا ہے۔اگلے سال فروری میں ہونےوالے انتخابات کے پیش نظر جناب لیاقت بلوچ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان نے جماعت کا منشور بیان کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان کا وژن، پاکستان کو اسلامی، جمہوری، خوشحال اور ترقی یافتہ ریاست بنانا ہے۔ تمام بین الاقوامی معاہدوں کی حتمی منظوری پارلیمنٹ سے لی جائے گی۔ سروسز چیفس کی تقرری سینیارٹی اور میرٹ کی بنیاد پر ہو گی اور اِس کی منظوری بھی پارلیمان ہی سے لی جائے گی جبکہ قومی سلامتی پالیسی تمام سیاسی جماعتوں اور سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تیار کر لینے کے بعد پارلیمنٹ سے منظوری کرائی جائے گی۔ آرٹیکل62، 63 کے تحت قومی اسمبلی و سینیٹ ممبران کی اہلیت جانچنے کےلئے آزاد کمیشن بنایا جائے گا۔ اردو کو سرکاری زبان کے طور پر لاگو کیا جائے گا اور میڈیا کو اسلامی تہذیب و ثقافت جیسا بنانے کی ترغیب دی جائے گی۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی ترازو نشان اور اسلامی فلاحی انقلابی منشور اور ملک گیر، بھرپور انتخابی مہم کے ساتھ عام انتخابات میں حصہ لے گی۔ پورے ملک میں عوام جماعت اسلامی کی خدمات، پالیسی اور اتحادِ ا±مت کے جذبوں کو سراہ رہے ہیں۔ جماعت اسلامی ووٹرز کی بیداری اور روایتی حربوں سے انتخابات چرانے کے ہر حربہ کو جمہوری جدوجہد سے ناکام بنائے گی۔ پانچ سال کےلئے انتخابات کے موقع پر ووٹرز کو ماضی کے تمام ناکام تجربات، عوام کو دکھ درد دینے والی پولرائزیشن اور اپنا اور ملک و ملت کا مستقبل سنوارنے کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہے. یہ نوشتہ دیوار ہے کہ ووٹرز اپنی اپنی محبتوں کی مرکز جماعتوں سے مایوس ہیں اور اپنی لیڈرشپ کی قلابازیوں، نااہلیوں اور ناکامیوں کے دفاع کےلئے ا±ن کے پاس کوئی مضبوط دلیل نہیں ہے۔ جماعت اسلامی ملک بھر کے محب وطن ووٹرز کیلئے بہترین آپشن ہے ۔ جماعت ملک کو بحرانوں سے نکال کر اسلامی، خوشحال اور مستحکم پاکستان بنائے گی۔ 08 فروری 2024ءانتخابات پر نگران حکومت، ایوانِ صدر، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کا سپریم کورٹ نے اتفاق کرایا ہے۔ اب آئینی دائرے میں انتخابات کے التواءاور فرار کی ہر گنجائش ختم ہوگئی ہے۔ حلقہ بندیوں پر بھی اب حتمی نوٹیفکیشن جاری ہوگیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کےلئے اب آئین کے مطابق انتخابات کا ہی راستہ ہے۔ انتخابات سے فرار کےلئے آئین سے ماورا اقدامات ملک و ملت کےلئے انتہائی سنگین نتائج لائیں گے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ کا اصول یہی ہے کہ ماضی کے ناکام اور تباہ کن تجربات سے گریز کیا جائے اور ریاستی ادارے کسی کو نوازنے، کسی کو د±ھتکارنے کا اصول ترک کرے۔انتخابات غیرجانبدارانہ ہوں اور الیکشن کمیشن آف پاکستان اپنے ضابطہ اخلاق پر اِس کی روح کے مطابق مکمل عملدرآمد کرائے۔ ملکی مفاد میں مستحکم سیاسی جمہوری اقدار کے فروغ کےلئے قومی سیاسی قیادت کو اپنے روِش بدلنا ہوگی۔ ہر قیمت پر اقتدار کی ہوس نے سیاست کمزور اور اسٹیبلشمنٹ کو مضبوط کیا ہے۔ ہر دور کی لاڈلے ، سلیکٹڈ اور منظورِ نظر قیادت ایک ہی انجام سے دوچار ہوتی چلی جارہی ہے۔ سیاسی جمہوری نظام کی اِن خرابیوں کی صرف اسٹیبلشمنٹ ہی نہیں قومی قیادت خود بھی ذمہ دار ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ جماعت ِ اسلامی پاکستان کو اسلامی، جمہوری، خوشحال اور ترقی یافتہ ریاست بنانا چاہتی ہے۔ جماعت اسلامی کی اوّلین ترجیح ملک میں مکمل اسلامی نظام کا نفاذ ہے جس کےلئے شریعت کے تمام احکام و اقدار کو ملک کی اجتماعی زندگی میں جاری و ساری کرنا اس کا ہدف ہے۔ اس کے ساتھ جماعت ملک میں جمہوری نظام قائم کرنا چاہتی ہے، اور خود دستور اسلامی جمہوریہ پاکستان کا بھی تقاضا یہی ہے، تاکہ اقتدار کا مرکز اور محور محض کوئی ذات یا طبقہ نہ ہو بلکہ عوام اس میں فیصلہ کن قوت کی حیثیت رکھیں۔ جماعت اسلامی ایک حقیقی عوامی فلاحی ریاست و معاشرہ قائم کرنا چاہتی ہے، تاکہ غربت کا مکمل خاتمہ ہو اور ملک میں ایک فلاحی ریاست قائم ہو، جو سب کی حقیقی ضروریات کو مارکیٹ اور ریاست، دونوں کے ذریعے کے طور پر پورا کرسکے۔جماعت اسلامی ملک میں انصاف کی مکمل حکمرانی کی داعی ہے، تاکہ ظلم و استحصال کی ہرشکل کا خاتمہ کیا جاسکے۔ اس کے ساتھ جماعت چاہتی ہے کہ ملک کے تمام علاقوں میں تعاون اور اشتراک کی فضا ہو، جس میں عوام اور عوامی و قومی ادارے ایک دوسرے کےلئے سہارا بنیں ۔ جماعت اسلامی کے پاس مختلف شعبہ زندگی کے 1200 سے زائد ماہرین موجود ہیں جو اپنے اپنے شعبے کی ترقی کےلئے دل وجان سے محنت کرینگے ۔ وطن عزیز کا دفاع مضبوط بنیادوں پر ہونا چاہیے جس کیلئے ملک جوہری صلاحیتوں سے ناقابل تسخیر دفاع بنایا جائے گا ۔ ماضی میں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں جماعت اسلامی کی نمائندگی بہت کم رہی ہے مگر ان کی کارکردگی درجنوں پر بھاری رہی ہے۔ سیاست سوچ بچار، افہام و تفہیم اور انتخابی ایڈجسٹمنٹ کا نام ہے۔ جماعت اسلامی کو زیادہ سیٹوںپر کامیابی ملنے سے وہ اپنے شاندار منشور کو باآسانی نافذ بھی کروا سکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri