کالم

مودی حکومت پر مسلمانوں کے قتل عام کا الزام

مودی حکومت کے زیر سایہ بھارت میں فاشزم اور اقلیتوں پر ریاستی جبر اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ بھارت میں ایک بار پھر فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے ہیں، جن میں مسلمانو ں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کانپور سے 4 ستمبر کو شروع ہونے والے فسادات نے تیزی سے کئی شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ بھارتی مسلمانوں نے مودی حکومت کو کھلا چیلنج دیا ہے کہ اگر مقدسات کی گستاخی ہوئی تو پورے ملک میں مسلمان سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ مظاہرین نے کہا کہ اگر نیپال میں عوام 15 دن میں حکومت گرا سکتے ہیں تو بھارت کے 25 کروڑ مسلمان بھی چند دنوں میں نظام بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں۔فسادات کے دوران بھارتی مسلمانوں نے مودی سرکار کے خلاف سخت نعرے لگائے اور کہا کہ "ہزاروں مساجد ہیں، تم کتنی توڑو گے؟ ہم چاہیں تو مزید تعمیر کر لیں گے۔”ان واقعات کے بعد انسانی حقوق تنظیموں نے تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت کے زیر سایہ بھارت میں فاشزم اور اقلیتوں پر ریاستی جبر اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ ناقدین کے مطابق مودی کا ہندوتوا نظریہ مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے لیے کھلا خطرہ بن گیا ہے۔آر ایس ایس کے نظریے پر چلنے والی بی جے پی سرکار میں مسلمانوں کے مذہبی مقامات غیر محفوظ ہیں مودی کی ہندوتوا حکومت کامسلمانوں کی شناخت ، مذہبی روایات اور مذہبی آزادی پر ایک اور وار۔ مسلمانوں کیخلاف بھارت میں غاصب مودی کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردانہ کارروائیاں جاری ہیں۔ بھارتی جریدے دی ٹیلی گراف انڈیا کے مطابق اتر پردیش کے ضلع سنبھل کے رائے بزرگ گاؤں میں ایک اور مسجدکوشہید کر دیا گیا پچھلے چار ماہ میں ضلع سنبھل میں مسجد شہید کرنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے مسجد کو فوجی دستے اور بھاری پولیس کی نفری کی نگرانی میں گرایا گیا ۔مقامی افراد کا مؤقف ہے کہ مسجد تقریباً 10سال پہلے تعمیر کی گئی تھی۔ اتر پردیش کے ضلع سنبھل کی انتظا میہ نے تجاوزارت کا الزام لگا کر مسجدکو گرایا ۔ رضاء مصطفیٰ مسجد کو بھی کچھ عرصہ پہلے سنبھل انتظامیہ نے گرایا تھا ۔اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے مسجد کو گرانے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ رام مندر کی تعمیر کے بعد ضلع ایودھیا ترقی اور روحانیت سے آگے بڑھ رہا ہے ۔ضلع سنبھل کو بھی کاشی اور ایودھیا شہر کی طرح بنایا جائیگا۔ یوگی آدتیہ ناتھ آر ایس ایس کے نظریے کے تحت گجرات کے قتل عام کو پھر دہرانا چاہتا ہے ۔مودی سرکار میں ہندوتوا انتہا پسندوں کا مساجد گرانا مودی کی متعصبانہ پالیسیوں کا ثبوت ہیں ۔مسلم شناخت مٹانے کی سرکاری کوشش بھارتی سیکولرازم ے تابوت میں آخری کیل ہے۔ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت، امتیازی سلوک اور تشدد کو منظم طور پر ہوا دینے کے واقعات دستاویزی شکل میں موجود ہیں۔ امتیازی شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) سے لے کر گھروں کو بلڈوز کرنے تک؛ 2002 کے گجرات قتل عام سے لے کر 2020 کے دہلی فسادات تک؛ 1992 میں بابری مسجد کی شہادت سے لے کر 2024 میں اس کے ملبے پر مندر کی تعمیر تک؛ گاؤ کے تحفظ کی آڑ میں تشدد اور پر ہجوم تشدد کے واقعات سے لیکر مساجد اور مزارات پر حملے ،ہندوستان کا ریکارڈ مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں سے داغدار ہے۔یو ایس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024ء میں بھارت میں اقلیتوں کے خلاف حملوں اور امتیازی سلوک میں اضافہ ہونے کی وجہ سے مذہبی آزادی میں مزید کمی واقع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جون میں ہونے والے قومی انتخابات سے قبل حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اراکین بشمول وزیرِ اعظم نریندر مودی نے سیاسی حمایت حاصل کرنے کیلئے مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز بیان بازی کی اور غلط معلومات پھیلائیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کی بیان بازی نے مذہبی اقلیتوں پر حملوں کو ہوا دی جو انتخابات کے بعد بھی جاری رہے۔ بھارتی حکومت بیرون ملک مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر سکھ برادری کے لوگوں اور ان کے حامیوں کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے اوچھے ہتھکنڈے بھی استعمال کرتی رہی۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ کینیڈین حکومت کی بین الاقوامی رپورٹنگ اور انٹیلی جنس نے ان الزامات کی تصدیق کی ہے جو ‘را’ کے ایک اہلکار اور 6 سفارت کاروں کو 2023ء میں نیویارک میں ایک سکھ رہنما کے قتل کی کوشش سے جوڑتے ہیں۔ بھارتی حکام نے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے لیے ریاستی سطح کے امتیازی تبدیلی مخالف قوانین اور گائے کی قربانی کے خلاف بنائے گئے قوانین کا استعمال کیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت بھر میں انسانی حقوق کے ناقص ریکارڈ پر نئی دہلی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ”اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے لیے بھارت کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کو کیوں اہمیت دینی چاہیے ” کے عنوان سے ایمنسٹی کی رپورٹ میں بھارت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا احترام کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے