کالم

موسمیاتی تبدیلی مربوط حکمت عملی ناگزیر

وزارت موسمیاتی تبدیلی وماحولیاتی رابطہ بل اینڈ میلٹڈ ا گیٹس فاﺅنڈیشن کا پاکستان کی موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا ہے اتفاق اسلام آباد میں فاﺅنڈیشن کے چیئرمین بل گیٹس وزیر اعظم کی کو آر ڈی نیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم کی میز بانی میں ایک اعلی اختیاراتی موسمیاتی موافقت راڈ ٹیبل کے دوران طے پایا بل گیٹس فاﺅنڈیشن کے چیئرمین نے محدود مالی وسائل کے باوجود ملک میں موسمیاتی لچک پیدا کرنے اور تخفیف اور موافقت کے اقدامات کے لئے حکومت کے پالیسی اقدامات کو سراہا پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دس ممالک میں ہو رہا ہے موسم کی شدت میں گزشتہ کئی دہائیوں سے تیزی سے اضافہ نظر آرہا ہے معمول سے زیادہ بارشوں نے دریاﺅں اور ندی نالوں میں طغیانی اور خطرناک سیلابی صورت حال کی شکل اختیار کر لی ہے سردیوں کے موسم میں سموگ بھی فضائی آلودگی کی وجہ سے ہی جنم لیتی ہے جس کی وجہ سے گلے اور سانس کی بیماریاں پھیلتی ہیں ماحولیاتی آلودگی اور سموگ میں بھارت کا ایک بڑا حصہ ہے سرد موسم میں ہوائیں بھارت سے پاکستان میں داخل ہوتی ہیں وہاں فصلوں کی باقیات جلانے سے آلودگی پیدا ہوتی ہے جو ہوا کے ذریعے پاکستان خصوصا لاہور میں آتی ہے یہی وجہ ہے کہ لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر بن جاتا ہے بنیادی طور پر ہوا کی رفتار کم ہوتی ہے درجہ حرارت کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے آلودہ ذرات حرکت نہیں کرتے ہوا میں معلق رہتے ہیں اسموگ میں مقامی صنعت کا بھی ایک بڑا کردار ہے لاکھوں کروڑوں روپے کے یونٹ لگائے جاتے ہیں مگر ان میں ماحولیاتی سیفٹی کی ٹیکنالوجی کو استعمال نہیں کیا جاتا یہ فیکٹریاں ماحول کو آلودہ کر رہی ہیں ان میں سے اکثر رات کو چلتی ہیں سندھ اور پنجاب کے دارلحکومتوں کراچی اور لاہوں میں گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں لاہور اور کراچی کا شمار دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے کراچی میں یومیہ 500 ملین گیلن آلودہ پانی سمندر میں ڈال دیا جاتا ہے ہزاروں ٹن کچرا ایسا ہے جسے اپنی ٹھکانے پر پہنچایا ہی نہیں جاتا لاہور جسے پھولوں اور باغوں کا شہر کہا جاتا تھا اب وہ گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے لاہور کی ہر سڑک’ ہر گلی اور ہر محلے میں اب صرف کوڑا کرٹ نظر آتا ہے اسی طرح فصلوں میں کیڑے مار ادویات کا استعمال بھی انسانی صحت کے لئے انتہائی مضمر ہے ہوا کا معیار دن بدن آلودہ ہونے کے باعث بجلی بنانے کے کارخانے صنعتیں ٹرانسپورٹ اور پاکستان میں استعمال ہونے والے ڈیزل کے معیار کو جانچنے کے طریقہ کار کی عدم موجودگی ہے وہ بچے جو آلودہ ماحول میں پرورش پاتے ہیں ان کے ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے امکانات تین سے چار گنا زیاہ ہوتے ہیں آلودہ فضا دماغی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے آلودگی سے بھرے ذرارت ہوا کے ذریعے دماغ کے اندر گھس کر ڈپریشن کی علامات کی وجہ بنتے ہیں عالمی ادارہ صحت کی ایک چشم کشا رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی سے ہر سال 15 سال سے کم عمر کے تقریبا6 لاکھ بچے مرجاتے ہیں نزلہ’ کھانسی’ گلا خراب سانس کی تکلیف اور آنکھوں میں جلن وہ ظاہری علامات ہیں جو سموگ کے باعث ہر عمر کے شخص کو بری طرح متاثر کرتی ہیں جبکہ سموگ صحت کو ایسے نقصانات بھی پہنچاتی ہے جو بظاہر فوری طور پر نظر نہیں آتے لیکن وہ کسی بھی شخص کو موذی مرض میں مبتلا کرسکتے ہیں موسمیاتی تبدیلی عالمگیر سطح پر ایک مسئلہ ہے مگر پاکستان کےلئے یہ ایک شدید خطرے سے کم نہیں عالمی برادری موسمی تبدیلیوں کے شدید خطرات کا سامنا کرنے والے ملکوں کی مدد ضرور کر رہی ہے تاہم یہ مدد اتنی نہیں ہے کہ اس تباہی کو روکا جاسکے جبکہ خود پاکستانی معیشت میں بھی اتنی جان موجود نہیں ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کا مقابلہ کرنے کے لئے وسائل فراہم کرسکے پاکستان کو سنگین صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لئے کثیر الجہتی حکمت عملی کی ضرورت ہے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ازل سے ہے اور ابد تک جاری رہے گی لیکن ہم بطور انسان اپنی سرگرمیوں سے اس کی رفتار اور منفی اثرات پر کسی حد تک قابو پاسکتے ہیں اور اس کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا کرنا ہوگا ہمیں سب سے پہلے یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ماحولیاتی تبدیلی ہر ایک کا مسئلہ ہے اور اسے صرف کوئی ادارہ حکومت یا سائنس دان نہیں بلکہ ہم سب مل کر حل کریں گے آلودگی کم کرنے کے لئے قوانین اور پالیسیاں بنا کر صحت کے بہت سے مسائل اور اموات سے بچا جاسکتا ہے ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے اس کی بنیادی وجوہات کو سمجھنے اور بعدازاں ایک بھرپور حکمت عملی بنا کر اس مسئلے کے تدارک کی کوشش کرنی چاہئیے پاکستان کو فضائی آلودگی سے نبرد آما ہونے کے لئے ایک بربوط حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ مسئلہ پاکستان کی آنے والی نسلوں سے متعلق ہے موسمیاتی تبدیلی فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کے چیلنج سے نمٹنے میں کوتاہی سے کام لیا گیا تو نتائج ناقابل تصور حد تک ہولناک ہوں گے…

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے