مکہ عام شہر نہےں ہے بلکہ ےہ اللہ رب العزت اور رسول اللہ ﷺکا مقبول ترےن شہر ہے۔مکہ وہ شہر ہے جہاں بےت اللہ ہے۔ مکہ وہ شہر ہے جہاں حجر اسود ہے ۔ مکہ وہ شہر ہے جس مےں مقام ابراہےم ہے۔مکہ وہ شہر ہے جہاں آب زم زم کا چشمہ ہے۔ مکہ وہ شہر ہے جہاں پرصفا اور مروہ ہےں۔مکہ وہ شہر ہے جس مےں طواف جےسی عبادت ہوتی ہے،ےہ عبادت کسی اور مقام پر نہےںکی جاسکتی ہے ۔مکہ کی فضلےت کرہ ارض کے تمام شہروں سے افضل ہے ۔ اللہ رب العزت سورة آل عمران آےت نمبر 96 مےںفرماتے ہےں کہ”لوگوں کے لئے عبادت کی غرض سے بناےا جانے والا پہلا گھر مکہ ہے جو تمام دنےا کے لئے برکت و ہداےت والا ہے۔” سرور کونےن ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ ” مسجد حرام کی اےک نماز اےک لاکھ نمازوں سے بھی بڑھ کر ہے ۔ "حضرت عبداللہ ابن عمر ؓراوی ہےں کہ” آسمان و زمےن کی پےدائش کے زمانے مےں پانی کی سطح سے سب سے پہلے کعبہ کا مقام نمودار ہوا۔ پھر اس کے بعد زمےن اس کے نےچے سے پھےلائی گئی۔” کعبہ شرےف کی تعمےر بارہ مرتبہ ہوئی جس مےں پانچ بہت معروف ہےں۔ (1)فرشتوں نے پہلی بار تعمےر کےا۔(2) حضرت آدم ؑ نے دوسری بار تعمےر کےا ۔ (3) حضرت ابراہےم ؑ نے تےسری بار تعمےر کےا۔(4) حضورﷺ پچےس سال کے تھے تو قرےش نے تعمےر کےا ۔(5)حضرت عبداللہ بن زبےر ؓ نے 65 ہجری مےں تعمےر کےا۔جس شہر مےں سرور کونےن ﷺ کی ولادت ہوئی ہو ، اس کی شان اعلیٰ ہے۔جس سرزمےن پر قرآن مجےد فرقان حمےد کا نزول ہوا، اس کی عظمت ارفع ہے۔ مکہ معظمہ وہ عظےم ترےن سر زمےن ہے جس مےں رسول اللہ ﷺ نے 53سال گذارے۔اس شہر مقدس مےں آپ ﷺ نے بچپن ، لڑکپن اورجوانی گذاری ۔اسی شہر مےں آپ نے انگلی مبارک کے اشارے سے چاند کو دو ٹکڑے کےے ۔ےہ وہ عظےم شہر ہے جس کی گلےوں مےں آقا ﷺ چلتے پھرتے تھے۔ےہ وہ شہر ہے جس مےں آقا ﷺ صادق اور آمےن کے نام سے مشہور تھے ۔ رسول اللہ ﷺ کو مکہ سے بہت محبت تھی ۔ جب رسول اللہ ﷺ مکہ سے ہجرت کررہے تھے تو موڑ کر مکہ کی طرف رخ کےا اور فرماےا کہ ” اللہ کی قسم! آپ اللہ تعالیٰ کی بہترےن اور محبوب ترےن زمےن ہے۔اگر مجھے تےرے ہاں سے نکالا نہ جاتا تو مےںتجھے چھوڑ کر نہ جاتا۔” اللہ رب العزت نے مکہ مکرمہ کو وہ عزت عطا کی ہے جو کسی اور سرزمےن کی نصےب مےںنہےںہے۔وہ مسلمان خوش نصےب ہےں جس کو اللہ رب العزت اپنا گھر دکھاتا ہے۔ےہ صبح صادق کا وقت تھا جب مکہ پہنچے۔بے تاب تھے کہ جلد خانہ کعبہ جائےں۔ہوٹل مےں سامان رکھا تو بغےر کوئی لمحہ ضائع کےے،سر جھکائے خانہ کعبہ کی طرف رواں دواں ہوئے۔ جب پہنچے اور دےکھا تو سامنے خانہ کعبہ تھا۔ ےہ خوبصورت ترےن نظارہ قابل دےد ہے ۔اس خوبصورت ترےن لمحے کو لفظوں مےں بےان کرنا، سہل نہےں ۔ وطن عزےز سے خانہ کعبہ کی جانب رخ کرکے نماز ادا کرتے تھے ، آج خانہ کعبہ سامنے تھا، مزا اورسرور تھا، محبت اور چاہت تھی ،راحت اور رفاقت تھی ،لطافت اور نزاکت تھی،عاجزی اور انکساری تھی ،خاکسار کے نگاﺅں سے اشک جاری تھے۔پاکستان ، پاکستانےوں اورسب مسلمانوں کے لئے دعائےں مانگ رہاتھا، اپنے لئے تو سب دعا مانگتے ہےں لےکن دوسروں کے لئے دعا ئےں مانگنا افضل ہے ،اسی مےں فلاح اور کامرانی ہے۔ا طواف کا آغاز حجراسود سے ہوتا ہے۔ حجرا سود جنت کا چمکدار پتھر ہے۔کہتے ہیں کہ اس کا رنگ سفےد تھا لےکن انسانی گناہوں کی باعث سےاہ ہوگےا ۔ حجراسود کے بارے مےں رسول اللہ ﷺ نے فرماےا کہ ” بے شک حجر اسود اور مقام ابراہےم جنت کے ےاقوت مےں سے دو ےاقوت ہےں۔اللہ نے ان کی روشنی ختم فرما د ی ۔ اگر وہ ان کی روشنی ختم نہ فرماتا تو ےہ دونوں پتھر مشرق و مغرب کے درمےان کو روشن کردےتے۔” جب طواف کر رہاتھا تو خےال آےا کہ ےہ وہ مقام ہے جہاںآقاﷺ نے طواف کےا تھا، ےہ وہ مقام ہے جہاںخلفائے راشدےن حضرت ابو بکر صدےق ؓ، حضرت عمر فاروق ؓ، حضرت عثمان غنیؓ اور حضرت علیؓ نے بھی طواف کےا تھا ، ےہ وہ مقام ہے جہاں صحابہ نے طواف کےا تھا،ےہ وہ مقام ہے جہاںتابعےن اور تبع تابعےن نے طواف کےا تھا ، ےہ وہ مقام ہے جہاں اولےا ءکرام نے طواف کےا تھا، آقا ﷺ اور صحابہ کرام کے محبت مےں سر شار تھا،باربار خانہ کعبہ کی طرف نظرےں اٹھتی تھیں اور اپنی قسمت پر نازاں تھا،خانہ کعبہ کا سےاہ غلاف پرکشش ہے۔دور جاہلےت مےں تبع اسعد الحےمےری نے پہلی مرتبہ خانہ کعبہ پر چمڑے کاغلاف پہناےا تھا،سرور کائنات ﷺ نے فتح مکہ کے بعد ےمنی کپڑے کا غلاف پہناےا تھا جبکہ سےاہ غلاف پہلی بار ناصر عباسی نے پہناےا تھا اور اس کے بعد سے اب تک سےاہ غلاف پہناےا جاتا ہے۔ طواف مکمل ہوا تو مقام ابراہےم پر دو رکعات نوافل ادا کےے۔ مقام ابراہےم وہ پتھر ہے جس پر کھڑے ہوکر حضرت ابراہےم ؑ نے خانہ کعبہ تعمےر کےا اور اس پر آپ ؑ کے قدموں کے نشان ہےں۔آب زمزم ادب و احترام سے پی رہاتھا تو وہ گھڑی ےاد آئی کہ جب بی بی ہاجرہ اور حضرت اسماعےلؑ پےاس سے بے حال تھے۔ بی بی ہاجرہ اےسا محسوس کررہی تھی کہ اسماعےل ؑ پےاس سے دم توڑ رہے ہےں۔وہ رےت پر پڑے بلک رہے تھے اور اس کی والدہ بی بی ہاجرہ قرےبی ٹےلے پر حےران و پرےشان کھڑی ادھر ادھر دےکھ رہی تھی ۔ جب کوئی نظر نہےں آتا تھا تودوسری چوٹی پر دوڑپڑتی تھی ۔ اس نے اسی غم والم مےں سات چکر کاٹے۔ اسماعےل ؑ پےاس کی شدت سے رےت پر پڑے اےڑےاں رگڑ رہے تھے اور وہاں اللہ رب العزت کے حکم سے اےک چشمہ جاری ہوگےا اور پانی بڑی تےزی سے اُبلنے لگا ۔بی بی ہاجرہ نے چشمے پر دونوں ہاتھ رکھ کر کہا کہ”زم زم”۔ اسی دن سے اس پانی کا نام آب زم زم پڑگےا۔جب صفا اور مروہ پر چکر لگارہا تھا تو مجھے بی بی ہاجرہ باربار ےاد آرہی تھی کہ کےسے آپؑ دوڑی ہونگی ؟آپؑ کو کتنی تکلےف ہوئی ہوگی ؟آج کل تو وہاں پر سہولےات اور ائےر کنڈےشز لگے ہوئے ہےں۔صفا اور مروہ کے چکر مکمل ہوئے تو مروہ پر دو رکعات نوافل شکرانہ ادا کےے۔ قارئےن کرام! مکہ مکرمہ مےں جتنے دن بھی رہے۔ معمول ےہ رہا کہ رات دو ےا تےن بجے مسجداحرام مےں جاتے تھے۔تجد کی نماز ادا کرنے کے بعد طواف کرتے تھے،فجر کی نماز اور پھر طواف کرتے تھے۔اس کے بعد ناشتہ کرتے تھے اور پھر ظہر کی نمازتک مکہ اور مضافات مےں اسی نےت سے گھومتے پھرتے تھے کہ ےہاں بھی آقاﷺ آئے ہونگے اور اس پہاڑی اور اس پتھر نے ہمارے آقا ﷺ کو دےکھا ہوگا۔ےہ سب عقےدت اور محبت کی بات ہے۔ ظہرسے عشاءتک مسجد احرام مےں رہتے تھے اور ہر نماز کے بعد طواف کرتے تھے۔ طواف اےک اےسی عبادت ہے جو خانہ کعبہ کے سوا کہےں نہےں ہوتی ہے ۔ دعا ہے کہ اللہ رب العزت اپنا گھر سب کو بارباردکھائے ۔