کالم

ملک ”بے نظیر“ ، ملک کو” نواز“ دو

الحمد اللہ 8 فروری کو الیکشن ہو گئے۔ پاکستان کی عوام نے اپنے پسندیدہ شخصیات کو چن کرایوان بالا تک پہنچانے کا فرض ادا کر دیا ۔وہ الیکشن جس کے بارے میں بہت سی چہ مہگوئیاں ہورہی تھیں کہ یہ الیکشن نہیں ہوگا بلکہ یہی نگران حکومت سال دو سال پورے کرے گی لیکن الحمدللہ نگران حکومت نے الیکشن کرا کے اپنے فرائض سرانجام دے دیے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جو امیدوار عوام نے چُن کر اسمبلی تک پہنچائے ہیں وہ عوام کا کس طرح خیال کریں گے؟ 8 فروری کو ہونے والا الیکشن ابھی تک دھاندلی جیسے الفاظوں کے گرد میں چھپا ہوا ہے ۔ملک میں ہر جماعت دھاندلی کا رونا رو رہی ہیں۔ جو ہارا ہے وہ دھاندلی کا رونا رو رہا ہے اور جو جیت گئے وہ جشن منارہے ہیں۔ اس الیکشن میں کئی نامور شخصیات کو شکست بھی ہوئی اورکچھ نئے چہرے بھی سیاست کے میدان میں نظر آئے ہیں۔بظاہر جو الیکشن ہوئے ہیں ان میں کسی پارٹی کو ایسی کوئی پوزیشن نہیں ملی جو یک طرفہ حکومت بنا سکے۔ن لیگ اور آزاد امیدوار(پی ٹی آئی) اپنے اپنے منڈیٹ کا دعویٰ کررہی ہے مگر حکومت بناتے ہوئے ڈر رہے ہیں ۔ الیکشن کے دن سے لے کر آج تک عوام شش و پنج میں ہیں کہ حکومت کا تاج کس پارٹی کے سر پر سجتا ہے؟ ن لیگ والے دعویٰ کر رہے ہیں کہ ہم حکومت بنائیں گے اور پی ٹی آئی والے کسی اور کی چھتری پر بیٹھ کر حکومت بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ ابھی دیکھتے ہیں چند دن میں سب کچھ سامنے ا ٓجائے گا کہ کون حکومت بناتا ہے اور کون اپوزیشن میں جاتا ہے؟اب تک کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے جو بھی حکومت بنائے گاوہ مخلوط حکومت بنائے گا اور وہ بھی کچھ لوکچھ دو کی بنیاد پر ۔ ان سب چیزوں کو بلائے طاقت رکھتے ہوئے جو بھی حکومت میں آئے اسے چاہیے کہ وہ ملک کی ترقی کےلئے کام کریں ۔ وہ ایسا کام کریں جس سے عوام کی پریشانیاں دور ہوں۔ ملک سے بیروزگاری کا خاتمہ ہو ۔ سرمایہ کاروں کو ایسی سہولیات فراہم کی جائیں کہ ملک میں لوگو بیروں سے سرمایہ کاری کرنے کےلئے آئیں۔ بجلی اور گیس کو عوام تک پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائیں ۔ پٹرولیم مصنوعات جو ہر پندرہ دن بعد عوام کو اذیت میں مبتلا کردیتی ہے اس کے بارے میں ایسی پالیسی اپنائی جائے کہ عوام کو پندرہ دن کے بجائے چندہ ماہ بعدقیمتوں میں ردو بدل ہو۔ وزیراعظم اور ان کی کابینہ میں جو بھی اراکین شامل ہو وہ صرف ملک پاکستان کے لیے کام کریں۔ ملک کی خیر خواہی والا کام کریں ۔آئی ایم ایف کے چنگل سے آزاد ہوکر صرف ایک پاکستانی ہونے کے ناطے ایسے فیصلہ کریں جس سے عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم سے کم آئے۔ پاکستان کے عوام اس وقت مہنگائی بے روزگاری تعلیم اور صحت کے چنگل میں پھنسی ہوئی ہے۔ مہنگائی اتنی ہے کہ غریب آدمی تین ٹائم روٹی کھانے سے قاصر ہے۔ صحت کا یہ حال ہے کہ ہسپتالوں میںسہولیات کا فقدان ہے ۔ ادوایات بہت کم ملتی ہیں بلکہ مریضوں کے ٹیسٹ تک پرائیویٹ کروانے پڑتے ہیں۔ تعلیم کا یہ حال ہے کہ ہر سال سروے کے مطابق کئی کئی لاکھ بچے تعلیم کے میدان سے دور ہوتے ہیں ۔بہت سے والدین غربت کی وجہ سے تعلیم دلوانے سے قاصر ہیں۔ غربت کی وجہ سے اچھے سکول میں پڑھا نہیں سکتے اورگورنمنٹ سکولوں پر یقین نہیںکرتے کہ وہاں پرپڑھائی اچھی ہوتی ہے؟ اسی سوچ کی وجہ سے غریب کا بچہ تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہے۔ایسے میں غریب والدین کے پاس پنجاب ایجوکیشن فاو¿نڈیشن کے سکولز کسی نعمت سے کم نہیں ۔ جہاں پرائیویٹ سکولز سے زیادہ اچھی مراعات اور تعلیم دی جاتی ہے۔ پنجاب ایجوکیشن فاو¿نڈیشن ایک ادارہ ایسا ہے جو پنجاب بھر میں اپنا لوہا منوارہا ہے مگر اس کو بھی سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے۔ پیف سکولز میں ایک کیو اے ٹی (QAT)ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان سکولز کا معیارتعلیم گورنمنٹ سکولز کی نسبت بہت زیادہ اچھا ہوتا ہے۔ پاکستان ایک ”بے نظیر“ ملک ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے دنیا کی ہر نعمت سے نوازا ہوا ہے۔شائد ہی کوئی ایسی نعمت ہو جس اس ملک میں نہ ہو۔ اسی لیے میں نے کہا کہ پاکستان بے نظیر ملک ہے ۔حالیہ الیکشن کے دنوں میں ایک سیاسی جماعت کا نعرہ چل رہا تھا کہ ملک کو” نواز“ دو بظاہر یہ نعرہ ایک سیاسی جماعت کا تھا مگر میں اس نعرے کو حقیقت میں کہہ رہا ہوں کہ ملک کو نواز دو۔ ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگ مجھ پر ن لیگ کی حمایتی ہونے کا فتویٰ جاری کردیں یا اس کالم کو سیاسی کالم کا نام دے دیںمگریہ سب کچھ کہنے یا کرنے سے پہلے یہ بھی پڑھ لیں کہ کس چیزسے نواز دو؟ میں برسراقتدار آنے والی جماعت سے درخواست کررہا ہوں کہ ملک کو اسلامی نظام سے نواز دو۔ ملک کو پاکیزگی سے نواز دو۔ ملک کو صحت اور تعلیم کے شعبے میں نواز دو۔ملک کو فرقہ واریت کے بجائے باہمی پیارو محبت سے نواز دو۔ملک کو عدل و انصاف سے نواز دو۔ ملک کوبجلی و توانائی سے نواز دو۔ ملک کو گیس و پانی سے نواز دو۔ پاکستان اس وقت جس بحران سے نکل رہا ہے ہمارے سیاستدانوں کو چاہیے کہ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی بجائے ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوکر اس پاکستان کو بحرانوں سے نکالیںمگر ہم ابھی تک اپنی اپنی انا کے خول میں بند ہیں۔ ذاتی مفادات کیلئے تمام سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے مل جاتی ہیں مگر پاکستان کے استحکام و ترقی کےلئے نہیں ملتیں۔حالیہ الیکشن میں ان سب سیاسی جماعتوں کو موقع ملا ہے کہ وہ سب ملکر حکومت بنالیں اور اپنی اپنی ساری توانائیاں ملک کی ترقی پر صرف کردیں مگر یہ سب میری سوچ ہے کاش ہمارے سیاستدان بھی یہی سوچ کرلیں تو وہ دن دور جب پاکستان دنیا میں ایک طاقتور ملک بن کر ابھرے گا۔ انشاءاللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے