اداریہ کالم

ملک کونقصان پہنچانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں

idaria

بلاشبہ ملک کونقصان پہنچانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں ،9مئی کو جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے اس کی غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں ۔جو بھی ملک یااملاک کو نقصان پہنچائے اس کوقرارواقعی سزادی جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسا کرنے کی جرا¿ت تک نہ کرسکے۔آج ہماری قومی سیاست میں آئین و قانون اور ریاستی اداروں سے کھلواڑ کے جو راستے کھولنے کی کوشش کی جا رہی ہے اس سے لامحالہ سسٹم اور ملک کی سلامتی کو ہی نقصان پہنچے گا۔ ایسے بدخواہوں کو بہرصورت ادراک ہونا چاہیے کہ وہ ملک کے اندر انتشار و خلفشار کو بڑھاوا دیکر ملک اور سسٹم کی سلامتی سے ہی کھیل رہے ہیں۔ گزشتہ روزوزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میںپی ٹی آئی کے شرپسندوں کی جانب سے نذرآتش ہونیوالی جناح ہاﺅس کی عمارت کا دورہ کرنے کے بعد پاکستان سیف سٹی اتھارٹی کا بھی دورہ کیا ۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سیف سٹی اتھارٹی کا دورہ کرنے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ 9 مئی کو جو پاکستان کی تاریخ کا بھیانک ترین اور دل خراش واقعہ ہوا، میں ابھی وہاں سے آ رہا ہوں، پولیس اور آرمی کے افسران جو زخمی ہوئے ہیں، ہسپتال میں ان کی تیمار داری کرکے یہاں پر آئے ہیں۔ کور کمانڈر ہاو¿س جو ایک تاریخی جناح ہاو¿س ہے، اس کو آج دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے، مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، 75 سالہ تاریخ میں جو ہمارا ازلی دشمن نہ کرسکا، جو اس کے خواب تھے، وہ کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوئے وہ بدقسمتی سے 9 مئی کو عمران نیازی کی نگرانی میں اس کی منصوبہ بندی، اس کے اکسانے کے تحت اس کے مسلح جتھے نے جناح ہاو¿س کو مکمل طور پر راکھ میں تبدیل کر دیا۔ ہر کمرہ آگ سے مکمل طور پر جلا ہوا ہے، فرنیچر جل گیا، وہاں پر جو تاریخی چیزیں تھیں وہ سب تباہ ہوگئیں، کاش بطور پاکستانی ہمیں یہ دن نصیب نہ ہوتا اور میں سمجھتا ہوں کہ اس المناک واقعے کے بعد پوری قوم انتہائی غمگین ہے، ماسوائے ان کے جو عمران نیازی اور ان کا جتھہ ہے، وہ جہاں پر بھی ہے، وہ کسی حوالے سے بھی دہشت گردوں اور پاکستان کے دشمن سے کم نہیں، کیونکہ اس طرح کا کام کوئی پاکستانی سوچ بھی نہیں سکتا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ہدایت کی کہ اگلے 72 گھنٹوں میں تمام مجرموں، منصوبہ ساز، اکسانے والے اور حملہ ٓاور گرفتار ہونے چاہئیں، اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کیسز درج ہوں، اور انسداد دہشت گردی کی عدالتیں باقاعدہ کام شروع کر دیں، پھر وزیر قانون سے گزارش کروں گا کہ اس میں ایک سیکنڈ کی بھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے، جتنی بھی کورٹ چاہئیں ان کو مہیا کریں تاکہ رہتی دنیا تک مثال بن جائے کہ کبھی دوبارہ قیامت تک کوئی دہشت، دشمن پاکستان کے ان اداروں کی طرف میلی آنکھ سے نہ نہیں دیکھ سکے۔دریں اثناءایک ٹوئیٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف کے بارے میں عمران نیازی کا بیان ان کی بیمار اور جنونی ذہنیت کا عکاس ہے ۔ بطور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل عاصم منیر نے عمران نیازی کی کرپشن کا پردہ فاش کیا،عمران نیازی پہلے دن سے آرمی چیف کو بدنام کر رہے ہیں۔عمران خان کی طرف سے غدارانہ کارروائیوں کے ہوتے ہوئے کیا ہمیں دشمن کی ضرورت ہے؟ شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی اور تنصیبات پر حملے ناقابل تصور پست قدمی کی نمائندگی کرتے ہیں۔قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔ قوم مسلح افواج کو کمزور کرنے کی کسی بھی مذموم کوشش کو ناکام بنائے گی۔ دوسری جانب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کور ہیڈکوارٹرز پشاور کا دورہ کیا۔ کور ہیڈکوارٹرز آمد پر کور کمانڈر پشاور نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔آرمی چیف کو اس موقع پر موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے جاری کوششوں پر بریفنگ دی گئی ۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کور افسران سے خطاب میں کہا کہ مسلح افواج اپنی تنصیبات کا تقدس اور سلامتی پامال کرنے کی مزید کوشش برداشت نہیں کرے گی، ہم امن و استحکام کی اپنی کوششیں جاری رکھیں گے،مملکت خداداد میں امن و استحکام کے عمل کو خراب کرنے والوں کےلئے کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے 9مئی کو یوم سیاہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 9مئی کو توڑ پھوڑ کے تمام منصوبہ سازوں، مشتعل افراد ، اکسانے والوں اور ان پر عمل کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ آرمی چیف نے کور افسران سے اپنے خطاب میں انفارمیشن وار فیئر کے چیلنج، وار فیئر اور غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوششوں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا ۔ دشمن عناصر کی جانب سے مسلح افواج کو نشانہ بنانے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں لیکن پاک فوج پاکستانی قوم کی حمایت سے ایسی مذموم کوششوں کوناکام بنائے گی۔ آرمی چیف نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو بھی سراہا۔ پاک فوج کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرنے والے مٹھی بھر لوگ ہیں مگر 22کروڑ عوام اس پاک فوج کی پشت پر کھڑے ہیں جو زمینی، بحری اور فضائی سرحدوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتی ہے۔ مسلح افواج قومی افواج ہیں، قوم اور افواج باہم مل کر ملکی دفاع کو یقینی بناتی ہیں اور قوم فسادیوں کے ساتھ نہیں بلکہ اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے ۔
دوست ممالک کی فنڈنگ پرآئی ایم ایف کاخیرمقدم
ترجمان آئی ایم ایف جولیئس کوزیک نے پاکستان کے بیرونی شراکت داروں کی طے شدہ فنانسنگ خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ دوست ممالک سے پاکستان کی فنڈنگ کا خیرمقدم کریںگے،حکام پروگرام کوآگے بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں،پاکستانی حکام کیساتھ پروگرام کی بحالی کیلئے مسلسل کوششوں میں مصروف ہیں،پاکستان کوبیلنس آف پے منٹس کیلئے ادائیگیوں کی ضرورت ہے،پاکستانی معیشت جمود کاشکارہے اور بہت زیادہ مالی ضروریات درپیش ہیں ، پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں میں سنگین مسائل کا سامنا ہے، پاکستان کی معیشت کوسیلاب سے سنگین نقصان پہنچا ہے، پاکستان کی معیشت سبسڈیزاوٹیکس کی مزید چھوٹ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ آئی ایم ایف کی شرائط غریب عوام کومزیدمشکلات میں دھکیل رہی ہے اس لئے بہتر ہے کہ حکومت کو ملک و قوم کے مفاد کے پیش نظر خودمختاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئی ایم ایف کو خداحافظ کہہ کر اس کے ڈومور کے تقاضوں کے آگے بند باندھنے کی کوئی موثر سبیل نکالنا چاہیے۔ جب تک اس کے چنگل سے خلاصی نہیں پائی جائیگی معیشت درست ہو سکتی ہے نہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔
دہشت گردی کیخلاف نئے آپریشن کی ضرورت
دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پانے کےلئے شمالی وزیرستان میں ہماری سکیورٹی فورسز کارروائیاں کررہی ہیں۔آئے روز دہشت گردی کے واقعات جس طرح ہورہے ہیں ان کا علاج یہی ہے کہ آپریشن ضربِ عضب اور آپریشن ردالفساد کی طرز پر ملک بھر میں شدت پسند عناصر کی سرکوبی کےلئے ایک نیا آپریشن کیا جائے۔ اس سلسلے میں سکیورٹی فورسز تو اپنا کردار ادا کرہی رہی ہیں، سیاسی قیادت کو بھی چاہیے کہ وہ دہشت گردی کے مسئلے پر بات چیت اور متفقہ لائحہ عمل کےلئے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہو۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ شمالی بلوچستان کے علاقے مسلم باغ میں تخریب کاروں کیخلاف گزشتہ روز سے جاری کلیئرنس آپریشن مکمل کرلیا گیا، فائرنگ کے تبادلے میں تمام 6 دہشت گرد مارے گئے۔ کلیئرنس آپریشن کے دوران 6جوان اور ایک شہری شہید ہوگیا جبکہ خاتون سمیت 6افراد زخمی بھی ہوئے۔ پیچیدہ کلیئرنس آپریشن کا مقصد یرغمالیوں کی رہائی تھا، کلیئرنس آپریشن گزشتہ شام شروع کیا گیا تھا، دہشت گردوں نے اپنے خوفناک عزائم کیلئے بچوں کو بھی نہیں بخشا۔ دہشت گردوں کے رابطوں، سہولت کاروں کو گرفتار کرنے کیلئے انٹیلی جنس فالو اپ جاری رہے گا، سیکیورٹی فورسز امن، استحکام اور ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ دہشت گرد تنظیموں اور شدت پسند عناصر کی بیخ کنی کےلئے ضروری ہے کہ جلد از جلد ملک گیر سطح پر ایک بھرپور آپریشن کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri