صحت

موسمیاتی تبدیلی اور مچھروں کے امراض بڑھنے کا پہلا ثبوت فرانس سے دریافت

موسمیاتی تبدیلی اور مچھروں کے امراض بڑھنے کا پہلا ثبوت فرانس سے دریافت

فرانس: عالمی ادارہ برائے صحت نے دوسری مرتبہ خبردار کیا ہے کہ آب وہوا میں تبدیلی (کلائمٹ چینج) سے مچھروں کے امراض دور دور تک پھیل سکتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ ایک جانب تو مچھر بہت دور دور تک پھیل سکتے ہیں جن سے ڈینگی، ملیریا اور چکن گونیا جیسے امراض پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔ اسی کے ساتھ زِکا وائرس سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ یہ ڈینگی، چکن گونیا اور زکا وائرس کے لیے ایک الارم کی طرح اور تینوں بیماریاں ایڈس ایجپٹائی نامی مچھر سے ہی پھیلتی ہیں۔ سیارہ زمین کی گرمی بڑھنے سے خود ان امراض کی شدت اور پھیلاؤ بڑھ سکتا ہے۔عالمی ادارہ برائے صحت کے افسران نے بدھ کے روز ایک اعلان میں کہا ہے کہ 100 سے زائد ممالک میں یہ تینوں امراض موجود ہیں جبکہ 12 مزید ممالک خطرے کے نشان پر ہیں جہاں ان بیماریوں کی شرح بہت ہی کم تھی۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سال 2000 میں پانچ لاکھ مریض دیکھے گئے جبکہ 2019 میں چکن گونیا اور ڈینگی کے عالمی مریض 52 لاکھ تک پہنچ چکے تھے۔ تاہم ان کی تعداد میں تیزی سے اضافہ بھی ہورہا ہے۔فرانس میں چکن گونیا اور ڈینگی کے واقعات غیر معمولی طور پر بڑھ رہے ہیں جبکہ زکا وائرس کے شواہد بھی شامنے آئے ہیں۔اس ضمن میں حشرات کی ماہر ڈاکٹر دیدیئر فونٹینائل نے کہا کہ فرانس کے مرکزی مقام پر ٹائیگر اور ایڈس ایجپٹیائی مچھروں نے قدم جمانا شروع کر دیے ہیں۔ تاہم ان کے پیش کردہ اعداد و شمار بہت زیادہ تشویش ناک ہیں۔فرانس میں 2022 کے موسمِ گرما میں ڈینگی کے 65 کیس دیکھے گئے اورباہر کی بجائے مقامی سطح پر لوگ اس کے شکار ہوکر مریض بنے تھے۔ دوسری جانب فرانس میں ڈینگی اور چکن گونیا کے واقعات میں بھی 10 گنا اضافہ ہوچکا ہے۔عالمی ادارہ برائے صحت نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ اب ترقی یافتہ ممالک بھی اس کے تدارک میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے